قرآن کریم میں ارشاد باری تعالی ہے
"آپ فرما دیجیئے کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں گو آپ کو ناپاک کی کثرت بھلی لگتی ہو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اے عقل مندو! تاکہ تم کامیاب ہو۔” سورة المائدہ 100 زندہ دل اورمردہ ضمیر برابر نہیں ہوسکتے ۔
ہمارا یہ المیہ ہے کہ ہم برائی کو برائی نہیں سمجھتے بلکہ ہر برائی کو اپنی سیاسی اور مذہبی وابستگی کی کسوٹی پر جانچتے ہیں اگر برائی میرے سیاسی قائد یا مذہبی پیشوا سے سرزد ہوئی ہے تو پھر یہ میرے نزدیک اچھائی ہے برائی نہیں اور اب یہ میرے اوپر فرض ہوچکا کہ میں نے ہرحال میں اپنےسیاسی رہنماکی وکالت کرنی ہے چاہے اس کے لیے مجهے کسی حد تک گرنا پڑے قومی اداروں کے ساتھ ٹکرانا پڑے. یہ رویہ انتہائی خطرناک ہے جب کسی قوم میں اچھائی اور برائی کا تصور ناپید ہو جائے تو وہ قوم نہیں ہجوم بن جاتا ہے اور ایسا بے سمت ہجوم معاشرہ جلد کسی سانحہ کا شکار ہو جاتا ہے.
ہمارا قومی مزاج بهی عجیب ہے ہم اکثر حقیقی ہیروز کو متنازع بنا دیتے ہیں اور غداروں ملک دشمنوں کو قومی ہیروز بنا دیتے ہیں
حتی کہ وہ شخص جو وصیت کرکے مرتا ہے کہ مجهے پاکستان میں دفن نہ کیا جائے ہم اس شخص کے نام پر ایئرپورٹ اور یونیورسٹیاں بنا دیتے ہیں .
مہذب معاشروں میں اخلاقی اقدار کا معیار یہ ہوتا ہے کہ اگر کسی عہدیدار پر الزام بهی لگ جائے وہ اپنے عہدے سے فوری طور پر دستبردار ہو جاتا ہے ۔موجودہ تحریک انصاف حکومت کو کم از کم یہ کریڈٹ ضرور ملنا چاہیے کہ اس کے جس رہنما پر بھی الزام لگا اس نے فوری رضاکارانہ طور پر اپنے عہدہ سے استعفی دے دیا پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعیم خاں ۔وزیر جنگلی حیات و ماہی پروری ملک اسد کھوکھر وزیر جنگلات پنجاب اور زلفی بخاری کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں وگرنہ ہمارے ہاں معاملہ بلکل برعکس رہا ہے مالی بدعنوانی ثابت ہو جانے پر بهی ڈھٹائی کے ساتھ اپنے منصب سے اس وقت تک چمٹے رہتے ہیں جب تک عدالت کان سے پکڑ کر وزارت اعظمی سے نیچے نہ اتار دے اور جہالت اور شخصیت پرستی کا یہ عالم ہے کہ چند خوشامدی پوری شد و مد کے ساتھ اپنے بدعنوان اور بدزبان رہنما کا اس بے شرمی کے ساتھ دفاع کرتے ہیں کہ بدعنوانی کرنے والے کو خود گمان ہو جاتا ہے کہ میں نے کوئی غلط کام نہیں کیا.
گذشتہ چند روز قبل لندن کے ایک ریسٹورنٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما نے بچوں خواتین کے سامنے ننگی گالیاں نکالیں اور اگلے ہی روز مریم نواز کی سربراہی میں چلنے والے سوشل میڈیا گروپ نے ویلڈن عابد شیر علی کا ٹرینڈ چلایا اور ایک ناپسندیدہ عمل کی تائید اور پذیرائی کی جس پر عابد شیر علی کا حوصلہ بڑھا اور موصوف نے ایک ویڈیو کلپ ریکارڈ کروا دیا کہ میں آئیندہ بھی ایسی ہی گالیاں دوں گا
کچھ میڈیا ہاوسز نے مالی فوائد کے پیش نظر مجرموں کو ہیرو بنانے کا بیڑا اٹھا رکھا ہے اور ہر غلط بات ریاست مخالف بیانیہ کو پروموٹ کرنا اپنے اوپر فرض کرلیا ہے جوکہ کسی طور درست نہیں ۔ اگرآپ انسان ہیں تو اپنے ضمیر کو اس سطح پر نہ لے کرجائیں کہ اچھائی اور برائی میں فرق ہی نہ کر سکیں کیونکہ زندہ دل اور مردہ ضمیر برابر نہیں ہوسکتے ۔
@EducarePak








