تحریر لکھنے سے پہلے کچھ دیر سوچتا رہا کہ کہا سے شروع کروں، ہمارا عدالتی نظام کیا اس قابل ہے کہ وہ کسی غریب یا مظلوم کو انصاف دلا سکے؟
آئے روز میرے ملک میں ظلم و ستم کے پہاڑ کھڑے کر دیے جاتے ہیں لیکن نہ مظلوم کو انصاف ملتا ہے اور نہ ہی ظالم کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا ہے۔ ایک طرف مظلوم غریب جس کے پاس اچھا وکیل کرنے کے پیسے تک نہیں ہوتے تو دوسری طرف طاقتور اور ظالم جو پیسے کی طاقت سے بہترین سے بہترین وکیل خرید لیتا ہے جو سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ ثابت کرنے کا ماہر ہوتا ہے۔
بڑے سے بڑا ظلم بھی ہو جائے تو ظالم اگلے دن ضمانت پر رہا ہو چکا ہوتا ہے اور مظلوم عدالت کے چکر کاٹ کاٹ کر ذلیل و خوار ہو جاتا ہے لیکن انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آتا آخر کار وہ ہمت ہار جاتا ہے بے بس ہو جاتا ہے اور ظالم کے سامنے اپنی شکست تسلیم کر کے پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
مجرم کو ہمارے عدالتی نظام پر پورا پورا بھروسہ ہوتا ہے کہ اسے سزا نہیں ہو گی اور ہمارا عدالتی نظام مجرم کے اس بھروسے کو نہیں توڑتا اور یہی وجہ ہے کہ جرائم میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
حضرت علیؓ کا قوم ہے کہ کفر کا تو نظام چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔
اگر ہم ایک نظر ترقی یافتہ ممالک پر ڈالیں تو ہمیں سب سے پہلے ان کا بہترین عدالتی نظام نظر آئے گا جہاں امیر اور غریب کو ایک ہی ترازو میں تولا جاتا ہے یہاں تک کہ اگر غریب کے پاس وکیل کرنے کے لیے پیسے نہ ہوں تو حکومت وکیل بھی کر کے دیتی ہے لیکن کسی کے ساتھ ظلم نہیں ہونے دیتے۔ ترقی یافتہ ممالک کی توجہ بہترین عدالتی نظام پر ہوتی ہیں جہاں طاقتور اور امیر کو بھی فوری سزا سنا دی جاتی ہے اگر وہ کسی جرم میں ملوث پایا جائے لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے ملک کے طاقتور اور امیر لوگ اپنے مرضی کے فیصلے کراتے ہیں۔ جرم کرنے کے بعد فوری طور پر طاقتور کو ضمانت پر رہا کر دیا جاتا ہے اور اس کے بعد کئی سالوں تک وہ مقدمہ چلتا ہے لیکن کیس کا فیصلہ نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے آخر مظلوم ہمت ہار جاتا ہے اور اپنی شکست تسلیم کر لیتا ہے۔ اگر طاقتور اور کمزور کے فرق کو مٹا دیا جائے تو بہترین عدالتی نظام ترتیب دیا جا سکتا ہے۔
ہمارے حکمران ہمارے منصف اگر ملک و قوم کے خیر خواہ ہیں تو سب سے پہلے عدالتی نظام کو بہتر کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں، مظلوم کے لیے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے اور ظالم کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے اقدامات کرے تاکہ اس معاشرے سے جرائم کا خاتمہ ہو سکے۔ آج ہمارے معاشرے میں بڑھتے ہوئے جرائم کی سب سے بڑی وجہ ہمارا عدالتی نظام ہے جو اس قابل نہیں کہ کسی کو فوری انصاف دلا سکے اور ہم بحیثیت قوم اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتے جب تک انصاف کے معیار کو بہتر نہیں کر دیا جاتا۔
جزاک اللہ
Farman Ullah
Twitter Acct: @ForIkPakistan








