حضرت عمرؓ .تحریر مدثر محمود

0
63

مرادِ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تاریخِ اسلام کی وہ نامور شخصیت ہیں جو جرأت و بہادری کی وجہ سے قبولِ اسلام سے قبل ہی شہرت کے حامل تھے۔ امام ترمذی نے بیان کیا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی اسی جرأت کی وجہ سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بحضورِ الہٰ التجاء کی: اے اللہ! عمر بن خطاب اور عمرو بن ہشام (ابوجہل) میں سے اپنے پسندیدہ بندے کے ذریعے اسلام کو غلبہ اور عزت عطا فرما۔ اللہ رب العزت نے اپنے محبوب کی دعا قبول کرتے ہوئے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ذریعہ اسلام کو عزت دی۔ آپ رضی اللہ عنہ کے قبولِ اسلام سے قبل مسلمان مشرکینِ قریش سے چھپ کر عبادات کیا کرتے تھے لیکن جب آپ رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا، تو آپ رضی اللہ عنہ نے اعلان کیا کہ آج سے مسلمان عبادات چھپ کر نہیں بلکہ علی الاعلان کیا کریں گے۔ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ:

’’بے شک سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا قبولِ اسلام ہمارے لیے فتح تھی۔ خدا کی قسم ہم بیت اللہ میں نماز پڑھنے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے، مگر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی وجہ سے ہم نے مشرکین کا مقابلہ کیا اور خانہ کعبہ میں نمازیں پڑھنا شروع کیں۔‘‘

(المعجم الکبیر للطبرانی، رقم: 8820)

اُس دن سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا لقب فاروق رکھ دیا گیا۔ یعنی حق و باطل میں فرق کرنے والا-

Leave a reply