حکومت سیاحت کے لئے کیا کر رہی ہے؟ تحریر: خالد عمران خان

0
48

سیاحت کے حوالے سے پاکستان دنیا بھر میں بے حد مقبول ہے۔ ثقافت کے رنگ ،روایات،تاریخی مقامات ،دلکش وادیاں اور آنکھوں کو خیرہ کر دینے والے قدرتی مناظر کی بدولت پاکستان سیاحوں کے لیے مرکز نگاہ بنا ہوا ہے۔گزشتہ برس ایک تفریحی میگزین نے پاکستان کو نہ صرف چھٹیاں گزارنے بلکہ مہم جوئی کے لئے بہترین جگہ قرار دیا۔سیاحت جہاں تفریح کا سامان میسر کرتی ہے وہیں کسی بھی ملک کی معیشت اور ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹریول اینڈ ٹورزم کونسل کے 2019کےاعداد و شمار کے مطابق سیاحت کی صنعت نے ملکی معیشت میں5.9فیصدتک کا حصہ ڈالاہے ۔اس کےعلاہ تقریباً39 لاکھ نوکریاں پیداہوئیں ۔ ایک اندازے کے مطابق سیاحت کی صنعت 2025 تک ملکی معیشت میں ایک کھرب روپے کا حصہ ڈالے گی۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں سے حکومت سیاحت کی بہتری کے لیے کوشاں ہے۔سیاحت کے حوالے سے حکومتی سطح پر کیے جانے والے چند اقدامات قابل غور ہیں ۔
سڑکوں کی بہتری: ملک میں سیاحت کے رجحان کو بہتر بنانے اور سیاحوں کے لئے سہولیات کی فراہمی میں بہترین سڑکوں کی فراہمی ناگزیر ہے۔اعلیٰ حکام نے اس بات کی اہمیت کو جانتے ہوئے متعددمنصوبوں کا آغاز کیا۔مثلاً خیبر پختون خوا کے سیاحتی مقامات تک باآسان رسائی کے لئےسوات ایکسپریس وے کی تعمیر قابل ذکر ہے۔اس منصوبے سے نہ صرف مسافت میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی بلکہ شہریوں میں سیاحت کا رجحان اجاگر ہوا۔

آن لائن ویزہ کی فراہمی :ماضی میں قدرتی حسن سے مالا مال سرزمین تک رسائی کے لئےغیر ملکی سیاحوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔ موجودہ حکومت نے اس مسئلے کو سنجیدہ لیتے ہوئےحال ہی میں آن لائن ویزہ سسٹم متعارف کروایا تاکہ ویزہ کے اجرا کو آسان بنایاجاسکے۔اس سے نہ صرف191 ممالک کے شہریوں کو آن لائن ویزہ کی سہولت میسر ہوگی بلکہ 50 سے زائد ممالک کے شہریوں کےلئے آن ارائیولول ویزہ کی فراہمی کو ممکن بنایا جا رہا ہے۔

این ۔او۔سی کی شرط کا خاتمہ : گزشتہ ادوار میں غیر ملکی سیاحوں کی ملک کے مختلف تفریحی مقامات تک رسائی کے لئے این او سی ایک بڑی رکاوٹ تھا۔سیاح ہزاروں ڈالرز خرچ کرکے آتے تو نہ صرف انہیں مایوس کن حالات کا سامنا کرنا پڑتا بلکہ اعلیٰ حکام کے بارے میں سیاحت کے شعبہ میں دلچسپی نہ لینے سے منفی تاثر جاتا۔موجودہ حکومت نے2019 میں سیاحوں کے لئے این۔او۔سی جیسی رکاوٹ کو ختم کردیاجس سے سیاحت کے رجحان میں بہتری کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے روزگار میں بہتری کے روشن امکانات ہیں ۔
امن و امان کی یقینی فراہمی :9/11سانحہ کے رونماں ہونے کے بعد دہشت گردی کے خلاف شروع ہونے والی طویل جنگ سے سیاحت کی صنعت بے حد متاثر ہوئی ۔وہ وادیاں جو کبھی سیاحوں کی تفریح کامرکز تھیں دہشت گردوں کی آما جگاہ میں تبدیل ہوگئیں۔گزشتہ دہائیوں سے افواج پاکستان کی جانب سے کئے گئے آپریشنز سے امن و امان بحال ہوسکا۔اس کے علاوہ حکومتِ خیبر پختونخواہ نے شہریوں کے جان و مال کےتحفظ کے لئے متعدد سیاحتی مقامات پر پولیس فورس متعارف کروائی جو کہ ایک قابل تحسین عمل ہے۔

تاریخی و مذہبی مقامات کی ازسرنو بحالی: شمالی علاقہ جات کے ساتھ ساتھ پاکستان تاریخی و مذہبی مقامات کی بدولت خاص کر غیر ملکی سیاحوں کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔پاکستان میں ایسے کئی مقامات پائے جاتے ہیں جن سے تاریخی و ثقافت کے رنگ جھلکتے ہیں ۔مذہبی مقامات کی بدولت وطن عزیز سکھوں اور بدھ مت کے پیروکاروں کے لئے مرکز نگاہ ہے۔ہر سال بھارت اور دیگر ممالک سے سکھ یاتری ننکانہ صاحب آتے ہیں ۔حکومت وقت نے حال ہی میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر مذہبی سیاحت کے رجحان کے لئے کرتار پور راہداری اور وسیع کملیکس کو پائہ تکمیل تک پہچایا۔
والڈ سٹی اتھارٹی کا قیام:لاہورتاریخی عمارتوں کی بدولت بے دنیا کے تاریخی شہروں میں شمار ہوتا ہے۔لاہور کے تاریخی ورثے کو محفوظ کرنے کے لئے2012 میں حکومت پنجاب نے والڈ سٹی اتھارٹی قائم کی۔
ورثہ و سیاحت اتھارٹی :حال ہی میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے ورثہ و سیاحت اتھارٹی کا قیام عمل میں آیاجس کامقصد ورثے کو محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ پنجاب بھر میں نئے سیاحتی مقامات کی دریافت شامل
ہے۔
حکومتی سطح پر آگاہی مہم :پاکستان گزشتہ کئی برس دہشت گردی کی زد میں رہا ہے۔اس وجہ سے ایک عرصہ تک پاکستان کودنیا بھر میں غیر محفوظ سمجھا جاتا رہا۔ اگرچہ یہ منفی تاثر ایک حد تک زائل ہوتا نظر آتا ہے حکومتی سطح پر اسے ختم کرنے کے لئے مزید اقدامات جاری ہیں ۔پاکستان ٹورزم ڈیولپمنٹ کارپوریشن نےیہ عندیہ دیا ہے کہ ستمبر 2021میں سیاحت کے فروغ کے لیے آگاہی مہم کا آغاز کیا جا رہاہے۔
حکومت کے سیاحت کےلئے کیے جانے والے اقدامات قابل ستائش ہیں ۔جس سے ملک میں سیاحت کی صنعت کا مستقبل روشن دیکھائی دیتاہے۔

Twitter ID: @KhalidImranK

Leave a reply