ہمارے موجودہ نظام تعلیم کی بنیاد لارڈ میکالے نے 1835 میں رکھی تھی۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہم اپنی قوم اور مزہبی ضرورت کے پیش نظر ایک نئے تعلیمی نظام کو وضع کرتے۔ لیکن ہمارے مقتدر طبقے نے لارڈ میکالے کے وضع کردہ نظام تعلیم کے مطابق اپنا تعلیمی نظام مرتب کیا-تعلیمی نظام کسی بھی ملک و قوم کے تہزیب و تمدن ، رسم و رواج اور ترقی پر برابر اثر رکھتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری قوم سیاسی اعتبار سے آزادی حاصل کرنے کے بعد بھی زہنی طور پر انگریز بہادر کی غلام ہے۔1857 کی جنگِ آزادی کے بعد برصغیر پاک و ہند میں دو طرح کے تعلیمی نظام ابھر کر سامنے آئے۔ ایک مذہبی نظام تعلیم اور دوسرا انگریزی نظام تعلیم۔ اول الزکر نظام تعلیم بھی بس نام کا مذہبی رہ گیا تھا اور موخر الزکر اخلاقی طور پر بہت برا ثابت ہوا۔موجودہ پاکستان میں تین طرح کے نظام تعلیم نظر آتے ہیں۔ پہلا نظام تعلیم تو عام سرکاری سکولوں اور کالجوں کا ہے ۔ دوسرا نظام تعلیم پرائیویٹ ہے اور تیسرا انگریزی اور غیر ملکی طرز کا ہے جہاں ذریعہ تعلیم خالص انگریزی ہے۔
ہمارا موجودہ نظام تعلیم بہترین کلرک پیدا کرنے کی تو صلاحیت رکھتا ہے لیکن یہ سائنس دان، بہترین مسلمان اور اچھے سی۔ایس۔پی آفیسر پیدا کرنے سے قاصر ہے۔افسوس کہ ہم نے اغیار کا طرز تعلیم اپنا لیا اور اپنا بھی گنوا بیٹھے۔ حقیقی طور پر ہمارا تعلیمی نظام انگریزی تعلیمی نظام سے منہ چھپاتا پھرتا ہے۔ ہمارے تعلیمی نظام میں بہت سے نقائص ہیں۔
# بلاشبہ پاکستان ایک غریب ملک ہے ہم دوسرے ممالک کی نسبت اپنے بجٹ کا بہت ہی کم حصہ تعلیم پر خرچ کرتے ہیں۔ اگر ہم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے بجٹ کا مناسب حصہ تعلیم پر خرچ کرنا ہوگا۔
# ہمارے تعلیمی نظام کی سب سے بڑی خامی اغیار کی زبان میں نصابِ تعلیم ہے۔ انگریزی کی بالادستی سراسر ہماری غلامانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہے۔ ضرورت اس امرکی ہے کہ ہمارے تمام علوم و فنون قومی زبان میں پڑھائے جائیں.
#ہمارا تعلیمی نظام بلاشبہ بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ مثال کے طور پر امتحانات کا ناقص نظام، دوہرا تعلیمی نظام، اساتذہ کی کمی ، لیبارٹریوں میں سائنسی آلات کی کمی، تحقیقی کام کے لیے سہولیات کافقدان وغیرہ۔ ان تمام مسائل کو حل کیے بغیر تعلیمی ترقی نا ممکن ہے۔نظامِ تعلیم کی حقیقی اصلاح موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ پاکستان کے تعلیمی نظام میں تعطیلات کی بھرمار ایک اہم مسئلہ ہے۔ تعلیم سیشن نہایت قلیل عرصے پر مستمل ہوتا ہے اور بروقت نصاب ختم نہیں ہو پاتا اس کا ازالہ بہت ضروری ہے۔ حکومت وقت کو چاہیے کہ وہ اپنی توجہ تعلیم کی طرف مبذول کرے تاکہ پاکستان کو حقیقی طور پر آزادی نصیب ہو۔ دعا ہے اس پاک کارساز مالک پروردگار سے کہ وہ ہمارے حال پر رحم کرے اور ہمیں ہدایت عطا کرے بے شک وہی ہدایت دینے والا ہے ۔ آمین ثم آمین
@mstrwaseem