بنگلہ دیش کے انسداد کرپشن کمیشن نے سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ اور ان کے خاندان کے خلاف مختلف کرپشن کیسز دائر کر دیے ہیں۔ ان پر اور ان کے قریبی رشتہ داروں پر الزام ہے کہ انہوں نے غیر قانونی طریقے سے اراضی حاصل کی اور اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا۔ اس کے علاوہ، ان کی بہن صائمہ اور دیگر افراد پر بھی طاقت کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انسداد کرپشن کمیشن کی تحقیقات کے مطابق شیخ حسینہ کی بھانجی، برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے کرپشن کرنے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ، 2015 میں روس کے ساتھ جوہری پلانٹ کے معاہدے میں قیمت بڑھانے کے معاملے پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ شیخ حسینہ کے خاندان پر 3.9 ملین پاؤنڈ کی بدعنوانی کے الزامات ہیں، جن کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ٹیولپ صدیق پر الزام ہے کہ انہوں نے 10 ارب پاؤنڈ کے روپور پاور پلانٹ منصوبے میں کرپشن کی۔ ان پر اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کے خلاف کرپشن کی تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔ اس معاملے میں بنگلہ دیش میں قانونی کارروائیاں بھی جاری ہیں۔اس کے ساتھ ہی، شیخ حسینہ اور ان کے حکومتی اقدامات کے خلاف عالمی سطح پر نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات بھی دائر کیے گئے ہیں۔ شیخ حسینہ کے خاندان اور ان کے قریبی ساتھیوں کے خلاف بنگلہ دیش میں گرفتاری کے احکام جاری کیے گئے ہیں، جبکہ 45 سابق وزراء کے خلاف بھی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
اب یہ سوال اٹھتا ہے کہ اگر شیخ حسینہ کی کرپشن ثابت ہو جاتی ہے تو کیا اس سے ان کے اور بھارت کے درمیان "مودی-حسینہ گٹھ جوڑ” کی حقیقت عالمی سطح پر بے نقاب ہو جائے گی؟ اور کیا اس معاملے پر عالمی سطح پر تحقیقات کی جائیں گی؟یہ تمام پیشرفتیں بنگلہ دیش کے سیاست میں اہم تبدیلیوں کی طرف اشارہ کر رہی ہیں اور اس بات کا انحصار آئندہ آنے والے دنوں میں ہونے والی تحقیقات پر ہے کہ یہ کیسز کس حد تک پیشرفت کرتے ہیں۔
کراچی سے وسطی ایشیاء کے لیے تجارتی سامان کا پہلا قافلہ روانہ
ٹرانس جینڈر ایتھلیٹس کو خواتین اسپورٹس میں شرکت سے روکنے کا بل منظور