امریکی شہر نیویارک کی عدالت نے رواں ماہ 19 جنوری کو ہالی وڈ پروڈیوسر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ اور خواتین کے جنسی استحصال کی سماعت کے لیے 12 رکنی 7 مرد اور 5 خواتین پر مشتمل جیوری کو منتخب کیا تھا

مذکورہ جیوری ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ اور ’جنسی استحصال‘ کے الزامات لگانے والی خواتین سے جرح کے بعد فلم پروڈیوسر کے خلاف فیصلہ دے گی عدالت نے مذکورہ جیوری اس وقت بنائی تھی جب ہاروی وائنسٹن نے خود پر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے جو بھی کیا وہ خواتین کی باہمی رضامندی سے کیا تھا

اس جیوری میں اب تک 2 خواتین پیش ہوچکی ہیں جیوری کے سامنے پہلی خاتون 59 سالہ امریکی اداکارہ اینابیلا شیورہ 24 جنوری کو پیش ہوئی تھی جنہوں نے جیوری کو بتایا کہ کس طرح ہاروی وائنسٹن نے انہیں 25 سال قبل 1993 سے 1994 کے درمیان انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا تھا اور انہوں نے جیوری سے پوچھے گئے تمام سوالات کے جواب دیئے

ہالی وڈ پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کے خلاف ریپ ٹرائل کے لئے جیوری منتخب


اینابیلا شیورہ کے بعد اب ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوسری خاتون 42 سالہ اداکارہ و ماڈل مریم ہیلی بھی جیوری کے سامنے پیش ہوئیں اور وہ اپنے ساتھ ہونے والا واقعہ بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فن لینڈ سے تعلق رکھنے والی امریکی ماڈل 42 سالہ مریم ہیلی نے جیوری کے سامنے 14 سال قبل 2006 میں پیش آنے والا واقعہ بیان کیا

مریم ہیلی نے جیوری کو بتایا کہ پہلی بار جولائی 2006 میں فلم پروڈیوسر نے انہیں منہٹن میں واقع اپنے فلیٹ میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا اور انہیں اورل سیکس کرنے پر مجبور کیا اداکارہ نے بتایا کہ جب مذکورہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہ ماہواری سے تھیں اور اس موقع پر فلم پروڈیوسر نے بھی ایسا ہی عمل کیا جبکہ انہوں نے فلم پروڈیوسر کو ایسا کرنے سے روکنے کی بہت کوشش کی مگروہ ان کی بات نہ مانتے ہوئے ان کے ساتھ زبردستی کرتے رہے

مریم ہیلی کا اشکبار ہوتے ہوئے کہنا تھا کہ ماہواری کی حالت میں بھی فلم پروڈیوسر نے ان کا جنسی استحصال کیا اور انہیں زبردستی ’اورل سیکس‘ پر مجبور کیا گیا اور وہ اس استحصال کو ’ریپ‘ ہی سمجھتی ہیں بلکہ وہ ’ریپ‘ کو اس استحصال سے کچھ بہتر سمجھتی ہیں

جیوری ارکان نے ان سے جرح کرتے ہوئے پوچھا کہ انہوں نے اس وقت ان کے اس عمل کے خلاف بات کیوں نہیں کی؟

جیوری ارکان کے سوال پر مریم ہیلی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت ہاروی وائنسٹن کی طاقت سے ڈر گئی تھیں جبکہ وہ اس وقت امریکا میں وزٹ ویزا پر تھیں اور انہیں فلم پروڈیوسر کے اثر و رسوخ کا اندازہ تھا تاہم مریم ہیلی نے اعتراف کیا کہ ہاروی وائنسٹن کے جنسی استحصال پر بروقت نہ بولنا ان کی کمزوری ہے

سابقہ بالی وڈ اداکارہ کو ہراساں کرنے والے شخص کو 3 سال قید


ماڈل و اداکارہ نے جیوری کو مزید بتایا کہ مذکورہ واقعے کے بعد وہ ایک بار پھر ہاروی وائنسٹن سے ان کی دعوت پر ان سے نیویارک کے ایک نجی ہوٹل میں ملیں جہاں ان کا ’ریپ‘ کیا گیا

