ہمارا اصل مقابل تو عالم کفر ہے مگر ہم نے اک دوسرے پربندوقیں کیوں تانی ہیں تحریر کاشف علی ہاشمی کشف الاسرار

0
140

ہمارا اصل مقابل تو عالم کفر ہے مگر ہم نے اک دوسرے پربندوقیں کیوں تانی ہیں
تحریر کاشف علی ہاشمی
کشف الاسرار

ہمارے ہاں مسلمانو کے مابین اختلافات کو قومیت کی سطح پر لے جایا جانے میں یقینًا درمے دامے سخنے غیرمسلم ایکسپرٹ سوشل ایکٹیویسٹ بھی شامل ہیں ان کے باقاعدہ ڈس انفارمیشن یونٹ اور مس انفارمیشن یونٹس قائم ہیں جہاں سے باقاعدہ اسلام کی تعلیم لیے خرانٹ شست باندھ کر نشانے لگانے والے شکاری لوگ بیٹھے ہیں جو مسلمان ملکوں کے مابین نفرت کو ہوا دینے کے لیے اکثر اہم شخصیات یا کسی خاص خبر کے نیچے اختلافات ظاہر فرما رہے ہوتے ہیں زہر انڈیل رہے ہوتے ہیں-

عربوں ترکوں ایرانیوں پاکستانیوں کو آپس میں لڑوا رہے ہوتے ہیں اور خود کو کسی ملک سے وابسطہ کر کے خود کو فرشتے ثابت کر رہے ہوتے ہیں اور ایسی گفتگو چھیڑتے ہیں کہ خومخواہ سمجھدار سنجیدہ لوگوں کو بھی دونوں طرف سے مدمقابل لے آتے ہیں بعد میں یہ سمجھ دار اپنا دعوی ثابت کرنے کی چکر اس سوکھی لکڑی کی طرح جلتے ہیں جو اپنے ارد گرد دیگر کو بھی شامل کر لیتی ہے اور آگ مزید بھڑکتی ہے دشمن تیلی پھینک کر تماشا دیکھتے ہیں-

ایسا میں نے کچھ انڈین پاکستانی مکس گروپس میں رہ کر دیکھا کہ وہ عربی ناموں اور تصاویر کے ساتھ جہاں بظاہر عربوں یا ترکوں کا دفاع کر رہے ہوتے ہیں مگر درحقیقت وہ ہمیں اپس میں لڑا رہے ہوتے ہیں-

ریاستوں کے مابین معاملات میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے مگر اب ان سیاسی نوعیت کے اختلافات کو بہت ہوا دی جاتی ہے اور عرب یوں ہیں ترک ایسے ہیں افغان نے یہ کر دیا-

چنانچہ اردگان کی تمام طرح مثبت کوششوں اور کاوشوں کو کھوہ کھاتے میں ڈالنے کے بعد ہم اسے پلاسٹکی خلیفہ اور اسلام دشمن ثابت کرنے کے لیے دلائل کے انبار لگا رہے ہوتے ہیں کہ دیکھیں جی اس کے اسرائیل سے سفارتی و تجارتی تعلقات ہیں اس نے سفیر کیوں نہیں نکالا یقینًا طیب اردگان کوئی فرشتہ نہیں اور نا ہی کسی خلافت کے منصب پر بیٹھا ہے البتہ اہل اسلام سے ہمدردی کے جذبات رکھتا ہے اپکا مسلک جو بھی ہے مگر وہ دین سے محبت کرتا ہے اور ملک سے سیکولرازم کو آہستہ آہستہ دیس نکالا دے رہا ہے-

البتہ جہاں اردگان سے متعلق کوئی مثبت بات ہوتی ہے وہیں اک بندہ آکر کہتا کہ اس کے تعلقات فلاں فلاں سے ہیں اور یہ امریکی یا یہودی ایجنٹ مسلمانوں کا مخالف ہے اس پر اک لمبی چوڑی تحریر بھی آتی ہے جس میں کسی نامعلوم دانشور نے اسے یہودی امریکی تیار کردہ ایجنٹ ثابت کیا ہوتا ہے
اسی طرح معاملہ آپ سعودیہ اور آل سعود کا لگا لیں بلاجواز اور جھوٹ ہر مبنی پروپیگنڈا کے خلافت کو ان لوگوں نے ختم۔کیا جب کہ انکی قوت اس وقت بہت ہی چھوٹی سے علاقے میں تھی حجاز پر شریف مکہ کی حکومت تھی جو ہاشمی تھے
پاکستان کی گرتی اکانومی کو پہلے بھی اور آج بھی سہارا دیا ساری دنیا میں مسلمانو کی سب سے زیادہ امداد بھی سعودی کرتے ہیں ہمارے ایٹم بم سے فوج تک میں ان کی انویسٹ منٹ ہے اور ریال لگا ہے-

لیکن ہم تو فرشتے ہیں ان سے امداد بھی لیتے ہیں اور انکے خلاف مسلکی نفرت کی بنیاد پر سچ جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈا بھی کرتے ہیں ہم احسان کا بدلہ بدنام کر کے دیتے ہیں اور جو خبر سعودیہ کے خلاف آتی ہے اسکو پھیلانا فرض ہے چاہے خبر تخیلاتی اور فرض پر مبنی ہو مگر ہمارا کیا ہم نے تو انکو اچھا سمجھنا ہی نہیں نا ان کے نقطہ نظر کو جاننا ہے اصل بات یہ ہے کہ ہمارے نزدیک وہ اسلام مخالف ہیں یہ الگ بات ہے کہ مسلہ بیچ میں مسلک کا ہو آپ لاکھ بتائیں سعودیہ نے اپ اور امت کے لیے یہ یہ کیا ہے مگر وہاں اک بات ہی دماغوں انڈیلی ہوئی ہے کہ اسرائیل ایجنٙٹ ہیں حالانکہ وہ سرکاری سطح پر بار بار اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کر چکے ہیں مگر ہمارا کیا ہے ہم کیوں مانیں اور ہم نے تو بدگمانی ہے کرنی ہے فرضی اور تخیلاتی کہانیوں پر ہی یقین کرنا ہے-

اسی طرح اخوان کے لوگوں کا سیسی سے اختلاف ہے جوں جنرل سیسی کی کوئی مثبت خبر آئے گی فورًا نیچے کمنٹ آتا جنرل سیسی یہودی ایجنٹ ہے اس نے یہ کر دیاں ایسے کر دیا لہذا یہ سب ڈرامہ ہے اصل میں اسرائیل کا ساتھی ہے وغیرہ-

آپ افغان قوم کو دیکھ لیں اکثر ان کےخلاف نفرت انگیز گفتگو ہورہی ہوتی ہے جبکہ افغان وہ قوم جس نے روس کے بعد امریکہ کو روند دیا ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا مرد قسم کی قوم ہے مگر تھوڑا سامسلہ ہوجائے جیسے یہاں سب فرشتے آباد افغانو کو گالیاں دیتے کف اڑاتے غصے سے بھرے ہم اپس میں اختلافات کو بڑھاوا دے رہے ہوتے ہیں-

ماشاءاللہ سے ہم مسلمان دنیا کے لوگ اک دوسرے ک برا بھلا کہہ کبھی ایرانیوں کو لتاڑ کر کبھی ترکوں اور کبھی افغان قوم کی صرف برائی ہی ظاہر کرتے ہیں اور عربوں کو لعن طعن کرتے کبھی پاکستانیوں کو طعنے دیتے آپسی لڑائی کا شکار ہیں یقینًا مڈل ایسٹ کی لڑائی میں اکیلے ایران کو الزام نہیں دیا جاسکتا اس میں۔دیگر لوگ بھی شامل ہوں گے لیکن اپ ایران کی تاریخ پر اک لمبا چوڑا مضمون پائیں گے کہ انہوں نے یہ یہ کیا لہذا اب کوئی بھی اچھائی انکی تسلیم ہی نہیں کی جائے گی-

کبھی عمران خان کو یخودی ایجنٹ قرار دے رہے ہوتے پاکستان پر سوالیہ نشان اٹھائے جارہے ہوتے ہیں حالانکہ پاکستان عالم اسلام کی نمبر ون فوج اور ایٹمی طاقت ہے جہاں بھی مسلمانو پر ظلم ہوا یا جنگی معاملات ہوے پاکستانی چاہے چپ چاپ سہی ٹانگ اڑا کر دشمن کو گرانے سے باز نہیں آتے وہ الگ بات کہتے ہیں ہم تو اپنے معاملے میں مصروف تھے ہمیں نہیں پتہ رو س ہو یا امریکہ یا بوسنیاء کا معاملہ پاکستان ہمیشہ ہر جگہ نظر آئے گا آزربائیجان کا معاملہ ہو یا فلسطین آپ یاد رکھو اسلامی دنیا کی جنگ میں پاکستان بیس کیمپ ہے-

جہاں پاکستان کی مثبت قسم کی خبروں پر فیک اکاونٹس سے عرب افغانی بن کر زہر اگلا جارہا ہوتا ہے وہیں کچھ دیگر عام لوگ اور بزر جمہر بھی جو کسی کو معاف نہیں کرتے اور بڑے سخت قسم کے اصولی ہوتے ہیں آن ٹپکتے ہیں یوں کسی جگہ آگ دکھائی جاتی ہے اور سوکھی لکڑیاں دھڑا اس کو پکڑ کر جلنے لگتی ہیں اور دھواں پھیلانے لگتی ہے-

