ماہرین نے گرین لینڈ کے ساحلی خطے میں ایک نیا جزیرہ دریافت کر لیا ،اس دریافت نے ڈنمارک کو تھوڑا سا اور پھیلا دیا ہے۔

باغی ٹی وی : ماہرین نے نے جزیرے کو دنیا کا انتہائی شمال کا زمینی مقام قرار دیا ہے جزیرہ گرین لینڈ سے شمال کی جانب واقع ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ جلد ہی اسے سمندری پانی نگل لے گا، کیونکہ یہ جزیرہ سمندری سطح سے فقط 30 سے 60 میٹر بلند ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نیا جزیرہ برف پگھلنے سے سامنے آیا ہے اور یہ براہ راست گلوبل وارمنگ کا نتیجہ ہے جس کے باعث گرین لینڈ کی برفانی پٹی سکڑ گئی ہے۔

گرین لینڈ میں آرکٹک ریسرچ اسٹیشن کے سربراہ مورٹین راش کے مطابق اس مقام پر پہنچنے کے بعد سائنسدانوں کا خیال تھا کہ وہ عودق نامی جزیرے پر موجود ہیں جس کو 1978 میں ڈنمارک کی سروے ٹیم نے دریافت کیا تھا لیکن حقیقت یہ تھی کہ ہم دنیا کا انتہائی شمالی خشک مقام دریافت کر چکے تھے اس دریافت نے ڈنمارک کو تھوڑا سا اور پھیلا دیا ہے۔

عودق قطب شمالی کے جنوبی حصے سے 700 کلومیٹر کی دوری پر ہے، جبکہ یہ نیا جزیرہ عودق کے شمال میں 780 میٹر کی دوری پر ہے۔

دنیا میں زمین کا وہ مقام جہاں پہلی بار بارش ریکارڈ کی گئی

واضح رہے کہ امریکہ نے سرد جنگ کے آغاز پر اس جزیرے پر ایک فضائی اور راڈار اڈہ قائم کیا تھا جو اب خلا پر نظر رکھنے کے لیے اور اس کے علاوہ امریکہ کے انتہائی شمالی حصوں پر ممکنہ بلاسٹک میزائلوں کے بارے میں خبردار کرنے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔

ڈنمارک کا یہ گرین لینڈ جزیرہ امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی خریدنا چاہتے تھے، جس پیشکش کو ڈنمارک کی وزیراعظم نے فوری مسترد کر دیا تھا، جس پر ٹرمپ نے انہیں بدتمیز قرار دیا تھا جبکہ اس جزیرے کو خریدنے کی امریکہ خواہش بہت پرانی ہے اور 1860 میں پہلی بار یہ بات زیر غور آئی تھی۔

گرین لینڈ خود مختار ملک ڈنمارک کی مملکت کا حصہ ہے اور بحرِ منجمد شمالی اور بحرِ اوقیانوس کے درمیان واقع ہے۔ اس کے مغرب میں کینیڈا کا کچھ علاقہ موجود ہے۔

رقبے کے لحاظ سے گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ ہے جو برِ اعظم کا درجہ نہیں رکھتا اور دنیا کا سب سے کم گنجان آباد ملک بھی گرین لینڈ ہی ہے۔گرین لینڈ کا مرکزی حصہ برف کے نیچے دبنے کی وجہ سے سمندر کی سطح سے نیچے دھنس گیا ہے اور اگر یہ برف پگھل جائے تو گرین لینڈ کا زیادہ تر وسطی علاقہ زیر آب آ جائے گا۔

گرین لینڈ کے جنوب مشرق میں بحرِ اوقیانوس موجود ہے۔ مشرق میں بحرِ گرین لینڈ ہے۔ بحرِ منجمد شمالی اس کے شمال میں اور خلیج بیفن مغرب میں واقع ہے۔ اس کے نزدیک ترین ممالک کینیڈا اور آئس لینڈ ہیں۔ گرین لینڈ میں دنیا کا سب سے بڑا قومی پارک موجود ہے اور گرین لینڈ دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ بھی ہے اور رقبے کے اعتبار سے دنیا کی سب سے بڑی غیر آزاد ریاست ہے۔ تاہم 1950 سے سائنس دان اس بات کی تحقیق کر رہے ہیں کہ آیا یہاں ایک سے زیادہ جزائر موجود ہوں جو برف کی وجہ سے ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہوں۔

امریکہ میں طوفانی بارشیں، 22 افراد ہلاک متعدد لاپتہ

گرین لینڈ کی زیادہ تر آبادیاں برف سے پاک ساحلوں پر موجود ہیں اور مغربی ساحل پر ان کی کثرت ہے۔ شمال مشرقی علاقہ دنیا کے سب سے بڑے پارک پر مشتمل ہے۔

گرین لینڈ کے انتہائی شمال میں پیئری لینڈ ہے جہاں خشک ہوا کے سبب برف موجود نہیں۔ یہاں کی آب و ہوا اتنی خشک ہے کہ یہاں برف نہیں پیدا ہو سکتی۔ اگر گرین لینڈ کی پوری برف پگھل جائے تو دنیا بھر کے سمندروں کی سطح سات میٹر تک بلند ہو جائے گی جبکہ گرین لینڈ بذات خود جزائر کا مجموعہ بن کر رہ جائے گا۔

Shares: