افواج پاکستان، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور سروسز چیفس کا حوالدار لالک جان شہید، نشان حیدر کے 24ویں یوم شہادت کے موقع پر انہیں زبردست خراج عقیدت جبکہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق حوالدار لالک جان نے بہادری سے لڑتے ہوئے مادر وطن کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ اُنکی ثابت قدمی، فرض سے لگن اور بیمثال جرات جیسی صفات افواج پاکستان کا طُرّہ امتیاز رہا ہے۔
ترجمان آئی ایس پی ار کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم اپنے بہادر سپوتوں کی لازوال قربانیوں پہ ہمیشہ انکی مقروض رہے گی اور پاکستان کے یہ درخشندہ ستارے جنہوں نے ملک کی آبرو کیلئے اپنی جان نچھاور کی بِلاشُبہ عزت و تکریم کے مستحق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وطن کی خاطر دی جانے والی یہ قربانیاں ہمارے لیے اور ہماری آنے والی نسلوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔
مزید یہ بھی پڑھیں؛
وہاب ریاض نے سوشل میڈیا پر اپنی وائرل ویڈیو پر ہونے والی تنقید پر ردعمل کا اظہار کیا ہے
عالمگیر ترین کی نماز جنازہ کب ہو گی؟ اعلان ہو گیا
نواز شریف کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا،مریم اورنگزیب
عالمگیر خان ترین کے موت کی خبر نے کر کٹ حلقوں کو بھی سوگوار کر دیا
تمیم اقبال انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائر
بینظیر کفالت سہ ماہی وظائف کی 55ارب 41 کروڑ سے زائد رقم تقسیم
واضح رہے کہ شہید لالک جان گلگت بلتستان کے ضلع غذر کی تحصیل یاسین میں10فروری 1967 کو ایک غریب کسان نیت جان کے گھرپیدا ہوئے۔ نومولود کا نام لالک جان(سورج جیسا )رکھا گیا تب یہ بات کسی کے وہم وگمان میں بھی نہیں ہوگی کہ لالک جان سچ مچ سورج کی طرح نہ صرف اپنے بزرگوں کا نام روشن کریگا بلکہ ملک کے لیے بھی باعثِ وقار ہوگا۔ لالک جان کی والدہ فوت ہوگئیں تو والد نے دوسری شادی کرلی تھی. لیکن سوتیلی ماں نے انہیں اپنی ماں جیسا پیار دیا.
روزنامہ ہلال کے مطابق مئی1999میں جب یہ معلوم ہوا کہ دشمن ایک بڑے زمینی حملے کی تیاری کررہا ہے تو حوالدار لالک جان جو کسی اگلے مورچے پر نہیں بلکہ کمپنی ہیڈکواٹر میں اپنے فرائض سر انجام دے رہاتھا۔ اس موقع پر انھوں نے اگلے مورچے پر لڑائی لڑنے کے لیے اپنی خدمات پیش کیں۔ یہ جانتے ہوئے کہ اگلے مورچے دشمن کے حملوں کی زد میں ہیں، حوالدار لالک نے اپنے سینئر افسروں سے اگلے مورچوں پر جانے کے لئے اصرار کیا اورایک انتہائی مشکل پہاڑی چوکی پر دشمن سے نبردآزما ہونے کے لیے کمر باندھ لی۔ جون کے آخری ہفتے کی ایک رات دشمن کی ایک بٹالین کی نفری نے حوالدار لالک جان کی چوکی پر بھر پور حملہ کیا۔
حملے کے دوران حوالدار لالک جان اپنی جان سے بے پروا ہوکر مختلف پوزیشنوں سے فائر کرتے رہے اور ہر مورچے میں جاکر جوانوں کے حوصلے بڑھاتے رہے۔ رات بھر دشمن کا حملہ جاری رہا اور لالک جان نے دشمن کے تمام ارادوں کو ناکام بنادیا اور صبح تک دشمن سپاہ لاشوں کے انبار چھوڑ کے پسپا ہوگئی تھی۔ دوسری رات مزید کمک حاصل کرنے کے بعد دشمن نے ایک بار پھر مختلف اطراف سے حملہ شروع کردیا لیکن زیرک لالک جان نے اس رات بھی بے باکی اور جرأت کا مظاہر کرتے ہوئے دشمن کو بھاری نقصان پہنچایا۔
7 جولائی کو دشمن نے لالک جان کی پوسٹ پر توپ خانے کا بھر پور فائرکیا، پورا دن گولیوں کی بارش ہوتی رہی اور رات کو دشمن نے ایک بار پھر لالک جان کی پوسٹ پر تین اطراف سے حملہ کردیا اور حملے کے دوران دشمن کے فائر سے لالک جان شدید زخمی ہوئے لیکن کمپنی کمانڈر کے اصرارکے باوجود اپنی پوسٹ پر زخمی حالت میں بھی ڈٹے رہے اور دشمن کا مقابلہ جاری رکھا۔ آخر کار اس سپوت نے دشمن کے اس حملے کو بھی ناکام بنادیا لیکن اس کے ساتھ زخموں کے تاب نہ لاتے ہوئے حوالدار لالک جان 7جولائی 1999 کواپنی پوسٹ پر ہی شہید ہوگئے۔
حوالدارلالک جان نے جس بے باکی اور جرأت مندی کا ثبوت دیتے ہوئے اپنے مورچے کا آخری وقت تک بھر پور دفاع اور دشمن کے پے درپے حملوں کو پسپا کیا، اس کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ زخمی حالت میں بھی لالک جان دشمن سے نبردآزما رہے اور آخری وقت تک ملک کا دفاع کیا۔ان کی بے باکی، حوصلہ مندی اور جذبہ شہادت پر ملک کا سب سے بڑا فوجی اعزاز نشان حیدر عطا کیاگیا۔کارگل کے ہیرو شہید لالک جان نشان حیدر کے یوم شہادت پرہر سال عوام کی ایک بڑی تعداد ان کے مزار پر حاضری دے کر شہید کو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
گلگت بلتستان کا ضلع غذر جس کو شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے۔ 65یا71کی جنگیں ہوں یا کارگل معر کہ یہاں کے بہادر سپوتوں نے ہر میدان میں اپنی بہادری کی لازوال دستانیں رقم کیں ـ کارگل جنگ میں غذر کے ایک سو سے زائد جوانوں نے ملک کی گلشن کی آبیاری کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا اور چالیس کے قریب جوانوں کو عسکری اعزات سے نوازا گیا۔ غذر کو شہیدوں اور غازیوں کی سرزمین کہا جاتا ہے یہاں کے ہر گائوں اور قصبہ میں شہدا کے مزار کے اوپر سبز ہلالی پرچم نظر آرہا ہے۔