کوئٹہ :نوابزادہ میر ہارون رئیسانی کی نماز جنازہ کانک اسٹیڈیم میں ادا کردی گئی

کوئٹہ،باغی ٹی وی (نامہ نگار زبیرخان )نوابزادہ میر ہارون رئیسانی کی نماز جنازہ کانک اسٹیڈیم میں ادا کردی گئی
نماز جنازہ میں سابق وزیر اعلیٰ چیف آف سراوان نواب محمد اسلم خان رئیسانی شریک ،نوابزادہ لشکری رئیسانی ،نوابزادہ رئیس رئیسانی،نوابزادہ میر یادگار رئیسانی نوابزادہ میر جمال رئیسانی سمیت دیگر سیاسی و قبائلی شخصیات کی نماز جنازہ میں شرکت

نماز جنازہ میں کوئٹہ، مستونگ، کانک ، نوشکی اور صوبے کے دیگر علاقوں سے ہزاروں افراد نے شرکت کی نوابزادہ ہارون رئیسانی کی جسد خاکی کو پولیس کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آرنر اور سلامی پیش کی ،نوابزادہ میر ہارون رئیسانی کو کانک کے شہداء قبرستان میں شہداء کے پہلومیں سپر دخاک کردیا گیا

یاد رہے گذشتہ روزکوئٹہ میں دکاندار کو جرمانہ کرنے پر جھگڑا، نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے سمیت تین ہلاک ہوگئے تھے،فائرنگ کے واقعہ میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی کے بھتیجے نوابزادہ ہارون رئیسانی اور ان کے محافظ سمیت تین افراد ہلاک اور تین زخمی ہوگئےتھے،
ڈائریکٹر جنرل فوڈ اتھارٹی بلوچستان نعیم بازئی کے مطابق نوابزادہ ہارون رئیسانی بلوچستان فوڈ اتھارٹی میں ڈپٹی ڈائریکٹر تعینات تھے انہیں سرکاری ڈیوٹی کے دوران قتل کیا گیا

ایس پی سریاب ضیا مندوخیل کے مطابق واقعہ بدھ کی رات کو کوئٹہ کے علاقے سریاب روڈ پر ایک نجی بس ٹرمینل کے قریب پیش آیا جہاں نوابزادہ ہارون رئیسانی بطور فوڈ اتھارٹی کے افسر کے طور پر چھاپہ مارنے پہنچے تھے،وہ جوس اور خوردنی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں کا معائنہ کررہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی نے بس ٹرمینل سے ملحقہ ایک دکاندار کو جرمانہ کیا تو ان کی وہاں موجود بس ٹرمینل کے مالک کے بیٹے میر برہمداغ لہڑی سے تلخ کلامی ہوگئی۔

ڈی جی فوڈ اتھارٹی نعیم بازئی کے مطابق کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے نوابزادہ ہارون رئیسانی کو روکا گیا جس کی وجہ سے تلخ کلامی ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ ہارون رئیسانی کے ساتھ ایک سرکاری محافظ بھی تھا۔ دونوں کو سرکاری ڈیوٹی کے دوران نشانہ بنایا گیا۔

ایس پی سریاب کے مطابق تلخ کلامی سے بات ہاتھا پائی تک پہنچی ۔اس دوران نوابزادہ ہارون رئیسانی کے سرکاری محافظ لیویز اہلکار اور بس ٹرمینل کے مالکان اور ان کے محافظوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں تین افراد کی موت ہوگئی۔
ایس پی سریاب کے مطابق قتل ہونے والوں میں نوابزادہ ہارون رئیسانی، ان کے محافط لعل محمد سومرو جب کہ دوسرے گروہ کا میر برہمداغ لہڑی شامل ہے۔

براہمداغ لہڑی بس ٹرمینل کے مالک معروف ٹرانسپورٹر قبائلی رہنما میر فیروز لہڑی کا پوتا اور بلوچستان کی سب سے بڑی ٹرانسپورٹ کمپنی سدابہار کے مالک دولت لہڑی کا بیٹا تھا۔

Leave a reply