ہنگور ڈے : ایک شاندار یاد بقلم:حسن زیب

0
39

ہنگور ڈے : ایک شاندار یاد

بقلم: حسن زیب:

آزادی حاصل کرنے کے بعد، پاکستان نے یہ سمجھ لیا تھا کہ آزادی کوبرقرار رکھنے کے لئے اپنے دشمن کے مذموم مقاصد کو رد کرنے کی صلاحیت ہونی چاہئے۔ پاکستان نے ا پنی زمینی اورفضائی حدود کے ساتھ ساتھ اپنے ساحلی دفاع کی اہمیت کو بخوبی جان لیاتھا۔ سمندر میں اپنے مقاصد کے حصول کے لئے پاک بحریہ کا قیام عمل میں لایا گیا۔ تاریخی طور پر بحری افواج کے قیام کا بنیادی مقصد اپنے ساحلوں سے دور اثر و رسوخ قائم رکھناہوتاہے لیکن اس کے ساتھ ہی دفاع استحکام اور امن کی اضافی ذمہ داری بھی بحری افواج پر عائد ہوتی ہے۔ اپنی سمندری سرحدوں کے دفاع کے لئے چوکس رہنے کے ساتھ ساتھ پاکستان نیوی،ٹیکنا لوجی اور عالمگیریت کے چیلنجوں کا مقابلہ کرتے ہوئے، باہمی تعاون کی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تکمیل کے لئے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اپنا کردار بخوبی ادا کر رہی ہے۔

سائز میں عددی طور پر کم ہونے کے باوجود پاکستان نیوی پیشہ ورانہ مہارت کے اعلی معیار کو برقرار رکھتی ہے۔ 1971کی جنگ میں، پاکستان نیوی نے کامیاب کاروائیاں کیں، جن کا مقصد اپنی دفاعی دھاک بٹھانا تھا اور اس نے پاکستان مخالف قوتوں کو منہ توڑ جواب دیناتھا، جس کی مماثلت بحری جنگ کے میدان میں نہیں ملتی۔ 9 دسمبر 1971کو پاکستانی سب میرین پی این ایس ایم ہنگورنے ہندوستانی اینٹی سب میرین فریگیٹ آئی این ایس ککری کو سمندر برد کیا تھا اور آئی این ایس کرپان کو بری طرح نقصان پہنچایاتھا۔ اس تصادم کی اہمیت اس وقت کئی گنا بڑھ جاتی ہے جب اسے اس زاویئے سے دیکھا جاتا ہے کہ یہ دوسری جنگ عظیم کے بعد پہلا موقع تھا کہ سمندر میں براہ راست لڑائی میں کسی روایتی آبدوز نے ایک بحری جہاز کو تباہ کیا تھا۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ ککری کاواقعہ راتوں رات نہیں ہوا تھا بلکہ1971 میں مشرقی پاکستان کی کشیدہ صورتحال ایسے واقعات کا باعث بن رہی تھی۔

1965 کے تازہ زخموں کے ساتھ، ہندوستانی اپنے حریف پاکستان سے بدلہ لینے کے لئے تمام امکانات تلاش کر رہے تھے اورانھوں نے فیصلہ کیا تھا کہ 1971 ہی ان کے لئے بہترین موقع تھا۔مشرقی پاکستان کی نازک صورتحال اور ہندوستانی میزائل کے خطرے کے باعث تقریباً غیرفعال بحری بیڑے کے باعث پاک بحریہ کی جارحانہ جنگی کاروائی کابوجھ اسکی نوزائیدہ آبدوز فورس پر تھا۔

نتیجتاً پاک بحریہ کی آبدوز ہنگور 22 نومبر 1971 کی شام کے اواخر میں ہندوستان کے کاٹھیاوار ساحل پر گشت کیلئے نکل پڑی۔ پی این ایس ایم ہنگور دشمن کی مسلسل فضائی سرگرمی سے بچتی ہوئی کامیابی کے ساتھ اپنے گشت کے علاقے میں پہنچی اور اپنا گشت شروع کیا۔ البتہ، 9 دسمبر 1971 کو جب آبدوز کاٹھیواڑ کے ساحل کے قریب تھی تو اسے ریڈار پر دو جہاز نظر آئے۔ ان کی شناخت اس کی سونار ٹرانسمیشن کے ذریعہ ہندوستانی جنگی جہاز وں کے طور پر ہوئی اور وہ 6 سے 8 میل کی دوری پر تھے۔ ان کی شناخت اینٹی سب میرین فریگیٹس (آئی این ایس ککری اور آئی این ایس کرپان) کے طور پر ہوئی جو کہ سرچ اینڈ اٹیک آپریشن میں مصروف تھے۔

ہنگور اہداف کے ممکنہ راستے پر انکا انتظار کر رہی تھا اور "ایکشن اسٹیشن” کی کا ل دی جا چکی تھی یعنی” شارک” اپنے تیز دانتوں کے ساتھ شکار کے لئے تیار تھی۔ اگرچہ دشمن اپنا سونار چلارہا تھا، لیکن پھر بھی اسے ہنگور کی موجودگی کا پتہ نہیں چل سکا اور اس وجہ سے آبدوز ہنگور نے اُس کی حیرت کا لطف اٹھایا۔ سمندر کے اس علاقے کی گہرائی کم تھی (60-65 میٹر)جس کے باعث آبدوز سازگار آپریشن کے لئے حالات سازگار نہیں تھے اور سب میرین کی محدود آپریشنل صلاحیت کی وجہ سے دشمن کاسطحی بیڑے لئے حالات سازگار تھے۔

اس کے باوجود ہنگور نے اپنے سفر کو جاری رکھا اور فائرنگ کا ایک اچھا موقع حاصل کرنے کے بعداس نے اس حملے کا آغاز آئی این ایس کرپان پر ایک ٹارپیڈو فائر کرکے کیا۔ٹارپیڈو ہندوستانی جنگی جہاز کے نیچے سے گزرا اور پھٹنے میں ناکام رہا۔ حیرت کا عنصر ختم ہو گیا اور دشمن کے جنگی جہاز کے عملے کو معلوم ہو گیا کہ ان پر حملہ ہوا ہے۔حالات اب مکمل طور پر دشمن کے حق میں ہو گئے تھے اور آئی این ایس ککری ٹارپیڈو لانچ پوزیشن کی جانب بڑھنے لگا۔

ہنگور کے عملے نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے اپنا ہدف ککری پر منتقل کیا، اور اس پر دوسرا ٹارپیڈو فائر کیا۔ یہ ایک فوری حملہ تھا جس کا مقصد ککری کے حملے کوناکام کرنا تھا۔ ٹارپیڈو سیدھے ہدف کی طرف گیا اور آئی این ایس ککری کی کیل کے نیچے جا کر پھٹ گیا۔ اس شاندار کارروائی میں، آئی این ایس ککری ٹارپیڈو لگنے کے بعد دو منٹ کے اندر اندر ڈوب گئی۔کمانڈنگ آفیسر سمیت 18 افسران اور 176 سیلرز اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ یہ ہندوستانی بحریہ کے لئے ایک کاری ضرب ثابت ہوئی، جس نے ایک ہی جھٹکے میں کراچی کے سا حل کے قریب موجود پاک نیوی کے جہازوں پر میزائل حملوں کی من گھڑت کہانیوں اور دعووں کو بھی غرق آب کر دیا۔

ہنگورکی کارروائی کی اہمیت کے کئی پہلو تھے۔ اس نے نہ صرف پاک بحریہ کی جنگی حکمت عملی میں برتری کا ثبو ت دیا بلکہ اس کااسٹریٹجک اثر اس سے بھی زیادہ اہم تھا کیونکہ ہندوستانی بحریہ نے اس واقعہ کے بعد میزائل حملہ "آپریشن ٹرائنف” منسوخ کردیا، جسے 10 دسمبر کو شروع کیا جانا تھا۔تاہم، 9 دسمبر کوہرسال ہنگور ڈے منایا جاتا ہے تا کہ ان تمام بہادر غازیوں کو خراج تحسین پیش کیا جا ئے جنھوں نے 1971کی جنگ میں فریگیٹ آئی این ایس ککری کو ڈبو کر اور آئی این ایس کرپان کو شدید نقصان پہنچاکر دشمن کے دلوں پر اپنے خوف کی دھاک بٹھا دی۔

Leave a reply