حکومت 5 سال پورے کریگی؟ خالد مقبول صدیقی بھارت کے ایجنٹ، مصطفیٰ کمال کے اہم انکشافات
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا کہ آج میرے عزیز دوست ،بہت بڑا نام سید مصطفیٰ کمال آج ساتھ ہیں، دو دن سے پریس کانفرنسیں کر رہے ہیں، خالد مقبول صدیقی پر الزام لگائے، بلاول کو سخت جواب دیا،
مبشر لقمان نے سوال کیا کہ کراچی کی آبادی کتنی ہے جس پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا پونے تین کروڑ سے تین کروڑ کی ہے، اکیس سیٹیں قومی اسمبلی کی ہیں، اور صوبائی اسمبلی کی 44 سیٹیں ہیں،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ گلگت کی آبادی ساڑھے سات لاکھ ہے اور 24 سیٹ ہیں،کراچی کی آبادی اتنی اور سیٹ کم یہ کیا سائنس ہے جس پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں ابھی تک ہمیں اپنی حب الوطنی کا سرٹفکیٹ نہیں ملا، نہ ہمیں پیسے ٹھیک دیتے ہیں نہ سیٹیں پوری دیتے ہیں، مجھے نہیں پتہ کراچی والوں سے اتنا خوف کیوں، پاکستان کے لئے ہماری جانیں قربان ہیں، پاکستان چلانے والوں کو ہمیں اپنا سمجھنا چاہئے، بد قسمتی ہے کہ آج تک ہم سے تیسرے درجے کے شہریوں کا سلوک ہے
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ 3 کروڑ آبادی کے حوالہ سے نمائندگی کم ہے، جس پر مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ اس حوالہ سے قومی اسمبلی کی 40 سیٹ بنتی ہیں جبکہ صوبائی اسمبلی کی بھی زیادہ بنتی ہیں لیکن آبادی صحیح نہیں گن رہے، کراچی صرف سندھ نہیں بلکہ پاکستان کی سیاست میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے، آج کراچی اکانومی کے حوالہ سے لیڈ کر رہا ہے، سیاسی طور پر بھی لیڈ کرے گا،تعصب ،زبان کی بنیاد پر نئے ضلع نہیں بنیں گے پھر، جس کو حکمرانی کرنی ہے اسکو ڈیو شیئر دینا پڑے گا، اسکا مطلب عمران خان والا 11 سو ارب کا لولی پوپ نہیں، امداد نہیں حق چاہئے، جب ملیں گے تو پوچھیں ابھی تک تو 11 سو ارب نہیں ملے،
سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں پیکج نہیں چاہئے ، حق دو، اٹھارہوین ترمیم میں جو خود مختاری ملی ہے سندھ کو وہ وزیراعلیٰ کی نہیں بلکہ سندھ کے تمام گوٹھوں کی ہے، جو فنڈملتا ہے وہ پورے صوبے کا فنڈ ہے اسکا اجرا کرو، جب تک ایسا نہیں کریں گے اٹھارہویں ترمیم کا فائدہ نہیں
سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ 8 نومبر کو کراچی کے لوگ جمع ہوئے،11 پارٹیز کا اجتماع ہوا تھا جس میں پی پی حکمران جماعت تھی، انکا جلسہ ایک طرف ہمارا جلسہ دیکھیں ، دنیا سے پوچھیں لوگ تیار ہیں کہ انکو لیڈ کیا جائے، کراچی والے خاموشی سے بچوں کو نہیں ماریں گے
سید مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ دو دن پہلے ڈی جی آئی ایس پی آر اور وزیر خارجہ نے اہم پریس کانفرنس کی، اسکا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ بہت کم مواقع ایسے ہوتے ہیں جب یہ اکٹھے پریس کانفرنس کرتے ہیں، اس میں بتایا گیا کہ ملک میں را کس طرح کام کر رہی ہے، اس پر ایم کیو ایم کے حوالہ سے تمام ثبوت و شواہد دیئے گئے کتنے ڈالر لئے گئے، دہشت گردی کروا رہی ہے، میرا سوال یہ ہے کہ وہی حکومت جو الطاف حسین کو را کا ایجنٹ کر رہی ہے اسی نے الطاف حسین کو کراچی میں زندہ کر رکھا ہے، ایم کیو