چہلم کےموقع پر شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کراچی، لاہور ، پشاور اور کوئٹہ سمیت تمام چھوٹے بڑے شہروں میں جلوس برآمد ہوں گے۔
باغی ٹی وی : تفصیلات کے مطابق کراچی، لاہور، راولپنڈی سمیت ملک بھر سے چہلم حضرت امام حسین کے مرکزی جلوس برآمد ہوں گےکراچی میں مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوکر روایتی راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیاں امام بارگاہ پر اختتام پذیر ہوگا۔
شہدائےکربلاکےچہلم میں شرکت کےلیےدنیا بھرسےکربلا میں لاکھوں افراد پہنچ گئے
لاہور میں چہلم حضرت امام حسین کا مرکزی جلوس حویلی الف شاہ سے برآمد ہو گا۔ کوئٹہ میں امام بارگاہ حسینی سیدآباد علمدار روڈ سے برآمد ہونے والا جلوس بہشت زینب قبرستان میں اختتام پذیر ہوگا۔جلوس کے راستوں پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیئے گئے ہیں ۔
چہلم کے موقع پر سیکیورٹی کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت ملک بھر میں فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔کراچی ، لاہور اور کوئٹہ سمیت بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے لیے جلوس کے روٹ پر موبائل فون سروس بھی معطل کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے حضرت امام حسینؓ کے چہلم پرفول پروف سکیورٹی انتظامات کویقینی بنانے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ امن عامہ کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔ پر امن فضا برقرار رکھنے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے پوری طرح چوکس رہیں۔ امام بارگاہوں، مجالس اور جلوسوں کے راستوں پر اضافی نفری تعینات کی جائے قانون نافذ کرنے والے ادارے آپس میں قریبی رابطہ رکھیں۔ سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے وضع کردہ پلان پر ہر صورت عملدرآمد یقینی بنایا جائے شرپسند عناصرپر کڑی نظر رکھی جائے قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے تمام تر توانائیاں اور صلاحیتیں بروئے کار لائی جائیں۔
شہدائے کربلا کے چہلم پر کربلا میں لاکھوں افراد کا اجتماع جاری ہے ، عراقی حکام کے مطابق حضرت امام حسینؓ اور شہدائے کربلا کے چہلم پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں زائرین کربلا پہنچ گئے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق عراق اور ایران کی بارڈر کراسنگ آرگنائزیشن کے ترجمان علاء الدین القیسی کا کہنا ہے اربعین کے اجتماع میں شرکت کے لیے 20 لاکھ سے زائد غیر ملکی زائرین عراق پہنچے ہیں۔
اقوام متحدہ کا پاکستان میں 5 ہزار گلیشیئرز کی میپنگ کروانے کا فیصلہ
انہوں نے مزید کہا کہ تمام زائرین بغیر کسی پریشانی کے داخل ہو رہے ہیں اور بارڈر کراسنگ آرگنائزیشن عراق میں ان کے داخلے اور کربلا کی طرف ان کی نقل و حرکت کو مکمل طور پر سنبھالے ہوئے ہے۔
عراقی حکام نے 16-17 ستمبر کو اربعین کے پیش نظر ملک بھر میں سیکورٹی بڑھا دی ہے، اس سال کورونا کی پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے زائرین کی بڑی تعداد میں آمد متوقع ہے۔
ہزاروں سیکیورٹی اہلکار اور اتحادی شیعہ ملیشیا کے اہلکار کربلا اور شہر کی طرف جانے والی سڑکوں پر زائرین کی حفاظت کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔کربلا میں زیارت کے دوران گاڑیوں پر پابندی لگنے کا امکان ہے اور حکام شہر کے مضافات میں جمع ہونے والے مقامات سے لوگوں کو امام حسینؓ اور حضرت عباس علمدارؓ کے مزارات تک لے جانے کے لیے بسوں کے ایک مخصوص بیڑے کا استعمال کررہے ہیں۔
شہدائے کربلا کا چہلم منانے کیلئے ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں زائرین عراق کا رخ کرتے ہیں، اس موقع پر لوگ طویل مسافت عام طور پر پیدل چل کر طے کرتے ہیں جسے اربعین واک کہا جاتا ہے۔
عالمی درجہ حرارت کا پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں میں کتنا کردار ہے؟حقائق سامنے…
اربعین عربی گنتی میں 40 کو کہتے ہیں اور یہ کسی شخص کی موت کے 39 دن بعد اس کی یاد میں منائے جانے والے دن کو کہا جاتا ہے عراق میں اربعین کا تہوار سنہ 61 ہجری میں دس محرم کو پیش آنے والے کربلا کے واقعے کے 40 دن کی تکمیل پر 20 صفر کو منایا جاتا ہے۔
اربعین واک کیلئے اکثر عراقی اپنے اپنے شہروں سے کربلا کی طرف پیدل سفر کا آغاز کرتے ہیں جبکہ ایران اور دیگر ممالک کے زائرین اپنے سفر کیلئے نجف سے کربلا کے راستے کا انتخاب کرتے ہیں۔