ہماری غربت کی بنیادی وجہ تحریر: حمزہ بن شکیل

بل گیٹس نے ٹھیک ہی تو کہا ہے کہ اگر ہم غریب گھرانے میں پیدا ھوتے ہیں تو اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں لیکن اگر ہم غریب مرتے ہیں تو اس میں سو فیصد ہمارا قصور ہے۔

کامیابی حاصل کرنے کے لئے قابل ہونا بنیادی شرط ہے لیکن المیہ یہ بے کہ آج کے دور کے بیشتر طالب علم خاص طور پر لڑکے تو پڑھنا ہی نہیں چاہتے۔ وہ محنت نہیں کرنا چاہتے۔ ان کی زندگی میں نظم وضبط نام کی کوئی چیز نہیں۔انھیں کھیل کود، موبائل ، کمپیوٹر اور ٹک ٹاک ہی سے فرصت نہیں۔

وہ چاہتے ہیں کہ کسی بھی طریقے سے زیادہ سے زیادہ نمبر حاصل کیے جائیں۔وہ کسی شارٹ کٹ کی تلاش میں ہیں۔
لیکن وہ نہیں جانتے کہ ان کی آئندہ کی زندگی کس قدر سخت بے۔ چھوٹی موٹی نوکری کے عوض جو تنخواہ ملتی ہے اس سے تو بجلی وگیس کے بل اور مکان کے کراۓ بھی ادا نہیں ہو پاتے۔

آج کے طالب علموں کے رپورٹ کارڈ تو نمبروں سے بھرے ھوتے ہیں لیکن ان میں قابلیت نام کی کوئی چیز نہیں ھوتی۔ ایسے نوجوان گریجویشن اور ماسٹر کرنے کے بعد سرٹیفیکیٹس کی فائل ہاتھوں میں تھامے، ملازمت کی تلاش میں مختلف دفاتر کے چکر لگاتے نظر آتے ہیں۔

سفارش کے بعد انھیں کوئی معمولی سی ملازمت تو حاصل ھو جاتی ہے لیکن معمولی تنخواہ کی وجہ سے وہ پوری عمر غربت کی چکی میں پستے رہتے ہیں اور اپنی بنیادی ضروریات بھی پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔ اور یوں غربت ایک نسل سے دوسری نسل کو منتقل ھو جاتی ھے۔ معیار زندگی بہتر بنانے اور مہنگائی کو شکست دینے کے لیے ایسی تعلیم کا حصول ضروری ہے جس سے طالب علموں کی قابلیت میں اضافہ ہو۔ جس کی بدولت وہ باآسانی اچھی ملازمت حاصل کر سکتے ہیں۔ طالب علموں کی آج کی محنت سے بھر پور سخت زندگی ان کی آئندہ کی زندگی کو آرام دہ اور پرآسائش بنا سکتی ہے۔

اپنے بچوں کو کامیاب بنانے اور غربت کے چنگل سے نکالنے کے لیے انھیں ایسے تعلیمی اداروں میں داخل کروائیے جہاں نظم وضبط ھو اور جہاں نمبروں کی نہیں قابلیت کی اہمیت ھو۔

ہم ہیں غربت میں گزارے ہوئے ایّام جنہیں
لوگ جب تخت پر آتے ہیں تو بھلا دیتے ہیں


Comments are closed.