مزید دیکھیں

مقبول

ماسکو پر یوکرین کا اب تک کا سب سےبڑا ڈرون حملہ

ماسکو: یوکرین نے منگل کی صبح روسی دارالحکومت ماسکو...

بحریہ ٹاؤن کراچی کی تمام کمرشل پراپرٹی منجمد

قومی احتساب بیورو(نیب)سندھ کی بحریہ ٹاؤن کراچی کیخلاف جاری...

ہزارہ ، ہجومی تشدد،کتنے ملزمان گرفتارکر لئے، وزیرداخلہ نے بتا دیا

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں عوام کے تشدد سے جاں‌ بحق نوجوان کے قتل کے مبینہ 11 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے

کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں گزشتہ رات ہجوم نے 3 نوجوانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں بلال جان کی بازی ہار گیا، ورثا کا وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا جاری ہے لواحقین کا مطالبہ ہے کہ ڈی ایس پی اور ایس ایچ او تھانہ بروری کے خلاف کاروائی کی جائے اور قاتلوں کوگرفتارکرکے قرارواقعی سزا دی جائے۔

صوبائی وزیرداخلہ بلوچستان میرضیاء لانگو نے کیرانی روڈ واقعہ ایس ایچ او بروری تھانے کو معطل کردیا ہے۔وزیر داخلہ نے متعلقہ اداروں کو واقعے کی تحقیقات کی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

وزیرداخلہ میر ضیاء لانگو کا کہنا ہے کہ قانون سے بالاترکوئی نہیں حکومت رٹ کوجوکوئی بھی چیلنج کرے گا،ان کے خلاف سخت سے سخت قانونی کاروائی کی جائے گی، لواحقین کےغم میں برابرکے شریک ہیں، صوبائی حکومت تمام پہلوؤں سے جائزہ لے کر واقعے کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچائے گی۔

بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن میں مشتعل افراد نے 3 نوجوانوں‌ کو قتل کر دیا جس پر سوشل میڈیا پر صارفین احتجاج کر رہے اور اس وقت #justiceforjibran ٹویٹر پر ٹرینڈ چل رہا ہے

کوئٹہ کے ہزارہ ٹاؤن میں تین پختون جوانوں کو مار مار کر قتل کر دیا گیا

ہزارہ ٹاؤن میں 3 نوجوانوں کا بہیمانہ قتل،جسٹس فار جبران ٹویٹر پر ٹاپ ٹرینڈ

کرانی روڈ پر ہجوم نے تشدد کرکے 3 افراد کو ہلاک کردیا 400افراد کے قریب ہجوم نے نوجوانوں پر پکڑ کر مقامی حمام شاپ منتقل کیا جہاں تشدد سے تینوں افراد جاں بحق ہوئے۔ نوجوانوں پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے

ہزارہ ٹاؤن میں عوامی تشدد سے جاں بحق نوجوان کے ورثا کا لاش کے ہمراہ دھرنا جاری

ممتاز حیدر
ممتاز حیدرhttp://www.baaghitv.com
ممتاز حیدر اعوان ،2007 سے مختلف میڈیا اداروں سے وابستہ رہے ہیں، پرنٹ میڈیا میں رپورٹنگ سے لے کر نیوز ڈیسک، ایڈیٹوریل،میگزین سیکشن میں کام کر چکے ہیں، آجکل باغی ٹی وی کے ساتھ بطور ایڈیٹر کام کر رہے ہیں Follow @MumtaazAwan