گجرات فسادات کے بعد بھارتی مسلمانوں نے مودی کو ‘گجرات کا قصائی’ کا خطاب دیا۔ وزیرخارجہ

0
43

گجرات فسادات کے بعد بھارتی مسلمانوں نے مودی کو ‘گجرات کا قصائی’ کا خطاب دیا۔ وزیرخارجہ بلاول بھٹو

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بارے میں اپنے حالیہ بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف’’تاریخی حقائق‘ کا حوالہ دے رہے تھے۔ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقدہ نیوز کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے گجرات کا قصائی قرار دیا تھا۔بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’میں جے شنکر کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن مر چکا ہے لیکن گجرات کا قصائی زندہ ہے اور وہ بھارت کا وزیراعظم ہے‘۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ 2002 میں گجرات میں 2000 سے زائد مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہونے پر سزا دیے جانے کے بجائے مودی کو وزیر اعظم بنادیا گیا۔ وہ اپنے بھارتی ہم منصب ان بیانات کا جواب دے رہے تھے جس میں انہوں نے لگاتار دو روز پاکستان کو “اسامہ بن لادن کا میزبان اور دہشت گردی کا مرتکب ہونے کا الزام لگایا تھا۔ 16 دسمبر کو بھارت کے شہر اتر پردیش میں بلاول بھٹو کے ریمارکس کے خلاف احتجاج ہوا تھا، اس کے علاوہ متھرا میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے احتجاج کیا اور وزیرخارجہ بلاول بھٹو کا پتلا جلایا، لکھنؤ میں بی جے پی کارکن اٹل چوک پر جمع ہوئے اور بلاول بھٹو کے خلاف نعرے لگائے جب کہ دہلی میں بی جے پی کارکنوں نے پاکستانی سفارت خانے کے باہر احتجاج کیا تھا۔


’بلومبرگ‘ کے ساتھ آج نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ نے کہا میں ایک تاریخی حقیقت بیان کر رہا تھا، میں نے جو الفاظ استعمال کیے وہ میرے اپنے نہیں تھے، میں نے یہ لفظ اپنے پاس سے استعمال نہیں کیے، میں نے نریندر مودی کے لیے ’گجرات کا قصائی‘ کا لفظ تخلیق نہیں کیا، گجرات فسادات کے بعد بھارتی مسلمانوں نے مودی کو یہ خطاب دیا۔ انہوں نے کہا میں مجھے سمجھتا ہوں کہ میں ایک تاریخی حقیقت کا حوالہ دے رہا تھا اور وہ سمجھتے ہیں کہ تاریخ کو دہرانا ذاتی تضحیک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے اس بیان کو جاری ہوئے 2 روز گزرے ہیں جب کہ مودی کی پارٹی کے ایک رکن نے میرے سر پر 2 کروڑ روپے انعام مقرر کردیا ہے، میں نہیں سمجھتا کہ اس حقیقت کو غلط ثابت کرنے کا کہ مودی ’گجرات کا قصائی‘ ہے، بہترین طریقہ اس طرح کے انتہا پسندانہ قدم اٹھانا ہے۔

Leave a reply