جمعیت علماء اسلام کے رہنماء، جامعہ عثمانیہ شیرشاہ کے رئیس قاری محمد عثمان نے کہا کہ نواسہ رسول حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی امت مسلمہ کے لئے مشعل راہ ہے۔ واقعہ کربلا باطل کے خلاف جدوجہد کا درس دیتا ہے۔ حسینی کردار کے ذریعے آج بھی باطل کو ہرایا جاسکتا ہے جسکی واضح مثال افغانستان میں باطل کے مقابلے پر حق کی فتح ہے۔
سیدنا حضرت امام حسینؓ نے اسلام کی سربلندی کیلئے سب کچھ قربان کردیا۔ نوجوان نسل صحابہ کرام کی عملی زندگیوں کو اپنانے کی کوشش کرے۔ یوم عاشورہ پر اپنے پیغام میں قاری محمد عثمان نے کہا کہ حضرت امام حسینؓ اور شہدائے اسلام کو خراج عقیدت پیش کرنے کاسب سے بہترین طریقہ تعلیمات حسینی کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا ہے۔
حضرت امام حسینؓ کی شہادت میں امت مسلمہ اور نوع انسانی کے لئے صبر واستقامت، عزم و استقلال اور ہر حال میں اپنے حق موقف پر ڈٹے رہنے کا درس ملتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح اس ماہ میں عبادت کا ثواب زیادہ ہوجاتا ہے، اسی طرح اس ماہ کے اندر معصیات کے وبال وعقاب کے بڑھ جانے کا بھی اندیشہ ہے، اس لیے ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ اس محترم مہینہ میں ہر قسم کی بدعات وخرافات سے احتراز کرے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ اسلام کا سب سے بڑا حادثہ جسے سانحہ کربلا کہتے ہیں وہ اسی مبارک مہینے محرم الحرام میں پیش آیا کہ اپنے ہی نبی کی آل کو اپنوں کا لبادہ اوڑھ کر ذبح کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خاص طور پر یکم محرم الحرام کو خلیفہ دوم، مراد رسول ؐ سیدنا حضرت عمر فاروقؓ اور دس محرم الحرام کو نواسہ رسول ؐسیدنا حضرت حسینؓ کی اپنے قافلے اور خاندان نبوتؐ کے افراد کے ساتھ شہادت جیسے واقعات سے نہ صرف مسلمان بلکہ انسانیت اور تاریخ انسانیت متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی۔ انہوں نے کہا کہ ان اہم واقعات کی وجہ سے امت نے اسلام کی سربلندی کی جدوجہد کے سفر کو مدینہ اور کربلا سے وابستہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ خون شہادت سے اسلامی تاریخ سرخرو ہے اور مسلمانوں کا ایمانی جذبہ اسی جدوجہد کا درس اور زندگی کی حرارت محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دن ہمیں اہلِ بیتِ عظام پر بیتنے والے حادثہ کی یاد ہی نہیں دلاتا بلکہ یہ سبق بھی دیتا ہے کہ جب نظریہ اور مقصد خطرے میں پڑ جائے تو اس کے سامنے کسی چیز کی اہمیت نہیں رہتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب اسلام کی آفاقی اقدار نظر انداز ہو جائیں اور ذاتی مفادات اہمیت اختیار کرجائیں تو اس کے نتیجے میں سماجی انصاف خطرے میں پڑجاتا ہے۔
قاری محمدعثمان نے کہا کہ آج کے حالات میں جب اسلامی جمہوریہ پاکستان بیرونی دباؤ کا شکار اور چاروں اطراف سے دشمن کے گھیرے میں ہے۔ دوسری طرف ہمارے پڑوس میں 40 سال کے تاریخ کے بدترین مظالم کے بعد اسلام اور مسلمانوں کی فتح پر ایک بار پھر دنیائے کفر واویلا کرکے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف صف بندی کررہی ہے لہذا آج پوری امت مسلمہ افغانستان میں تاریخ کے اسلامی انقلاب کی بھرپور حمایت اور تائید کرتے ہوئے ایک بار پھر حسینی کردار کو دھرانے کیلئے متحد ہو کر حضرت امام حسین سے محبت کا عملی مظاہرہ کرے۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات میں ہمارا فرض ہے کہ داخلی طور پر رواداری اور پُرامن بقائے باہمی کے اصولوں پر عمل کیا جائے۔ یہی وقت کی ضرورت اور محرم الحرام کا پیغام ہے۔

Shares: