ہاتھی پاؤں یا لمفیٹک فلئرائسس (Elephantiasis) — خطیب احمد

0
66

لاکھوں میں ایک فرد آپ کو ایسا نظر آئے گا جس کا ایک پاؤں ٹانگ ہاتھ یا بازو دوسرے کی نسبت بہت موٹا ہوگا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ بیماری ایک مچھر کے کاٹنے سے لاحق ہوتی ہے؟ جی ہاں ایک ایسا مچھر جس کے اندر filarial parasites کے لاروا ہوتے ہیں۔ ان کو (roundworms) بھی کہا جاتا ہے۔ یہ لاروا انفیکٹڈ مچھر کے کاٹنے سے مچھر سے انسانی جسم داخل ہوتے اور وہاں اپنا اگلا لائف سائیکل پورا کرکے بڑے ہوجاتے۔

جس طرح کسی عمارت میں پانی کی نکل و حرکت کے لیے ایک سیورج سسٹم ہوتا ہے بلکل اسی طرح انسان جسم میں بھی خون کی نالیوں سے خودکار نظام کے تحت نکلنے والی رطوبتوں کو ٹھکانے لگانے کے Lymphatic system کام کرتا ہے۔ اب فلیرئل لاروے بڑے ہو کر لمف نارڈ lymph nodes کو بند کر دیتے۔ اور وہ رطوبتیں اپنی مطلوبہ جگہ جانے کی بجائے وہیں ٹانگ کے نچلے حصے یا بازو میں کہنی کے نچلے حصے میں جمع ہونا شروع ہو جاتیں۔ ایک طرف تو وہ پانی جمع ہو رہا ہوتا دوسری طرف جسم میں موجود پیراسائٹ تیزی سے اپنا سائز اور اپنی تعداد بڑھا رہے ہوتے۔

نتیجتاً پاوں ٹانگ ہاتھ یا بازو کا سائز ایسے ہوجاتا جیسے ہاتھی کا پاؤں ہے۔ ایک طرف تکلیف تو دوسری طرف سوشل سٹگما الگ سے جان لے رہا ہوتا۔ لوگ ڈرنا شروع کر دیتے کہ اس متاثرہ فرد کو کاٹنے والا مچھر ہمیں بھی کاٹ کر انفیکٹڈ نہ کر دے۔ اور انکا یہ ڈر کسی نہ کسی حد تک درست ہوتا ہے۔ مگر ایسا ہر قسم کے مچھر کے کاٹنے سے بلکل نہیں ہوتا۔ بلکہ اکثریت کیسز میں مچھر کی ایک خاص قسم Culex کے کاٹنے سے منتقل ہوتی ہے۔ اور نہ ہی خدا نخواستہ ایسا ہوتا ہے اس فرد کو کاٹنے والا مچھر جسے کاٹے گا وہ بھی ایسا ہی ہوجائے گا۔

ڈاکٹرز کی طرف سے اس مرض سے متاثرہ مریض کو ہدایت کی جاتی کہ وہ ہر ممکن حد تک خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائے۔ پرسنل ہائی جین کا بہت خیال رکھے۔ جن لوگوں کا امیون سسٹم مضبوط ہوتا ان کو انفیکٹڈ مچھر کاٹنے کے بعد بھی عموماً لاروا اپنا لائف سائیکل مکمل نہیں کر پاتا اور ہمیشہ لاروا سٹیج میں ہی رہتا ہے۔ جسکی وجہ سے انکو اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔

ہاتھ پاؤں ٹانگ یا بازو موٹا ہونے سے پہلے ہی عموماً گردن کے دائیں سائیڈ پر خون کی نالیاں بڑی نمایاں ہو کر اسکن سے باہر ابھری ہوئی نظر آنا شروع ہو جاتی ہیں۔ اس اسٹیج پر مرض کا آغاز ہو رہا ہوتا ہے اور کیمو تھراپی سے اسے کافی حد تک بڑھنے اور نقصان کرنے سے روکا جا سکتا ہے۔ ایک عام ڈاکٹر نہیں بلکہ ایک ڈرما ٹالوجسٹ Dermatologist اس مرض کی تشخیص اور علاج کرتا ہے۔ علاج میں ابھی تک کوئی ایسا نہیں ہے جو اس چیز کو سو فیصد ختم کر سکے۔ ڈاکٹرز پوری دنیا میں Diethylcarbamazine (DEC) نامی دوائی ان مریضوں کو دیتے ہیں۔ اس دوا کا بنیادی مقصد جسم میں موجود adult worm کو مارنا ہوتا ہے۔ پانی کو خشک کرنے یا نکالنے پر کام کیا جاتا۔ ایسا نہیں ہوتا کہ اندر گوشت بڑھ گیا ہوا ہے اور آپریشن کرکے ایک ہی بار ٹانگ یا بازو کو نارمل کر دیا جائے۔ احتیاط اور علاج لمبے عرصے تک جاری رہتا ہے۔

ایسے افراد سے ڈرنے کی بجائے ان سے محبت کی جائے۔ اور انکو تنہائی سے نکال کر ہر قسم کے فیملی و سوشل ایونٹس میں ضرور شریک کیا جائے۔ اور ایسے افراد خود بھی کوئی ایسی سافٹ ہا ہارڈ اسکل سیکھ کر خود کو مصروف رکھیں جس میں کہیں آنے جانے کی ضرورت کم سے کم ہو۔

Leave a reply