سیلاب کے باعث گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع

ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستانی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے۔ موجودہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔ جون میں افراط زر 21.3 فیصد تک پہنچ گیا جو کہ سال 2008 کے بعد مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے اور موجودہ مالی سال مہنگائی کا دباؤ بلند رہے گا، اس سال مہنگائی 18 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔

نجی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق: ایشیائی ترقیاتی بینک(اے ڈی بی) نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال معاشی شرح نمو 6 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے جب کہ حکومت نے اس سال جی ڈی پی گروتھ کا ہدف 5 فیصد مقرر کیا تھا۔ اے ڈی بی کے مطابق پاکستان میں تباہ کن سیلابوں نے ملک کے معاشی منظرنامے کو گہرے خطرات میں ڈال دیا ہے تاہم اندرونی اور بیرونی مالی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سخت پالیسی اقدامات کیئے گئے ہیں۔
اے ڈی بی سیلاب سے ریلیف، بحالی اور تعمیر نو کا ایک پیکیج تیار کررہا ہے اور لوگوں کو روزگار کی فراہمی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کیلئے مدد کی جائے گی۔ یہ بھی کہا گیا کہ سیلاب، بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث معاشی شرح نمو میں کمی کا خدشہ ہے جب کہ پاکستان میں ڈبل ڈیجیٹ مہنگائی کی ایک وجہ موسمیاتی تبدیلی بھی ہے۔


اے ڈی بی نے مستحکم معیشت کیلئے سیاسی استحکام کی بحالی پر زور دیا اور کہا کہ بحال شدہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت اصلاحات کے مسلسل نفاذ کو یقینی بنانا ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ مالی سال لوگوں کی آمدن میں اضافہ ہوا جب کہ گزشتہ سال زرعی پیداوار بھی 4.4 فیصد زیادہ رہی۔
اے ڈی بی نے کہا ہے کہ سیلاب کے باعث اگلے سال زراعت کی ترقی معتدل رہنے کا امکان ہے اور اس سے خدمات کا سیکٹر، ہول سیل اور ری ٹیل تجارت متاثر ہوسکتی ہے۔ گزشتہ سال آخری سہہ ماہی میں مہنگائی تیزی سے بڑھی اور اس کی وجہ ایندھن اور بجلی پر سبسڈی کا خاتمہ اور روپے کی قدر میں نمایاں کمی ہے۔

پاکستانی معیشت سے متعلق مزید بتایا گیا کہ بین الاقوامی سطح پر اجناس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے اور جون میں افراط زر 21.3 فیصد تک پہنچ گیا،سال 2008 کے بعد یہ مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے اور موجودہ مالی سال مہنگائی کا دباؤ بلند رہے گا، اس سال مہنگائی 18 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی ہے۔ سیلاب کےعلاوہ انتخابات قریب آتے ہی مہنگائی کی بلند شرح آؤٹ لک کیلئے منفی خطرات ہیں،خوراک اور توانائی کی عالمی قیمتوں میں توقع سے زیادہ اضافے کا بھی خدشہ ہے۔

Comments are closed.