غصہ ۔اسباب و تدارک تحریر عبدالعزیز صدیقی ایڈوکیٹ

0
68

غصہ، غیظ یا غضب فطرت انسانی کاایک شدید جذبہ ہے جس کی وجہ سے اس حالت میں ایک اضطرابی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے اورغصہ کا شکار ہونے والےمیں غیر دوستانہ رد عمل شروع ہوجاتا ہے جو اشتعال انگیزی، جذباتی مجروحیت یا دھمکی کی شکل میں نمودار ہوسکتاہے۔
ماہرین کے مطابق غصہ معاشرے میں بگاڑ کا باعث بنتاہےاورغصے سے خاندانی زندگی بھی تباہ ہو سکتی ہے.غصہ ایک پریشر ککر کے مشابہ ہوتا ہے اگر وقت پر اس کی نوب کو کھولا نہ جائے تو پریشر پتہ نہیں کیا کر جائے۔
یہ بات بھی سچ ہے کہ والدین کے لئےبچوں کی پرورش یقیناً ایک تھکادینے والا عمل ہے اور یہی تھکاوٹ غصے کا ایک بڑا سبب بن جاتی ہے لیکن ہم اپنی تھوڑی سی ذہنی اور عملی کوششوں سے اس پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ اپنے بچوں کے لیے تربیت کا ایک اچھا ذریعہ بھی بناسکتےہیں۔ یادرکھیں کہ اگرگھر کے ماحول اور گھر کےکلیدی افراد میں اگرغصے کی لہریں جتنی زیادہ ہوں گی، بچوں کی سوچ اور عمل بھی اسی تناسب سے اسی سانچے میں ڈھلتی جائےگی۔
یہ بات بالکل سچ ہے کہ ہم سب ہی کبھی نہ کبھی غصے کا شکار ہو جاتے ہیں۔کبھی ٹریفک میں پھنسنے پر، کبھی دفتر میں ترقی نہ ملنے پر، کبھی کام مقررہ وقت پر نہ ہونے پر یا پھر بچوں کے شور شرابے پر ۔لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ ہم سب غصے کی کیفیت میں کیا رویہ اختیار کرتے ہیں؟
اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کے لیے ہمیں مسئلے کی جڑ تک جانا ہوگا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ ہمیں غصہ کن محرکات یا اسباب کی وجہ سے آتا ہے اور پھر ہمیں مسئلے کو حل کرنے کے لیے کون سے ممکنہ طریقے اختیار کرنے ہوں گے۔
گھر میں بچوں کا خراب رویہ رویہ،جھنجھلاہٹ کا شکار کر دینے والے واقعات جیسے کہیں پھنس جانا، دفتری تناؤ، مالی یا خاندانی تنازعات، حسد یا سازشیں اور اس کے ساتھ ساتھ بیماری و تھکن جیسے مسائل بڑوں میں غصہ کا باعث بنتے ہیں۔
جبکہ بچوں میں غصے کے محرکات بھی عمومی طور پر بڑوں سے ملتے جلتے ہوتے ہیں تاہم ان میں غصے کی بعض دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں، جیسے دوسرے بچوں سے لڑائی،کسی کام کی اجازت نہ ملنا، ہم عمر بچوں کا نظر انداز کرنا، اسکول یا باہر تشدد کا شکار بننا، غنڈہ گردی کا شکار ہونا، سزا کا ملنا یا ڈانٹ پڑنا اور کبھی کبھی بچوں میں صحت کے مسائل بھی وجہ بن سکتی ہے۔
غصے کی حالت میں فوری طور پر کسی بھی قسم کا ردعمل عام طور پر نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، خود کو پرسکون کرنے کے لیے مختلف ذہنی، جذباتی یا عملی تدابیر اپنائی جاسکتی ہیں، مثلا۔
جیسے ہی غصہ قابو سے باہر ہونے لگے تو کوئی رد عمل دینے سے پہلے دس منٹ کا وقفہ لیں گے، یوں تھوڑی دیر بعد، جب اعصاب پرسکون ہوجائیں تو آپ اپنی بات اچھے طریقے سے کر سکیں گے۔اس کے علاوہ ذہن کو مصروف رکھنے کے لیے کوئی بھی سرگرمی شروع کی جا سکتی ہے، اگر اور کچھ سمجھ نہ آرہا ہو تو فوری طور پر سو سے الٹی گنتی گننا شروع کر دیں، سو سے الٹی شروع کرکے ایک تک ختم کریں اور اس عمل کو بار بار دہرائیں۔
علاوہ ازیں بالکل آہستگی سے دس یا بیس بار گہری سانسیں لیں، یہ عمل براہ راست غصے کو پیدا کرنے والے ذہنی کیمیکل ‘ایڈرینالائن’ کو نارمل کر دے گا۔
اس کے علاوہ روحانی عمل کے طور پر دعا پر مبنی الفاظ کو مسلسل دہرانے سے بھی جذبات قابو میں آجاتے ہیں۔
جسمانی ورزش کرنے، چہل قدمی کرنے یا صرف غصے کے مقام سے باہر چلےجانے سے بھی غصے کی کیفیت کو بہتر کیاجاسکتا ہے۔
اسی طرح اگر غصے کے دوران ٹھنڈے پانی یا مشروب کےچند گلاس پی لئے جائیں تواس سے بھی اعصابی نظام بہتر ہوسکتا ہے۔
غصے کا آنا ایک فطری عمل ہے لیکن اگر ہم مسلسل اس غصے کو دبانے یا چھپانے کی کوشش کرتے رہیں گے تو یہ ہمارے لیے کئی طرح کے دیگر ذاتی اور سماجی مسائل کا سبب بن سکتاہے۔اس لئے بہتر یہ ہے کہ کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد جب آپ یا آپ کا مد مقابل غصے کی کیفیت سے نکل آئے تو اس سےغصے اور اس کی وجوہات سے متعلق بات کرلی جائے تو بہتر ہو جاتا ہے، آپ خود بھی کسی دوسرے فرد سے اس کے متعلق گفتگو کر سکتے ہیں جس کے بہتر نتائج برامد ہو سکتے ہیں۔
غصے کی حالت میں سکون دینے والی مصروفیات تلاش کریں اور چونکہ غصے کی حالت ایسی توانائ پیدا کرتی ہے جس میں ذہنی حرکیات بہت تیز ہو جاتی ہیں اس لئے اس توانائ کو مثبت سمت میں موڑا جاسکتا ہے جیسے کچھ لکھنے، ڈرائنگ یا مصوری جیسی ذہنی سرگرمیوں کی صورت میں استعمال کیا جا سکتا ہے اوریقین جانئے یہ سرگرمی خاص طور پر بچوں کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتی ہے۔ اور خاص بات یہ بھی ہے کہ غصے میں لکھی گئی تحریریں مستقبل میں آنے والوں کے لئے سبق آموز نتائج فراہم کرتی ہیں . غصے کی حالت میں آپ کی جسمانی سرگرمی ، پیدا ہونے والی منفی توانائی کو مثبت صورت میں بدل دیتی ہے، اس کے لیے آپ ورزش کو اپنی عادت بنائیں، جسمانی مشقت کے بعد آنے والی پر سکون نیند کے ذریعے اپنے اعصاب اور جذبات پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
آخری اور سب سے اہم بات یہ کہ غصے والے بچوں کے لیے والدین کو رول ماڈل بننا چاہیے، کیوں کہ بچے گھر کے ماحول کا عکس ہوتے ہیں اس لئے پہلے والدین اپنے غصے پر قابو پانے کی صلاحیتوں پر کام شروع کریں اس طرح نہ صرف یہ کہ بچوں کو غصہ کی کیفیت سے بچایا جاسکے کا بلکہ معاشرے میں بھی برداشت کا عنصر غالب ہو سکےگا اورپھر ایک بہتر معاشرے کے قیام میں مدد گار ہو گا۔

@Azizsiddiqui100

Leave a reply