جیوری نے سول کیا کہ وہ اس واقعہ کے بعد وائنسٹن کو کیوں ملیں ؟ تو اس کے جواب میں مریم ہیلی نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے جنسی استحصال کے باوجود وہ فلم پروڈیوسر سے ملیں کیوںکہ انہیں ان کی ضرورت بھی تھی اور وہ کیریئر میں آگے بڑھنا چاہتی تھیں تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ دوبارہ بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کریں گے

اداکارہ کے مطابق اپنے فلیٹ میں جنسی استحصال اور نیویارک کے ہوٹل میں ’ریپ‘ کا نشانہ بنانے کے بعد تیسری بار بھی وہ ہاروی وائنسٹن سے ایک نجی ہوٹل میں ملیں جہاں وہ اگرچہ ان کے ساتھ ادب سے پیش آئے تاہم انہیں پھنسانے کی کوشش کرتے رہے

ماڈل نے آبدیدہ ہوتے ہوئے جیوری کو بتایا کہ تیسری ملاقات کے دوران ہاروی وائنسٹن نے انہیں پیرس ساتھ چلنے کا کہا مگر انہوں نے ان کے ساتھ جانے سے انکار کر دیا تھا

جیوری ارکان نے ماڈل مریم ہیلی کے بیان کے دوران ان سے پوچھا کہ پہلی بار جنسی استحصال کے بعد دوسری بار فلم پروڈیوسر سے ملنے کے دوران کہیں انہیں فلم پروڈیوسر سے محبت تو نہیں ہوگئی تھی یا ان کے لیے جذبات دوسرے تو نہیں ہوگئے تھے؟

متعدد بار ریپ کا نشانہ بنایا گیا لیڈی گاگا کا انکشاف


جیوری ارکان کے سوال پر مریم ہیلی نے فلم پروڈیوسر سے محبت یا ان کے لیے دوسرے جذبات رکھنے سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اپنی تذلیل کرنے والے شخص کے ساتھ کبھی بھی محبت نہیں کرسکتیں

مریم ہیلی کی جانب سے بیان دیے جانے کے وقت ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے جیوری کے سامنے دستاویزی ثبوت بھی رکھے جن کے مطابق فلم پروڈیوسر اور ماڈل کے درمیان تمام معاملات باہمی رضامندی سے ہوئے ہاروی وائنسٹن کے وکلا نے جیوری کو بتایا کہ ایک بار ماڈل و اداکارہ کا ایک ماہ تک ہاروی وائنسٹن سے رابطہ نہیں ہو پایا تھا تو انہوں نے فلم پروڈیوسر کے عملے کو ای میل بھیجا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ فلم ساز کو بہت یاد کر رہی ہیں

اینابیلا شیورہ اور مریم ہیلی کے بعد اب مذکورہ جیوری میں تیسری خاتون آئندہ ہفتے تک پیش ہوں گی جبکہ مجموعی طور پر وائنسٹن کے خلاف جیوری کے سامنے 6 خواتین پیش ہوں گی

ہاروی وائنسٹن کے خلاف مذکورہ جیوری کے سامنے باقی امریکی میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسر و اداکارہ جیسیکا من، اداکارہ و ماڈل ڈان ڈننگ، ماڈل ترالے وولف اور اداکارہ و ماڈل لورین ینگ پیش ہوں گی

اداکارہ کا کرئیر میں متعدد بار جنسی ہراسانی کا انکشاف


جیوری کے سامنے پیش ہونے والی تمام 6 خواتین میں سے اگر ہاروی وائنسٹن پر کسی بھی خاتون کے ساتھ جنسی استحصال یا ’ریپ‘ کا جرم ثابت ہوگیا تو انہیں 28 سال قید سمیت لاکھوں ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے

اس اہم ترین کیس سمیت ہاروی وائنسٹن کے خلاف نیویارک، لاس اینجلس اور منہٹن کی عدالتوں سمیت دیگر عدالتوں میں بھی ان کے خلاف کیسز زیر سماعت ہیں اور ان پر 100 سے زائد خواتین نے جنسی استحصال، ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کر رکھے ہیں

واضح رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر ابتدائی طور پر 2017 میں خواتین سامنے آئی تھیں اور ان کے اوپر الزام لگائے جانے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا

Shares: