حافظ محمد سعید کے خلاف مقدمات، لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت
لاہور ہائیکورٹ میں جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ محمد سعید ودیگر رہنماؤں کے خلاف درج مقدمات کے اخراج کیلئے اعتراضی درخواست سماعت پر سماعت ہوئی،
میں نے تو حافظ محمد سعید کے مسلح افراد کبھی نہیں دیکھے، مبشر لقمان نے ایسا کیوں کہا؟ اہم خبر
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور مسٹر جسٹس انوارالحق پنوں پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اعتراضی درخواست پر سماعت کی ، لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے درخواست پر آفس اعتراض دور کر نے کی ہدایت کر دی ،عدالت نے درخواست کے ساتھ مساجد کی تصاویرہٹا نے کی ہدایت کر دی اور کہا کہ ایسے میں درخواست قابل سماعت ہو گی ۔
آفس ہائی کورٹ نے درخواست کے ساتھ مساجد کی تصاویر لف کرنے پر اعتراض لگا دیا تھا . درخواستگزار کی طرف سے اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ پیش ہوئے.
حافظ محمد سعید کے جوڈیشیل ریمانڈ میں ہوئی توسیع
واضح رہے کہ درخواست جماعت الدعوہ کی ذیلی تنظیم الانفال ٹرسٹ کے سیکرٹری ملک ظفر اقبال نے حافظ محمد سعید سمیت 65 رہنماؤں کیخلاف درج مقدمات کے اخراج کے لیے درخواست دائر کی ہے ،درخواست میں وفاقی حکومت، پنجاب حکومت اور ریجنل ہیڈ کوارٹر سی ٹی ڈی کو فریق بنایا گیا ہے
حافظ محمد سعید کی گرفتاری کیوں ہوئی؟ ترجمان جماعةالدعوة نے پول کھول دیا
درخواست میں کہا گیا تھا کہ حکومت نے حافظ سعید پر لشکر طیبہ کا سربراہ ہونے کا بے بنیاد الزام لگایا اور مقدمہ درج کیا، حافظ سعید کا القاعدہ یا دوسری ایسی کسی تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے،انڈین لابی کا حافظ سعید پر ممبئی حملوں سے متعلق بیان حقائق کے منافی ہے، حافظ سعید ریاست کے خلاف اقدمات میں ہرگز ملوث نہیں ہیں حافظ سعید کا لشکر طیبہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے،درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ حافظ سعید اور دیگر پر درج کی گئیں ایف آئی آر کالعدم قرار دی جائیں۔
واضح رہے کہ سی ٹی ڈی نے حافظ محمد سعید کو لاہور سے گوجرانوالہ جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا. انہیں گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا تھا. جس پر عدالت نے جوڈیشیل ریمانڈ پر حافظ محمد سعید کو جیل منتقل کر دیا تھا.