آپ اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپ کی بات جب تک ان تین پہلوؤں سے گزر نہ جائے اس وقت تک آپ اپنی بات نہ ہی کہیں تو بہتر ہے اگر آپ اپنی بات کہنا چاہتے ہیں تو آپ اپنی گفتگو کو سب سے پہلے سچ کے ترازو میں تولیں پھر اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ جو بولنے والے ہیں کیا وہ سچ ہے؟
اگرآپ کو جواب درست میں آئے تو پھر آپ اس کے بعد اپنی بات کو اہمیت کے پہلوؤں سے گزاریں کیونکہ اہمیت اس چیز کی ہوتی ہے جو فائدہ مند ہو اگر آپ کی بات فایدہ مند ہے تو اس کی اہمیت بھی ہو گی پھر آپ اپنے آپ سے سوال کریں کہ آپ جو بات کرنے والے ہیں کیا وہ بات اہم ہے اگر جواب اہم کیلئے آئے تو آپ اس کے بعد اپنی بات کو مہربانی کے پہلوؤں سے گزاریں پھر آپ اپنے آپ سے سوال کریں کیا آپ کے الفاظ نرم اور لہجہ مہربان ہے؟
اگر آپ کے الفاظ نرم نہیں ہیں اور لہجہ بھی مہربان نہیں تو آپ خاموش رہنے کو ترجیح دیں خواہ آپ کے سینے میں کتنا ہی بڑا سچ کیوں نہ ہو اور آپ کی بات کتنی ہی ضروری کیوں نہ ہو کیونکہ سخت بات کا اثر خود پر زیادہ پڑتا ہے
کبھی کبھی جو کام تلوار نہیں کر سکتی وہ کام زبان کر گزرتی ہے تلوار کا زخم بھر جاتا ہے مگر زبان کا کاٹا عمر بھر نہیں بھرتا جو آگے کئی نسلوں میں منتقل ہوتا رہتا ہے.
@SabirHussain43