حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ ایک شخصیت تحریر: محمد صابر مسعود

4 سال قبل
تحریر کَردَہ

آپ کی ذات محتاجِ تعارف نہیں لیکن پھر بھی آپ کے سامنے کچھ صفات بیان کئے دیتا ہوں جن کا ذکر فائدہ سے خالی نہیں، آپ کی ذات شمس و قمر کی طرح روشن ہے، بلاشبہ مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے مجدد اور حکیم الامت تھے۔ 5/ربیع الثانی/1285ھ (1863ع) کو اتر پردیش میں واقع تھانہ بھون ضلع مظفر نگر کو آپ جیسی شخصیت کے دیدار کا شرف حاصل ہوا، ابتدائ تعلیم تھانہ بھون اور میرٹھ میں ہوئ، 1295ھ میں دارالعلوم دیوبند میں داخل ہوئے ۔
پانچ سال مشغولِ تعلیم رہ کر 1301ھ میں فراغت حاصل ہوئ ۔
حضرت مولانا یعقوب نانوتوی، مولانا سید احمد دہلوی، شیخ الہند مولانا محمود الحسن دیوبندی، وغیرہ آپ کے کبار اساتذہ ہیں، سید الطائفہ حاجی امداد اللہ مہاجر مکی ؒ کے دست حق پرست پر بیعت ہوکر اکتساب فیض کیا اور 15/سال کانپور میں درس وتدریس کا سلسلہ قائم رہا ۔
اس کے بعد پوری زندگی تبلیغ و تذکیر اور تصنیف و تالیف کے ذریعہ اصلاحِ عقائد و اعمال و ابطالِ رسوم و بدعات کا عظیم الشان کارنامہ انجام دیا جس کی کوئ نظیر ماضی قریب کی تاریخ میں نہیں ملتی، آپ کی اصلاح و تربیتی سرگرمیوں سے ہزاروں انسانوں کو فیض پہنچا، کثرت تصانیف میں آپ کا کوئ ہمسر نہیں۔
مختلف موضوعات پر تقریبا ایک ہزار تصانیف آپ کی یادگار ہیں ۔
آپ کے خلفاء و مجازین بیعت کی تعداد 164 ہے ،جن کے ذریعہ آپ کا فیض چار دانگ عالم میں پھیلا اور آج بھی جاری ہے، سیاسیات میں آپ اپنے استاد شیخ الہند ؒ کے قافلہ میں شریک نہ رہے، پھر بھی مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے جمعۃ الانصار کے اجلاس میرٹھ کی صدارت فرمائ، 19-20/ جولائی 1943ع کی درمیانی شب میں اس دنیائے فانی کو الوداع کہا ۔ حضرت مولانا ظفر احمد تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے نماز جنازہ پڑھائی اور تھانہ بھون کے قبرستان، ،،عشق بازاں ،میں تدفین عمل میں آئ ۔۔

ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی آسماں کیسے کیسے۔۔

@sabirmasood_

Latest from بلاگ