سیئنر اداکار حامد رانا نے سید افضال احمد کے جنازے میں شرکت کی اور اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید افضال احمد نے بلاشبہ تھیٹر کے ڈرامےکو نئی جہتوں سے متعارف کروایا. انہوں نے جدید تھیٹر بنایا. تماثیل انکی دن رات کی کاوشوں کا نتیجہ تھا جسکو انہوں اپنا گھر گرا کر تعمیر کیاتھا. وہ بہترین انسان اور اداکار تھے. تماثیل کی کامیابی نے بہت سارے فنکاروںکے لئے رزق کے دروازے کھولے لیکن جب افضال احمد تماثیل کو اسلام آباد میں لیکر گئے تو میں نے ان سے کہا کہ یہ آپ غلط کرنے جا رہے ہیں آپ ایسا نہ کریں نقصان ہو گا وہی
ہوا سید افضال کا اسلام آباد میں تماثیل کا تجربہ ناکام ہو گیا اور ان کو بہت بڑا نقصان ہونے کے ساتھ دھچکا لگا اور بس یہیں سے ان کا زوال شروع ہوا. پھر وہ سنبھل نہ پائے. پریشان رہنے لگے ان کا ڈپریشن ان پر حاوی ہو گیا کرتے کرتے بات برین ہیمرج تک جا پہنچی اور بیس سال وہ وہیل چئیرپر رہے اور ایک ایسی زندگی گزاری جس کا سوچ کےبھی خوف آتا ہے. حامد رانا نے کہا کہ اسلام آباد میں تماثیل تھیٹر کا جو تجربہ ان کا ناکام ہوا اس چیز کو انہوںنے بے حد سر پہ سوار کیا.








