حکیم حضرات اور "زبان گردی” — ستونت کور

0
57

بچوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنے والدین بالخصوص والدِ گرامی سے مختلف چیزوں ، کینڈیز، سنیکس اور کھلونوں کی فرمائشیں کرتے رہتے ہیں ۔۔۔۔ کہیں پڑا کہ ایک صاحب کے بچوں نے کہا کہ ” ہمیں کاٹن کینڈی اور رائس کیک کھانے ہیں ” تو وہ صاحب کہتے ہیں ” یہ کیا چیزیں ہیں ؟ کبھی نہ دیکھیں نہ سنی نہ کھائیں۔” تو بچوں نے جب موبائل پر انہیں پکچرز دکھائیں تو وہ بولے ” اوہ اچھا انہیں کھاتے تو ہمارا پورا بچپن گزرا انہیں ہم لچھا اور مرُونڈا کہا کرتے تھے ".

ہمارے ہاں یعنی پاک و ہند و بنگال میں حکماء کرام کی ایک صدیوں پرانی عادت ہے کہ خوامخواہ اپنی بات میں وزن پیدا کرنے ، دوسروں پر اپنی علمیت کا رعب بٹھانے اور اپنی طبی قابلیت ثابت کرنے کے لیے حکماء کرام ہمیشہ مشکل اور ثقیل الفاظ کا استعمال کرتے ہیں پھر چاہے وہ امراض کے نام ہوں یا ادویہ کے نام۔

مثلاً روغنِ کنجد ، عرقِ بادیان ، آبِ گھیکوار، قہوہِ نیشکر ، کشتہِ بیضہ مرغ، معجونِ خرما ، شربتِ گلُ سرخ، معجونِ سمک بحری ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ وغیرہ ۔
اب۔۔۔

سننے یا پڑھنے والوں کو یہ بھاری بھرکم عربی و فارسی اصلاحات سننے پر یہ گمان ہوتا ہے کہ یہ ” صدیوں پرانے قیمتی و نایاب نسخے ” دارصل ہمالے کی برفیلی چوٹیوں پر اگنے والی کسی نایاب جڑی بوٹی۔۔۔۔ بارش کے بعد صحرائے صحارا کے ٹیلوں پر پھوٹنے والے کسی مشروم ۔۔۔۔ ایمازون کے جنگلات میں پائے جانے والے کسی پھل۔۔۔۔رانگاماٹی کی بلندیوں پر اگنے والے کسی پھول ۔۔۔۔ یا اوقیانوس کی گہرائیوں سے نکالے جانے والے کسی مونگے سے بنائی جاتی ہوں گی ۔۔۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔ فی الحقیقت یہ سب نام اور ان جیسے درجنوں دیگر بھی جو آپ نے پڑھے ، سنے ہوں گے کسی محلے کی کریانہ شاپ سے ملنے والے عام آئٹمز کے نام ہیں ۔۔۔۔ جیسا کہ میں نے بتایا :

روغنِ کنجد(تِل کا تیل) ، عرقِ بادیان (سونف کا عرق ) ، آبِ گھیکوار (کوار گندل/ایلوویرا کا Gel)، قہوہِ نیشکر (گنے کی چائے) ، کشتہِ بیضہ مرغ (مرغی کے انڈے کا کشتہ) ، معجونِ خرما (کجھور کا پیسٹ ) ، آب گلُ سرخ (عرق گلاب)، معجونِ سمک بحری( سمندری مچھلی سے بنی کوئی دوا ).

بھئی ، سیدھا سیدھا پھوٹ دینے میں کیا حرج ہے ؟ ان کو لگتا ہے کہ عام روزمرہ کا نام بول دیا تو ان کی دکانداری کو گرہن لگ جائے گا ۔۔۔ یوں تو میڈیکل ادویات کے بھی فارمولوں کے طویل اور پیچیدہ نام ہوتے ہیں لیکن فارما والے عام طور پر ان ناموں کی مختصر شکل یا پھر الگ سے مناسب سا نام استعمال کرتے ہیں مثلاً Soluble Aspirin کا نام "ڈسپرین ” وغیرہ ۔

اور پھر ادویات ہے نہیں یہ حضرات امراض کے نام بھی عجیب و غریب قسم کے رکھتے ہیں ۔۔۔ لیکن وہ پھر کبھی سہی !!

Leave a reply