انسان کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ حسد ہے۔ اگر انسان حسد کرنا چھوڑ دے تو کامیابی کی منزل پر پہنچ سکتا ہے۔ حسد اکثر اپنوں سے ہوتا ہے۔ حسد کیا ہے؟ اگر کسی کو اللہ تعالی نے نعمتیں دی ہیں تو ان نعمتوں کو برداشت نہ کر پانا حسد ہے۔ اس سے نہ صرف ذہنی بیماری بڑھتی ہے بلکہ جسمانی طور پر بھی انسان بیمار رہنے لگتا ہے۔ حسد انسان کو کامیابی سے دور کر دیتا ہے۔ حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے۔ بے شک وہی انسان نارمل ہے جس کی روح اور ذہن دونوں کام کرتے ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حسد کرنے والے، چغلی کرنے والے اور کاہن نجومی کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں نہ میرا ان سے کوئی تعلق ہے”۔ (حدیث)
حسد دوزخ کی آگ ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آپس میں حسد نہ کرو، بعض، عداوت نہ رکھو، پیٹھ پیچھے ایک دوسرے کی برائی نہ کرو۔ اے اللہ کے بندو آپس میں بھائی بھائی بن جاؤ”۔
جس نے حسد پر قابو پالیا۔ اس نے اپنے اندر بیٹھے ایک شیطان پر قابو پالیا۔ حسد انسان کا اس وقت تک پیچھا کرتا ہے جب تک وہ اس حسد کو مار نہ دے۔ ایک بار مارنے سے نہیں مرتا۔ بار بار مارنا پڑتا ہے۔ اس کا علاج، محنت، قناعت اور شکرگزاری میں رکھا گیا ہے۔ کوشش کریں کہ زندگی کا ہر لمحہ دوسروں کے ساتھ اچھا گزرے کیونکہ زندگی نہیں رہتی۔ مگر یادیں ہمیشہ رہتی ہیں۔
اللہ تعالی آپ کو آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (اشفاق احمد)
آپ سچے دل سے محنت کرو کیونکہ اللہ تعالی کی طرف سے اس کا صلہ ضرور ملے گا۔ بہتر یہی ہے کہ ہم زیادہ وقت اپنی پڑھائی اور عبادت کو دیں تاکہ لوگ ہم سے حسد نہیں رشک کریں۔ بجائے اس کہ کے ہم دوسروں کو سوچنے میں اپنا وقت ضائع کریں۔ ورنہ حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے اور حاسد کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ وہ اپنی ہی آگ میں جلتا رہتا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: "حسد سے بچو۔ کیونکہ حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح آگ "لکڑی” "یا خشک گھاس” کو کھا جاتی ہے۔” حسدصرف نیکیوں کو نہیں کھاتا بلکہ یہ انسان کے اندر کی انسانیت اور قلب کی روشنی کو بھی کھا جاتا ہے۔ اللہ عزوجل مجھے آپ کو اس بیماری سے بچائے۔
اللہ تعالی ہم سب کو اپنی محنت پر توکل کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
Twitter: @ZaidAli0000








