پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دار الحکومت کوئٹہ میں سکھ مت کے پیرو کاروں کو دو سو سالہ قدیم عبادت گاہ 73 سال کے طویل عرصے بعد دوبارہ حوالے کردی گئی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد سکھوں کی بھارت نقل مکانی کے بعد گردوارے کی عمارت کو سکول میں تبدیل کردیا گیا تھا۔ 

اس سے پہلے رواں سال فروری میں بھی حکومت بلوچستان نے ژوب میں اقلیتی ہندو برادری کو دو سو سالہ پرانا مندر حوالے کیا تھا۔ کوئٹہ کے مرکزی علاقے مسجد روڈ پر واقع گردوارہ ’سری گرو سنگھ سبھا ‘کو 73 سال بعد بحال کیا گیا ہے۔

یہ کوئٹہ میں سکھوں کی سب سے مشہور اور تاریخی عبادت گاہ تھی جس کی تاریخ تقریباً دو سو سال پرانی ہے۔ 1935ء میں کوئٹہ میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں گردوارہ تباہ ہوگیا تھا اور 1936ء میں اس کی دوبارہ تعمیر کی گئی۔ 

دھنیش کمار کے مطابق کوئٹہ کی کئی سڑکوں کے نام آج بھی سکھوں کے نام پر ہیں جیسے گوردت سنگھ روڈ، نتھا سنگھ اسٹریٹ وغیرہ۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ 1947ءسے پہلے کوئٹہ میں سکھوں کی بڑی آبادی موجود تھی۔

قیام پاکستان کے وقت سکھ برادری کے بہت سے لوگ یہاں سے نقل مکانی کر کے انڈیا چلے گئے تو یہ گردوارہ محکمہ اوقاف و متروکہ املاک کے قبضے میں چلا گیا۔ پھر حکومت بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے یہاں سکول قائم کردیا اور73سالوں سے یہاں درس و تدریس کا سلسلہ چل رہا تھا۔ 

مشیر اقلیتی امور نے بتایا کہ کوئٹہ کے وسطی اور تجارتی مرکز میں ہونے کی وجہ سے 14 ہزار مربع فٹ پر مشتمل اس گردوارے کی زمین اربوں روپے مالیت رکھتی ہے لیکن حکومت نے اس عمارت کے کسی اور مقصد کے استعمال کی بجائے اقلیتوں کے حق کو تسلیم کیا۔ 

دھنیش کمار کے مطابق عمارت میں واقع اپوا گرلز اسکول کی طالبات کو قریب واقع تین دیگر گرلز سکولوں میں داخل کرادیا گیا ہے اور ان سکولوں کو اپ گریڈ بھی کردیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسکول کو دوبارہ گردوارے میں تبدیل کرنے سے کسی کی تعلیم کا نقصان نہیں ہوا۔

 
تاہم عبادتگاہ طویل عرصے بعد دوبارہ سکھ کمیونٹی کے حوالے کرنے سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کا تشخص بھی بہتر ہوگا اور پوری دنیا کو پیغام پہنچے گا کہ یہاں رہنے والی اقلیتیں محفوظ ہیں اور اکثریت ان کے مذہبی عقائد کا خیال رکھتی ہے۔مذہبی عبادتگاہوں کے حوالے سے بھی ان میں برداشت پایا جاتا ہے۔ 
بلوچستان میں سکھ کمیونٹی کے چیئرمین سردار جسبیر سنگھ نے گردوارے کی بحالی پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سکھ کمیونٹی کے لیے حکومت کا تحفہ قرار دیا ہے۔
 
Shares: