لاہور ہائیکورٹ: سانحہ جڑانوالہ کی جوڈیشل انکوائری کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا ،جسٹس شاہد بلال حسن نے اشعر سرفراز کی درخواست پر سماعت کی ،سرکاری وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کردیا ،سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست میں درست حقائق بیان نہیں کیے گئے درخواست میں متعلقہ فریق کو پارٹی نہیں بنایا گیا عدالت درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے ،درخواست گزار نے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ہے
لاہور ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سانحہ جڑانوالہ کے مقدمے میں پانچ سو سے زائد افراد ملوث ہیں پولیس نے 25 سے 30 ملزمان کو گرفتار کیا ہے متاثرہ مسیحی برادری کی امداد کی جائے مسیحی برادری کی جانوں کو خطرہ ہے عدالت صاف شفاف تحقیقات اور ٹرائل کرنے کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دے عدالت متاثرہ فیملیز کی امداد فراہم کرنے کا حکم دے تاکہ وہ اپنی روزمرہ زندگی شروع کرسکے
دوسری جانب جڑانوالہ سانحہ: حکومت نے متاثرین جڑانوالہ کو 15 کروڑ روپے کی امدادی رقم جاری کر دی ہے، سانحہ جڑانوالہ کے 93 فیصد متاثرین کو امدادی رقوم کے چیک دے دیے گئے, انتظامیہ نے حتمی 80 متاثرہ خاندانوں میں سے 75 خاندانوں کو پیسے دے دیئے ہیں، متاثرین کو 20,20 لاکھ روپے کے امدادی چیک دیے گئے نادرا سے تصدیقی عمل مکمل ہونے کے بعد متاثرین کو رقوم جاری کی گئی ،جڑانوالہ کے 8 گرجا گھروں کو مکمل بحال کر دیا گیا باقی گرجا گھروں کی تعمیرومرمت کا کام جاری ہے
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے جڑانوالہ واقعہ کا نوٹس لیا ہے
جڑانوالہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے
مسیحی قائدین کے پاس معافی مانگنے آئے ہیں،
جڑانوالہ ہنگامہ آرائی کیس،گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا گیا
توہین کے واقعہ میں ملوث ملزم کو قرار واقعہ سزا دی جائے،تنظیم اسلامی
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اہلیہ کے ہمراہ متاثرہ علاقے کا دورہ کیا
آئی جی پنجاب عثمان انور نے جڑانوالہ سانحہ کے حوالہ سے پریس کانفرنس میں اہم انکشافات کئے ہیں