حکومت سے خراب معاملات کی وجہ گورنر سندھ اور اسد عمرہیں ،سربراہ ایم کیوایم

0
50

سربراہ ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ حکومت سے ہمارے معاملات گورنر سندھ اور اسد عمر کے آمرانہ رویے کے باعث خراب ہوئے-

باغی ٹی وی : نجی خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سربراہ ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ گورنر صاحب 4 بجے سو کر اٹھتے تھے اور 7 بجے کے بعد کسی اور ہی موڈ میں ہوتے تھے-

ناظم جوکھیو قتل کیس کے ملزم ایم این اے جام عبدالکریم پاکستان پہنچ گئے

ان کا کہنا تھا کہ ان 3 گھنٹوں میں جب بھی فون کیا ہم سے بات نہیں کرائی گئی پھر ایک دن ان کے دوست بٹ نامی صاحب آئے اور کہا کہ 1 کروڑ روپیہ فی بندہ لگے گا اگر گرفتار بندوں کو چھڑوانا چاہتے ہیں-

ڈاکٹرخالدمقبول صدیقی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں آکے بہت برے طریقے سے ایکسپوز ہوگئی، پی ٹی آئی حکومت بغیر ہوم ورک کے آئی تھی جو آئے اُن کی بھی غلطی اور جو لائے تھے اُن کی بھی غلطی تھی-

انہوں نے کہا کہ مجھے جب وزیراعظم عمران خان کی حکومت بچتی ہوئی نظر نہیں آئی تو میں نے وزیراعظم کو استعفٰی دے کر پی ٹی آئی کی حکومت بچانے کا کہا تو وہ ناراض ہوگئے انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگرہمیں دو وزارتین اور گورنرشپ چاہئے ہوتی تو دو دن میں مل جاتی-

واضح رہے کہ گزشتہ روز ایم کیو ایم نے باضابطہ طور پر حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن سے اتحاد کا اعلان کیا تھا اسلام آباد میں بلاول بھٹو،شہبازشریف اور مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ آج تاریخی موقع پر جمع ہوئے ہیں، قومی قیادت امتحان سے گزر رہی ہے، یہ مبارکبادوں سے زیادہ امتحان کا دن ہے، ایسے میں ہم نے نئی امیدیں لیکر اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا معاہدہ مہاجر برائے فروخت معاہدہ ہے : مصطفیٰ کمال

خالد مقبول نے کہا تھا کہ ہم چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں اور ایسے دور کا آغاز ہو جہاں سیاسی اختلاف ، ذاتی دشمنی نہ سمجھی جائے، تبدیلی کے اس سفر میں اب متحدہ اپوزیشن کے ساتھ ہیں، امید ہے آنے والی تبدیلی ملک کے لیے اچھی ثابت ہوگی زشتہ اسمبلی میں ہماری 26 نشستیں تھیں جن کو 7 کردیا گیا، اس کے باوجود نہ ہماری 7 نشستوں کے بغیر حکومت بن سکتی ہے اور نہ ہی جاسکتی ہے۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم کے ساتھ کھلے دل سے مذاکرات کیے، پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ماضی کو ایک طرف رکھ کر نئے سفر کا آغاز کیا، ملکی تاریخ میں آج اہم دن ہے، اپوزیشن کا متحدہ قومی جرگہ آج بیٹھا ہے، ایم کیو ایم کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں، وزیراعظم عمران خان کو چاہیے کہ استعفی دے دیں، ان سے امید تو نہیں لیکن وہ نئی ریت کا آغاز کرسکتے ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت بھی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہو اور ہم نے انہیں سندھ میں مل کر کام کرنے کی پیشکش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی، ملک اور ساری سیاسی جماعتوں کیخلاف سازش کی گئی پی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔

Leave a reply