ھماری سو کالڈ سوسائٹی
سگریٹ کے ڈبی پہ لکھوا لیتی ھے
کہ تمباکو نوشی صحت کے لئے مضر ھے
زھریلی ادویات پہ لکھوا لیتی ھے
کہ بچوں سے دور رکھئیے
صحت کے لئے مضر ھے وغیرہ وغیرہ
لیکن گرل فرینڈ اور بوائے فرینڈ جیسے
نامحرم تعلقات کے بعد پیدا ھونے والے
خطرات و حالات کے بارے میں بات نہیں کرتی۔۔مگر
زرا سا ان نا محرم نا جائز و حرام رشتوں پہ
سچ بات کہہ دو سچ کا آئینہ ان کے سامنے رکھ دو
تو بڑے بڑے اعلی تعلیم یافتہ لنڈے کے لبڑلز
کو آگ لگ جاتی ھے ۔۔
نور مقدم کیس کی نوعیت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔۔
بچپن سے جوانی تک کا ساتھ تھا ظاھر جعفر کا اور نور مقدم کا۔۔
آپس میں دونوں فیمیلیز کی اتنی انڈرسٹینڈنگ تھی
کہ نور کو رات گزارنے تک کی آزادی تھی جعفر کے گھر میں۔۔
اس دن بھی نور اپنے والدین کو یہ بتا کر گئی کہ
وہ اپنے دوستوں کے ساتھ تین چار دن کے لئے ناردرن ایریاز میں جا رھی ھے۔۔۔
اتنے عرصہ کے تعلقات کے باوجود ایسا کیا ھو گیا کہ جعفر نے اس بے دردی سے اس بندی کا قتل کیا ؟؟
جو بھی ھوا ؟
جو بھی وجوھات تھیں؟
غلط ھوا ؟
لیکن سب اسی بات پہ شور مچا رھے ھیں کہ یہ کیوں ھوا ؟
” یہ کیوں ھوا ” کہ علاوہ یہ سوال بھی ہونا چاہئیے کہ "ایسا کیوں ہوا……؟”
ہم جب جب اپنے محرم رشتوں کی بنی حفاظتی زنجیر سے باہر نکلیں گے تب تب انسانی شکل میں موجود بھیڑیوں کو اپنے انتظار میں پنجے تیز کئیے تیار پائیں گے۔بظاہر یک کھڑے آپ کے لئیے نعرے لگارہے ہونگے آپ کو باہر کی آزادی کگ سبز باغ دیکھائیں گے مگر اصل میں خود بھوکے حوس کی پیاس لیئے اپنے شکار کو رجھا رہے ہوتے ہیں۔ہماری معصوم لڑکیاں جب ان کے جھانسے میں آجاتی ہیں تو یہ نفسیاتی انسان یا تو انہیں نورمقدم کیس کی طرح مار دیتے ہیں یا پھر کمزور کر کے کسی اور کے شکار کے۔ لئیے چھوڑ دیتے ہیں
اور زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ ان جنگلی بھیڑیوں کے ساتھ عورت کی دشمنی میں عورت ہی میدان میں نکل آئی ہے۔ عورت جو عورت کا آئینہ ہے۔کہا جاتا تھا عورت ہی عورت کا دکھ سمجھ سکتی ہے۔اب ظلم یہ ہو گیا ہے عورت ہی عورت کی دشمن بن چکی ہے۔وہ بھی معصوم لڑکیوں کو ورغلا کر جھوٹے خواب دکھا کر مردوں کی سوسائٹی میں لاکر تر نوالہ کے طور پر پیش کرتی ہے۔
مقصد بات کا یہ ہے کہ
کل اپنی بچیوں کو صرف یہ نہ بتائیں کہ
نور مقدم کے ساتھ ظلم ھوا۔۔
یہ بھی بتائیں کہ نور کے ساتھ ایسا ظلم صرف اس لئے ھوا
کیونکہ نا محرم کے ساتھ تعلقات کا ایسا ھی انجام ھوتا ھے
تحریر ہما عظیم
@DimpleGirl_PTi
Shares: