ہر لب پہ ابتسام ہے.. تحریر :خنیس الرحمٰن

0
50

علامہ احسان الٰہی ظہیر اس صدی کے عظیم مبلغ گزرے ہیں, اللہ نے آپ کو بیش بہا صلاحیتوں سے نوازا تھا. مسلک اہلحدیث کی وہ جان تھے. لیکن 1986 ء میں قلعہ لچھمن سنگھ لاہور میں دوران جلسہ آپ کو بم دھماکے میں شہید کردیا گیا. آپ کی شہادت کے بعد اہلحدیث ہی نہیں بلکہ پاکستان کی تمام دینی جماعتیں ایک ہیرے سے محروم ہوگئیں. وہ ہیرا جب گرجتا تھا تو پنڈال میں خاموشی چھا جاتی تھی. آج اللہ نے علامہ احسان الٰہی ظہیر کے صاحبزادوں کو بھی بہت سی صلاحیتوں سے نوازا ہے. علامہ صاحب کے بڑے صاحبزادے ابتسام الٰہی ظہیر صاحب روزنامہ دنیا سے بطور کالم نگار منسلک ہیں, عالم ہیں اور مجھے حیرانگی اس وقت ہوئی جب مجھے معلوم ہوا ابتسام الٰہی ظہیر نے 1997ء میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ صحافت کے لیکچرر کی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ بعد ازاں انہوں نے پوسٹ گریجویٹ سطح پر شعبہ صحافت میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں لیکچر دیے۔ سیاست میں بھی بھی حصہ لیتے ہیں گذشتہ انتخابات میں ایم ایم اے کے امیدوار کی حیثیت سے قصور سے حصہ بھی لیا اور کثیر تعداد میں ووٹ حاصل کئے. لاہور کی جامع مسجد لارنس روڈ جو ان کے والد صاحب نے تعمیر کروائی اس کے خطیب بھی ہیں. ابتسام الٰہی ظہیر سے متعلق سوشل میڈیا پر گذشتہ کئی دنوں سے غیر اخلاقی تعصب پر مبنی مواد شئیر کیا جارہا ہے.

واقعہ کچھ یوں ہے سوشل میڈیا پر اذان الہی نامی شخص نے اہل بیت کی شان میں گستاخی کی, کچھ شرپسند عناصر نے اذان الہی کو ابتسام الٰہی ظہیر صاحب کا بھتیجا قرار دے کر توپوں کا رخ ان کی طرف موڑ دیا. ابتسام الٰہی ظہیر صاحب کے خلاف ہر طرف طوفان بدتمیزی بپا کیا گیا. انہیں قتل کی دھمکیاں دی گئیں. ان کے خلاف سوشل میڈیا پر بھرپور کمپین چلائی گئی. انہوں نے واضح طور پر تردید کی کہ میرا اس سے کوئی تعلق نہیں اور میں خود اس کی سزا کا مطالبہ کرتا ہوں. میرے خیال کے مطابق ابتسام الٰہی ظہیر صاحب چند دنوں سے سوشل میڈیا پر کافی مقبول تھے اور دین دشمن لوگوں کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی تھی انہوں نے یہ حربہ آزمایا. دوسری طرف آپ کو بھارت کے اس یوٹیوبر میجر کی ویڈیو یاد ہوگی جس میں وہ کہہ رہا تھا ہم پیسے دے کر پاکستان میں مسالک کو آپس میں لڑاتے ہیں اس واقعے کے پیچھے بھی مجھے اسی طرح کی کوئی کہانی لگ رہی ہے .پہلے شیعہ و سنی اور دیوبندیوں کو آپس میں لڑایا گیا اب انہوں نے اس کام کے لیے اہلحدیث عالم کا انتخاب کیا. حرمت رسول ﷺ کا مسئلہ ہو,صحابہ و اہلیت کا مسئلہ ہو, یہاں تک کے پاکستان کی سلامتی کا مسئلہ ہو میں نے انہیں صف اول میں پایا. ایسا شخص کیسے اہل بیت کی گستاخی کا سوچ سکتا ہے جس کے خود شب روز منبر رسول ﷺ پر گذرتے ہوں..

میں ایک نشست میں تھا وہاں سب ابتسام الٰہی ظہیر صاحب سے اظہار یکجہتی کے لئے جمع تھے سب کی آنکھوں میں میں ایک تڑپ دیکھ رہا تھا. سب اپنے اس رہنماء کو کھونا نہیں چاہتے ,ان کی حفاظت کے لئے پرعزم تھے.راولپنڈی ,لاہور, گوجرانوالہ میں حافظ صاحب سے اظہار یکجہتی کے لئے پروگرام منعقد کئے گئے. آج ملک و دین کے دشمنوں نے حافظ ابتسام الٰہی ظہیر کی آواز کو دبانا چاہا لیکن وہ یہ نہیں جانتے کہ آج ہر لب پہ ابتسام ہے… پاکستان کی حکومت اور ادارے ابتسام الہی ظہیر صاحب کو تحفظ فراہم کریں تاکہ وہ کسی بھی سازش کا شکار نہ بن سکیں.

Leave a reply