ہمارئے نبی ﷺ کی خاص صفت حیا تحریر : راجہ ارشد

0
53

حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسلام کی خاص صفت حیا ہے۔
کوئی گناہ یا نا پسندیدہ کام یا بات کرنے کے خیال سے دل میں جو شرم اور بے چینی پیدا ہو۔ اسے حیا کہتے ہیں۔اور حیا ہی گناہوں اور برائیوں کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ جس شخص میں جتنی زیادہ حیا ہوگی۔ اتنا ہی وہ گناہوں سے محفوظ رہے گا اور ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حیا سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بچپن ہی سے اتنے حساس اور غیرت مند تھے کہ انہوں نے اپنا بوجھ چچا ابو طالب پر ڈالنا پسند نہ کیا ۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ کی ایک ملازمہ فرماتی ہیں کہ : آپ ﷺ کبھی گھر میں کھانا مانگ کر نہ کھاتے۔ جو بھی ملتا کھا لیتے اس پر اعتراض نہ کرتے نہ ہی کھانے میں نقص نکالتے۔
بے حیائی کا تعلق گناہ کا زکر کرنے سے بھی ہے ہمارے پیارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کوئی خطا کار اپنے گناہ بتا کر معافی بھی مانگتا تو آپ ﷺ شرم سے گردن جھکا لیتے تھے ۔

اچھے اخلاق کی بنیاد ادب پر ہوتی ہے اور ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے تمام اعلی ترین اخلاق میں ادب نظر آتا ہے۔حالانکہ آپ ﷺ نے اپنے والد کو نہیں دیکھا تھا اور والدہ کے ساتھ بھی بچپن کا بہت کم حصہ گزارا مگر آپ ﷺ نے والدین کے آداب و احترام پر بڑا زور دیا ہے۔اپنی رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ کا بہت احترام فرماتے۔ میری ماں میری ماں کہہ کر کھڑے ہو جاتے اور چادر ان کے لیے بچھا دیتے ۔بوڑھوں بزرگوں بلکہ سب ہی کا احترام فرماتے ہمیں بھی اپنے نبیﷺ کے نقش قدم پر چلنا چاہیے۔

مشہور کہاوت ہے کہ بے ادب بے نصیب با ادب با نصیب۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بھی ادب کرے اس کے نصیب اچھے ہوں گے۔ادب ایک ایسی خوبی ہے جو خدمت جیسی اعلی عادت بھی سکھاتی ہے۔کیونکہ جو بے ادب ہو گا وہ کسی کی کیا خدمت کرئے گا؟؟
خدمت خلق ہر ایک کی اور ہر قسم کی خدمت شامل ہے۔اللہ تعالٰی کی یہ پسندیدہ عادت ہے۔اور یہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بہت زیادہ عطا کی گئی ۔ آپ ﷺ اپنے پرائے مسلم اور کافر غرض ہر کسی کا چھوٹے سے چھوٹا کام بھی بغیر کسی مقصد اور لالچ کے کر دیا کرتے تھے۔ آپ ﷺ محتاجوں بیواوں یتیموں اور مسکینوں کی خدمت کے لیے ہمیشہ تیار رہتے۔

ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم صفائی کا ذکر بھی بہت بار فرماتے ہیں ہم یہاں چند ایک مثالیں دیکھتے ہیں۔ صفائی بھی ایک ایسی خوبی ہے جو اعلی اخلاق کو مکمل کرتی ہے ۔ آپﷺ نے خاص طور پر جگہ جگہ تھوکنے کو سخت نا پسند فرمایا ہے۔
ایک بار دیوار پر تھوک کے دھبوں کو کھرج کھرج کر خود صاف فرمایا ۔ ایک مرتبہ ایک صحابی نماز کی امامت کر رہے تھے ۔انہوں نے حالت نماز میں تھوک دیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ شخص نماز نہ پڑھائے۔پوچھنے پر حضور صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اللہ اور اس کے رسول کو اذیت دی۔ دوسری جگہ فرمایا کہ پیشاب کے چھینٹوں سے بچو کہ قبر میں عام طور پر اسی گناہ کے باعث عذاب ہوتا ہے۔

اللہ پاک سمجھ کر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔آمین

@RajaArshad56

Leave a reply