حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات ! تحریر: علی مجاہد

ہوا یہ کہ 12 ربیع الاول کا جو جلوس تھا وہ جیسے ہی اختتام پذیر ہوا تو لاہور میں ملتان روڈ جہاں پہ خادم حسین رضوی کی مزار بھی ہے اور وہاں پہ مسجد بھی ہے تو وہاں پر تحریک لبیک کے جو کارکنان ہیں انہوں نے اس جلوس ایک دھرنے میں تبدیل کر دیا اور یہ کہا گیا کہ تین دن آپ کے پاس ہیں اور ان تین دنوں میں حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھے گئے کہ ان دونوں مطالبات پر کام کرنا پڑے گا اگر آپ یہ مطالبات مان لیتے ہیں تو بالکل ٹھیک ہے ورنہ ہم آپ کے خلاف احتجاج کریں گے معاملہ خراب اس وقت ہوا تھا جب نومبر 2020 میں ناموس رسالت کے اوپر بہت زیادہ احتجاج ہوئے اور بہت کچھ ہوا اور بعد میں ایک معاہدہ ہوا اس معاہدے میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری ہیں انہوں نے بھی دستخط کیے اور شیخ رشید نے بھی دستخط کیے اس میں بڑی سیدھی سادی بات تھی کہ ہم جناب جو فرانس کا سفیر ہے پاکستان سے اسکو نکال دیں گے اور اسکو لیکر قومی اسمبلی میں قرارداد بھی آئی لیکن سفیر کو نکالنے کی بات وہاں پر نہیں ہوئی لیکن حکومت نے اس وقت کمٹمنٹ ضرور کر دی کہ ہم نکال دیں گہ لیکن پھر صورتحال خراب اس وقت ہوئی جب اپریل میں سعد رضوی جب وہ کہیں سے واپس آرہے تھے تو انکو گرفتار کر لیا اور پھر کافی عرصے سے انکو جیل میں رکھا ہوا ہے اور پھر لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ آتی ہے لاہور ہائیکورٹ کی ججمنٹ کے بعد بھی انکو رہائی نہیں ہو رہی، دو بنیادی مطالبات ہیں جو سامنے رکھے گئے اس میں پہلا کہ سعد رضوی کی رہائی ہر صورت میں تحریک لبیک کے کارکنان چاھتے ھیں اور دوسرا فرانسی سفیر کو اس وقت ملک سے نکالا جائے، 

اب آتے ہیں اگلے مرحلے کی طرف کہ اس معاملے اپڈیٹ کیا ہے مذاکرات ہوئے ہیں نہیں ہوئے ہیں حکومت نے تحریک لبیک کے ساتھ بات چیت کی ہے انسے رابطہ کیا ہا نہیں کیا؟

تو میں آپکو بتا دیتا ہو جب سے یہ اعلان ہوا ایسا نہیں ہے کہ تحریک لبیک کے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ملتان روڈ پر اور نارے لگا رہے ہیں اور انکی کوئی بات نہیں سن رہا اطلاعات یہ ہیں کہ حکومت کی جانب سے باقاعدہ اب زاعری بات ہے اس میں حکومتی سفیر یا حکومتی وزیر تو نہیں تھے اس میں سیکیورٹی ایجنسیز کہ لوگ تھے انہوں نے تحریک لبیک کے لوگوں کے ساتھ بات کی لیکن اس وقت تک جو نئی خبر ہے ان دونوں کے درمیان کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا جس کے بعد اب تحریک لبیک نے یہ فیصلہ کر لیا کہ جو انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ جا رہے ہیں اسلام آباد کی جانب تو انہوں نے ان مذاکرات کی ناکامی کی تصدیق کردی ہے اور یہ مذاکرات ہونے کی پہلے تحریک لبیک نے تصدیق کی جس کہ بعد ابھی بھی تصدیق کردی ہے کہ انکے جو مذاکرات ہیں حکومت کے ساتھ وہ ناکام ہو گئے اس کے بعد اب تحریک لبیک کے کارکنان لاہور سے اسلام آباد کی جانب روانہ ہو گئے ہیں لیکن لاہور شہر کے اندر اور پورے پنجاب میں تحریک لبیک کے خلاف پولیس جو ہے وہ کریک ڈاؤن کر رہے ہیں سینکڑوں کی تعداد میں انکے لوگ گرفتار کیے جا رہے ہیں داخلی اور خارجی راستے بند کیے جا رہے ہیں دو دن سے ٹریفک کا ماحول انٹرنیٹ سروس درہم برہم ہے لیکن اس دوران سب سے بڑی جو خبر ہے وہ ہے شیخ رشید صاحب کا بیرون ملک جانا شیخ رشید جناب دبئی کے لیے روانہ ہو گئے دو تین دن کا انکا وزٹ ہے اطلاعات کے مطابق وہ انڈیا پاکستان کا میچ دیکھنے گئے ہیں پاکستان کے حالات معمول پر نہیں اور پاکستان کا انٹیریئر منسٹر جو ہے وہ اس بات پر کہ میچ ضروری ہے یا اس وقت آج لاہور شہر میں اپوزیشن جماعتوں کی ریلیز الگ سے ہیں اور مزعبی جماعت کا احتجاج اپنی طرف ہے اور پاکستان کا انٹیریئر منسٹر جو ہے وہ میچ دیکھنے جا رہا ہے۔ 

Twitter Handle ( @Ali_Mujahid1 )

Comments are closed.