حلیم عادل شیخ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

مدعی مقدمہ کے مطابق حلیم عادل شیخ نے پراپرٹی کے معاملے میں جعلسازی اور دھوکا دہی کی
0
51
pti

کراچی: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حلیم عادل شیخ کے خلاف ایک اور مقدمہ درج کر لیا گیا۔

باغی ٹی وی: مقدمہ میمن گوٹھ تھانے میں شہری محمد امان کی مدعیت میں درج کیا گیا،مدعی مقدمہ کے مطابق حلیم عادل شیخ نے پراپرٹی کے معاملے میں جعلسازی اور دھوکا دہی کی، 400 پلاٹس کی رقم چھ کروڑ ادا کرنے کے بعد پتا چلا کہ ہاؤسنگ اسکیم ہی نہیں تھی،مدعی کا الزام ہے کہ حلیم عادل شیخ سے رابطہ کیا تو جان سے مارنے کی دھمکی دی۔

دوسری جانب انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے صوبائی صدر حلیم عادل شیخ کو ایک ڈی ایس پی کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے اور ان کی سرکاری گاڑی کو نذر آتش کرنے سے متعلق کیس میں پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

گلگت بلتستان میں پاک فوج کی تعیناتی کی خبریں اور قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں،وزیر …

گزشتہ روز کیس کے تفتیشی افسر نے حلیم عادل شیخ سے پوچھ گچھ کے لیے جسمانی ریمانڈ حاصل کرنے کے لیے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے انتظامی جج کے سامنے پیش کیاتفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈی ایس پی جمعہ دین نے بطور شکایت کنندہ الزام عائد کیا کہ حلیم عادل شیخ نے ریٹائرڈ کیپٹن جمیل احمد، اکرم چیمہ اور پی ٹی آئی کے 14 نامعلوم کارکنوں کے ساتھ مل کر انہیں جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا اور سرکاری موبائل وین کو آگ لگا دی اور 10 مئی کو کراچی میں ان کا ذاتی سامان بھی چھین لیا گیا۔

شٹر ڈاؤن ہڑتال نے ثابت کیا کہ کاروباری طبقہ مسائل کےشکنجے میں ہے،شیخ رشید

انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف فسادات، پولیس اہلکاروں کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے، ان سے بدتمیزی کرنے، ایک سرکاری گاڑی کو نذر آتش کرنے اور دہشت گردی پھیلانے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا،تفتیشی افسر نے پی ٹی آئی رہنما کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئےکہا کہ تفتیش اور دیگر قانونی کارروائیاں مکمل کرنی ہیں تاہم جج نے حلیم عادل شیخ کو تین دن کے لیے پولیس کی تحویل میں دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ انہیں تفتیشی رپورٹ کے ساتھ اگلی تاریخ پر پیش کریں۔

کچھ لوگ پاکستان کا خوبصورت چہرہ تباہ کرناچاہتے ہیں،نگران وفاقی وزیر برائے مذہبی امور

پی ٹی آئی کی سینئر قیادت بشمول 11 سابق قانون سازوں پر 9 مئی کو ہونے والے مظاہروں کے دوران توڑ پھوڑ اور تشدد کے تقریباً چار مقدمات درج کیے گئے تھے حلیم عادل شیخ ان مقدمات میں اپنی گرفتاری سے بچنے کے لیے تین ماہ تک روپوش رہے اور اس وقت تک وہ منظرعام پر نہیں آئےتاہم وہ تین مقدمات میں پشاور ہائی کورٹ سے حفاظتی ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرنے کے بعد منظر عام پر آئے۔

بجلی کے بلوں میں اضافے پرسراج الحق نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا

Leave a reply