ایم نام، پرچم،یہ الطاف حسین کا ہے، اسکی ہر چیز کو زندہ رکھا ہے، لوگوں کو خالد مقبول یا عامر خان نہیں بلکہ الطاف حسین یاد آتا ہے، انڈیا میں کسی پارٹی پر شبہہ بھی ہو جائے کہ وہ آئی ایس آئی کے ساتھ ملی ہوئی ہے تو سب کو جلا دیا جاتا ہے، جو پچھلے سالوں سے را کا ایجنٹ بن کر کام کر رہا تھا اسکو ایم کیو ایم پاکستان بنا کر دی گئی، ملک مشکل میں پوزیشن میں خطرات سے آگاہ کیا گیا دوسری طرف را کے ایجنٹ ساتھ ہیں، 2000 میں خالد مقبول صدیقی بھارت الطاف حسین کے کہنے پر گئے، اپنا پاکستانی پاسپورٹ را کے ساتھ پھاڑ دیتے ہیں وہاں سے ڈپلومیٹک پاسپورٹ بنتے ہیں، گرفتار ہوتے ہیں، 13 سال بعد آتے ہیں تو ایم این اے بنا دیئے جاتے ہیں، جب الطاف حسین کی ایم کیو ایم 22 اگست کو ختم ہوئی تو 23 اگست کو خالد مقبول صدیقی کو سربراہ بنا دیا گیا
مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ ابھی بھی دو لوگ کراچی میں پکڑے گئے، دونوں خالد مقبول کے گارڈ رہے ہیں جب تک وہ گرفتار نہیں ہوئے، شاہد متحدہ نے جے آئی ٹی میں لکھوایا کہ مجھے انڈیا لے جانے والا خالد مقبول صدیقی ہے، را کے ایجنٹ کو تو پکڑ لیا لیکن جو لے کر جانے والا ہے اسکو وزارت دے کر بیٹھے ہیں یہ کیا مذاق ہے، ریاست مکمل باتیں کرے، ایک طرف ریاست را کا بتاتی ہے تو دوسری طرف را کے لئے کام کرنے والوں کو وزارت دے رہی ہیں ، الطاف حسین جس جھنڈے کو لے کر گالیاں بکتا ہے وہی جھنڈا کراچی میں لہرا رہا ہے
سید مصطفیٰ کمال کا تھا کہ فاروق ستار کو انکی چالاکیوں کا حصہ ملا ہے، وہ کم چالاک نہیں ہے، ایم کیو ایم نہ فاروق ستار کی ہے نہ خالد مقبول کی ، وہ الطاف حسین کی ہے اور رہے گی، ایم کیو ایم پاکستان بنا کر ایم کیو ایم کو زندہ کر رکھا ہے، لوگوں کے ذہنوں سے اسکو ہٹنے ہی نہیں دیتے، یہ کیا مذاق ہے، ریاست ہمیں بتائے کہ انڈیا کیا کر رہا ہے اور پھر کاروائی کرے نہیں تو کوئی یقین نہیں کرے گا
سید مصطفیٰ کمال کا مزید کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کا مستقبل پاکستانیوں کے لئے اچھا نہیں ہے، یہ وہ لوگ ہیں جو حکمران رہ چکے ہیں اور آج بھی ہیں، بلاول 12 سالوں سے سندھ میں حکمرانی کر رہے ہیں اور اپوزیشن کے ساتھ انقلاب لا رہے ہیں،ا نقلاب تو انکے خلاف آنا چاہئے، سندھ میں پانی نہیں، تباہی ہے، انکی ساری گفتگو میں ایک لفظ بھی عوام کے لئے ہے، انکا یہ کہنا ہے کہ اس حکمران کو اتارو ہمیں بنا دو، پہلے بھی تو حکمران تھے، اس ملک میں ایک نیشنل ڈائیلاگ کی ضرورت ہے جس میں پاکستان کے لئے اگلے 20 سالوں کا ایجنڈہ بنانا چاہئے کہ ملک کیسے چلانا ہے، پارٹی کا نہیں بلکہ پاکستان کا ایجنڈہ طے کرین، فرض کریں آج اس ملک میں جمہوری کوہ ہوا ہوا ہے،جب یہ حکومت آئی تھی تو لولی لنگڑی تھی، لوکل گورنمنٹ کا ایک نظام چل رہا تھا آج تک الیکشن نہیں ہوئے، پنجاب کے 57 ہزار کونسلر کو گھر بھیج دیا گیا، جمہوریت کی پہلی سیڑھی پر سب کو گھر بھیج رکھا ہے، یہ شب خون مارا ہے، جب مریم اور نواز شریف کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا تو وہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ 57 ہزار کونسلروں کو کیوں نکالا، حکومت بھی خاموش اور یہ بھی خاموش ، جب تک لوکل گورنمنٹ سسٹم نیچے تک نہیں آتا ملک کا سسٹم بہتر نہیں ہو سکتا.