اگرچہ اس میں ہندوستان سے بہت زیادہ مصالحہ آرہا ہے جو فیک اکاونٹ کے ساتھ عالم اسلام کو آپس میں لڑواتے ہیں تو انکی لڑائی سے عام آدمی بھی لڑنے لگتا ان جیسے بزر جمہر صرف پاکستان میں نہیں سعودیہ ایران اور ترکی میں بھی وافر مقدار میں پائے جاتے جو منفی قسم کی تحریروں کو پوری شد و مد سے پھیلا کر یقینًا مسلمانو کو بہت بڑے فتنے سے بچانے کے چکر میں اک نئے فتنے میں مبتلاء کر رہے ہوتے ہیں انکا کام مسلمانو کے آپسی اختلافات کو ہوا دینا اور بلاجواز اک قوم کو پکڑ خود کو اور اپنے پسندیدہ لیڈر اور ملک کو فرشتہ ثابت کرنا ہے-

آپ کسی اک ملک کے حوالے سے مثبت پوسٹ کریں مثلاً سعودیہ یا ایران یا مصر فورًا نیچے اک لمبی چوڑی تحریر یا کوئی قلت وقت کی بناء پر یہودی ایجنٹ کو فتوی لگا کر اس کے اس مثبت کام کو بھی یہودیوں کی کوئی چھپی ہو سازش ہی قرار دے رہے ہوتے ہیں
جبکہ غلطیاں کمیاں کوتاہیاں سب میں ہوتی ہیں اختلافات بھی ہو تے ہیں اور مثبت کام بھی ہوتے ہیں-

مطلب ہمارا مزاج منفی گفتگو زیادہ پھیلانا بن چکا ہے جبکہ مثبت گفتگو کو کم پھیلاتے مثال جیو نیوز کی اک خبر کہ کرونا سے آج 50 لوگ مارے گئے چند منٹوں میں اس کو بہت زیادہ ری ٹویٹ کیا جاتا ہے اب اک خبر ہم نے دیکھی کہ کہ آج اتنے ہزاروں لوگ کرونا سے صحت یاب ہوگئے مگر گھنٹوں میں چند ری ٹویٹ یوں ہم نے منفی خبر کو خبر سمجھتے ہیں جبکہ مثبت خبر کو بس ٹھیک ہے-

ہمیں حتی الامکان مسلمان ملکوں کے مابین اختلافات سے بچنا ہوگا سوشل میڈیا سے دنیا اب گلوبل ویلج بن چکی ہے لہذا میں نے ہمیشہ کہا کہ آپ یہ مت سمجھیں کہ آپ عام آدمی ہیں اپ کی بات اثر نہیں ہے بلکہ آپ اچھی طرح سمجھ لو آگ ہمیشہ چھوٹی لکڑیوں سے شروع کی جاتی ہے قوموں کے درمیان نفرت انکو مدمقابل لے آتی ہے-

ہمارا اصل ٹارگٹ کفار ہیں ہمارا سارا زور حماس الفتح میں سے کسی اک کو اہم یا مجاہد جبکہ دوسرے کو یہودی ایجنٹ ثابت کرنے پر نہیں بلکہ اسرائیل کو دہشت گرد لکھنے پر ہونا چاہیے ہم ہر دفعہ اصل بیانیے سے ہٹ کر اختلافات کی جنگ شروع کر دیتے ہیں اور اسلام اور کفر کی جنگ کی جگہ مسالک کی جنگ چھیڑ دیتے ہیں-

یقینًا ہمیں تھوڑا صبر کرنا ہوگا اپ اپنے پسندیدہ لیڈر کی مثبت خبر کو ضرور پھیلائیں مگر بے کار لوگوں سے بحث سے بچیں کیوں کہ وہ آپ کو اکسا کر پھر اختلافات کا شکار کر دیں گے وہ اپکے لیڈر پر تنقید کریں گے اب لازمی نہیں جوابی طور پر اپ بھی کسی دوسرے ملک یا لیڈر کو یہودی ایجنٹ ثابت کریں کیوں کہ اس سے نیچے تو ہم رکتے ہی نہیں-

بلکہ ہم تحمل سے مثبت خبروں کو پھیلاتے رہیں اور مثبت بات کرتے رہیں یقینًا یہ بھاری کام ہے مگر اہل ایمان کا یہی شیوہ ہے کہ وہ فضول اور لایعنی باتوں سے بچتے ہیں-

Leave a reply