امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے موجودہ حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کا قانونی حق تسلیم کیا جانا چاہیے اور حکومت کو مظاہرین کو سہولتیں فراہم کرنی چاہئیں۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ امن و امان کے نام پر جمہوری اقدار کی پامالی کر رہی ہے۔ منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے ملک کی موجودہ صورتحال کو تشویشناک قرار دیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے دیگر رہنما، بشمول لیاقت بلوچ، امیر العظیم، اور قیصر شریف بھی موجود تھے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی کے احتجاج کو قانونی اور جمہوری حق کے طور پر تسلیم کرے، لیکن اس کے بجائے حکومت نے اسلام آباد کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا ہے اور اس کی نقل و حرکت کو محدود کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف اسلام آباد بلکہ لاہور کو بھی مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ "ہم نے کئی رکاوٹوں اور مشکلات کا سامنا کیا جب ہم شہروں اور دیہاتوں سے گزر کر لاہور پہنچے۔ کنٹینرز کی بھرمار حکومت کی بوکھلاہٹ کا واضح ثبوت ہے۔” حافظ نعیم نے سوال اٹھایا کہ کیا فوج کو عوام کے سامنے لا کھڑا کرنا حکومت کے لیے فائدہ مند ہوگا؟ انہوں نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سے فوج اور عوام کے تعلقات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
حافظ نعیم الرحمان نے آئین کے آرٹیکل 245 کے نفاذ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے تحت فوج کو امن و امان کے قیام کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اقدام حکومت کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے اور اس سے ملک میں مزید کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ "آنسو گیس اور عوام کو صوبہ جام کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔ مارشل لاء کے دوران بھی ایسی صورتحال نہیں دیکھی گئی جو اس نام نہاد جمہوری حکومت کے دوران پیدا ہو رہی ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جو سیاسی جماعت جہاں جلسہ کرنا چاہتی ہے اسے اجازت دی جائے اور راستے کھولے جائیں تاکہ عوام کی مشکلات میں کمی ہو سکے۔ "پنجاب کا پورا صوبہ پریشانی میں مبتلا ہے۔ موٹروے اور جی ٹی روڈ بند ہیں، بیماروں اور عام شہریوں کی حالت انتہائی ناگفتہ بہ ہے۔ حکومت کے پاس طاقت ہے تو وہ اسے عوامی مفاد میں استعمال کرے اور حالات کو بہتر بنائے۔”
حافظ نعیم الرحمان نے اپنی پریس کانفرنس میں غزہ کی موجودہ صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اسرائیل کی بمباری کو بدترین ظلم قرار دیتے ہوئے کہا کہ لاکھوں فلسطینی شہری، بشمول بچے اور خواتین، زخمی اور شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل نے خطے میں جنگ کو مزید پھیلانے کا منصوبہ بنایا ہے، اور اب یمن اور ایران پر بھی حملے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں تاکہ ایک عالمی جنگ کا آغاز ہو سکے۔امیر جماعت اسلامی نے پاکستان کے کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو فوری طور پر اسلامی ممالک کی کانفرنس طلب کرنی چاہیے تاکہ تمام اسلامی ممالک کو متحد کیا جا سکے۔ "اگر پورا عرب خطہ جنگ کی آگ میں جل رہا ہو گا، تو کیا ہم بچ پائیں گے؟” انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ غزہ کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے اور ایک مشترکہ موقف اپنائے تاکہ دنیا کو ایک مضبوط پیغام دیا جا سکے۔
حافظ نعیم الرحمان نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی غزہ منائے گی اور عوام سے پرزور اپیل کی کہ وہ اس دن دوپہر بارہ بجے سڑکوں پر نکلیں اور اپنے خاندان کے ساتھ مل کر غزہ کے مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔ "ہم دنیا کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستانی عوام غزہ کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 7 اکتوبر کو لوگ ویڈیوز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کریں اور ثابت کریں کہ وہ غزہ کے ساتھ ہیں۔انہوں نے حکومت کے اس فیصلے کا بھی خیرمقدم کیا کہ 7 اکتوبر کو یوم یکجہتی غزہ منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم انہوں نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ملک میں حالات خراب رہے اور صوبے لاک ڈاؤن رہے تو دنیا کو کیا پیغام جائے گا؟حافظ نعیم الرحمان کی پریس کانفرنس نے موجودہ سیاسی اور علاقائی مسائل پر نہ صرف حکومت کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ عوام کو بھی فعال ہونے کی ترغیب دی، خاص طور پر فلسطینی عوام کے لیے حمایت کے اظہار کے لیے 7 اکتوبر کو سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی۔

Shares: