حدیں جو تم کو قید لگتی ہیں اے بنت حوا تمھاری محافظ ہیں تحریر: سحر عارف

0
84

**

عورت رب العزت کی سب سے پیاری مخلوق ہے اور ایک مومن عورت تو بالکل انمول موتی کی مانند ہے۔ اس میں اللّٰہ تعالٰی نے بہت سی صلاحیتیں رکھی ہیں۔ اسلام نے عورت کو اگر پردے کا حکم دیا ہے تو اس کی صرف ایک ہی وجہ ہے جیسے ہم اپنی سب سے خوبصورت چیز کو ہمیشہ چھپا کر رکھتے ہیں تاکہ کوئی اور اسے دیکھ نا سکے اور وہ ہمیشہ محفوظ رہے تو ٹھیک اسی طرح عورت کو بھی اللّٰہ نے پردے کا حکم اسی لیے دیا ہے کہ وہ محفوظ رہے۔

ایسے ہی مسلمان عورت کو چاہیے کہ وہ خود کو انمول سمجھتے ہوئے اللّٰہ کے ہر حکم کی تعمیل کرے اور اللّٰہ کی بتائی ہوئی حدود کو اپناتے ہوئے اپنی زندگی بسر کرے۔

اگر تاریخ دیکھی جائے تو اس بات کا باخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اسلام سے قبل عورت ذات کے ساتھ کس قسم کا سلوک کیا جاتا تھا۔ عورت کو پاؤں کی جوتی سمجھتے تھے۔ بیٹیاں پیدا ہوتی تو باعثِ ذلت اور باعثِ شرمندگی سمجھ کر انھیں زندہ درگور کردیا جاتا۔ انھیں گھروں سے باہر نکلیں تک کی آزادی نا تھی۔ یہاں تک کہ عورت ذات کی عصمت تک محفوظ نہیں تھی۔

پھر ایسے میں خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد ہوئی جو پوری کائنات کے لیے رحمت العالمین بن کر آئے۔ آپ کی آمد سے عورتوں کو ان کے حقوق ملے۔ یہ اللہ کا دین ہی تو ہے جس نے عورت کو ہر روپ میں الگ مقام اور حیثیت دی ہے۔

اگر عورت ماں ہے تو اس کے قدموں کے نیچے جنت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” جنت ماں کے قدموں تلے ہے”۔ اگر عورت بیوی ہے تو شوہر کی وفادار ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ” دنیا کی بہترین متاع نیک بیوی ہے”۔ عورت اگر بیٹی ہے تو رحمت ہے۔ فرمایا گیا: "جس شخص نے تین لڑکیوں کی پرورش کی پھر ان کو ادب سیکھایا اور ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے”.

بےشک اسلام وہ واحد دین ہے جس نے عورت کو ذلت و پستی سے نکال کر اسے شرف انسانیت بخشا اور اسے عورت ہونے کا اصل مقام اور عزت بخشی۔ اللّٰہ پاک نے قرآن پاک میں عورتوں کے وہ تمام حقوق بیان کیے ہیں جو کسی بھی اور مذہب میں نہیں ملتے اور نہ ہی ان مذاہب کی کسی کتاب میں ملتے ہیں۔ اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ قرآن پاک میں بھی مردوں کی نسبت عورتوں کا ذکر زیادہ بار آیا ہے۔

اسی طرح اسلام نے عورت کو بےشمار حقوق سے بھی نوازا ہے۔ شوہر کے انتخاب سے لے کر آزادی رائے تک کے تمام حقوق عورت کو حاصل ہیں وہ جب چاہے اپنے ان تمام حقوق کو استعمال کرسکتی ہے۔ جہاں اسلام نے اتنے حقوق دیے ہیں وہاں عورتوں کے لیے کچھ حدیں بھی مقرر کی ہیں جس کا مقصد صرف عورت کی حفاظت ہے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اسلام سے قبل کسی عورت کو ایسے کوئی حقوق حاصل نہیں تھے یا یوں کہوں کے حقوق جیسے لفظ تک سے کوئی بھی عورت واقف نہیں تھی کیونکہ اس وقت یہ لفظ ان کے لیے شاید بنا ہی نہیں تھا۔ مگر اسلام نے عورت کو یہ تمام حقوق دیے۔ لیکن افسوس سے یہ بات کہنی پڑے گی کہ ان تمام حقوق کے بعد بھی آج کے دور میں مسلمان عورت پھر سے زمانہ جاہلیت کی طرف چل پڑی ہے۔ وہ اپنا وہ مقام جو اسلام نے اسے دیا ہے اپنے ہاتھوں سے خود ہی ختم کرنے کی کوششوں میں لگی ہے اور مغربی ممالک کی پیروی کررہی ہے۔

آج کے دور میں جب کچھ عورتیں آزادی کے نام پر ” میرا جسم میری مرضی” کے نعرے لگاتی ہیں تو بہت افسوس ہوتا۔ بھئ کون سا جسم؟ کون سی مرضی؟ یہ جسم بھی تو اللّٰہ کی دی ہوئی امانت ہے۔ اس کی مرضی کے بغیر تو کچھ بھی ممکن نہیں۔ اگر اس ذات کی مرضی نہ ہوتو ہم اپنے جسم کے کسی ایک حصّے کو اپنی جگہ سے ہلا تک نہیں سکتے۔ ایسی عورتوں کو جو خود عورت ذات کو تماشا بنا رہی ہیں پکڑ کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔ انھیں یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اللّٰہ کی بنائ ہوئ حدیں صرف ہماری حفاظت کے لیے ہیں اگر اللّٰہ نے مرد کو ایک درجہ بلند دیا ہے تو اس لیے دیا ہے کہ وہ اپنی عورتوں کی حفاظت کرسکے اور عورت کو چاہیے کہ مردوں سے مقابلہ کرنے کے بجائے ان کے ساتھ ان کے شانہ بشانہ چلیں۔ تاکہ ایک پرامن معاشرہ وجود میں آئے۔

@SeharSulehri

Leave a reply