اسلام آباد:ڈی چوک رات میں دن کا سماں عوام کا جم غفیر۔بلاول وزیراعظم کے نعرے،اطلاعات کے مطابق اس وقت اسلام آباد میں پی پی کے لانگ مارچ میں تمام جماعتوں کے کارکنوں کی قیادت کی طرف سے ہدایت کےبعد شرکت نے اس مارچ کو بہت رنگ دے دیئے ہیں، اسلام آباد کا ڈی چوک اس وقت بلاول وزیراعظم کے نعروں سے گونج رہا ہے ،

سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ جیالے کی خاص پہچان ہے، آپ کی محبت دیکھ کر میرا دل بہت خوش ہوا، آج بلاول کے ساتھ آپ کا پیار اور محبت دیکھی، وقت آگیا ہے سلیکٹڈ کو باہر نکالیں گے، جمہوری قوتوں کو مل کر ملک کو آگے لے جانا پڑیگا، مائنس سلیکٹڈ ، اس کو باہر نکالیں گے اور آپ کی حکومت لائیں گے، عمران خان کو بہت جلد میں باہر نکال دوں گا، اگر اس کو رہنے دیا تو نہ آنے والی نسلیں معاف کریں گی، نہ ہماری قبریں، جمہوری قوتوں کو مل کر ملک کو آگے لے جانا پڑےگا، لانگ مارچ کر لیا، عدم اعتماد بھی کر لیا، اب یہ بھی کر کے دکھائیں گے۔

ادھر اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اب میں عمران خان کو ایک دن بھی چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا، عدم اعتماد اس لشکر کا جمہوری ہتھیار ہے۔

وفاقی دارالحکومت کے ڈی چوک میں عوامی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے جیالوں کو سلام پیش کرتا ہوں، یہ بہادر اور وفادار لوگ 10 دن سے سلیکٹڈ سرکار کے خلاف سراپا احتجاج ہیں، کراچی سے 27 فروری کو نکلے اور پھر تعداد میں اضافہ ہوتا رہا، آج ہم ڈی چوک بھی پہنچ گئے، جیالے جو کہتے ہیں وہ کر کے دکھاتے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ آپ 3 سال سے اس کٹھ پتلی سے ٹکرا رہے ہو، ہم نے اسے پہلے دن ہی بے نقاب کر دیا تھا، یہ الیکٹڈ نہیں سلیکٹڈ ہے، اب میں عمران خان کو ایک دن بھی چین سے نہیں بیٹھنے دوں گا، عدم اعتماد اس لشکر کا جمہوری ہتھیار ہے، کٹھ پتلی کو اس قوم پر مسلط کیا گیا۔

 

 

انہوں نے کہا کہ ہمیں غیر جمہوری طریقے سے مسلط ہونے والے کٹھ پتلی کو گھر بھیجنا ہے، عمران خان سے پورے پاکستان کا اعتماد اٹھ چکا ہے، اب وقت آ چکا ہے پارلیمان کا اعتماد بھی اس سے اٹھ جائے، پہلے بھی یوسف رضا گیلانی کو اسمبلی سے جتوا کر تاریخ رقم کی تھی، وزیراعظم کے پسینے چھوٹ رہے ہیں، گالیاں دینے پر مجبور ہو گیا، عوام کو کہتا تھا کہ مہنگائی ہے مگر گھبرانا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تو عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو گئی، ہم نے جمہوری حملہ کر دیا ہے، وزیراعظم صاحب گھبرانے کا وقت آ گیا ہے، ہماری عمران خان سے کوئی ذاتی دشمنی نہیں، انہوں نے جمہوریت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ پی ٹی آئی ایم ایف ڈیل عوام دشمن اور غریب دشمن ڈیل ہے، ہماری بات نہیں مانی گئی اور پھر بوجھ عام آدمی پر آگیا، تم سب صوبوں کے حقوق پر ڈاکے مارنے کی کوشش کررہے ہو، ہم جمہوریت پر ڈاکہ برداشت نہیں کر سکتے،

بلاول بھٹو نے کہا کہ اس شخص نے پاکستان کے عوام کا معاشی قتل کیا، اس کی معاشی پالیسی عام آدمی کو تکلیف اور امیر کو ریلیف پہنچانا ہے، قائد عوام نے روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس شخص نے ملک کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچایا، اس شخص نے پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیا، اس شخص نے سی پیک کو بھی سبوتاژ کرنے کی کوشش کی، قائد عوام نے اس پارٹی کی بنیاد کشمیر کاز پر رکھی تھی، کشمیر کے مسئلے پر قومی اتفاق رائے بنانا اس کا کام تھا جو نہیں ہوا، ہم دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو برداشت نہیں کریں گے۔

کارکنوں کی طرف سے بہت زیادہ پرجوش مناظر پیش کیے جارہے ہیں اور ہر طرف ایک خوشی کا سماں ہے، یہ بھی کہا جارہا ہےکہ کل کسی بھی وقت اس لانگ مارچ کو ختم کرنے کا اعلان ہوسکتا ہے ،

 

ادھر دوسری طرف صوبائی وزیررناصر شاہ نے وزیراعظم عمران خان کو طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تو اسلام آباد پہنچ چکے اب کیوں نہیں وہ کھانے اور چائے کی دعوتیں پیش کرنے کا وعدہ پورا کررہے ہیں لائیں اور اپنے مہمانوں کو پیش کریں

 

 

گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو۔بلاول کا ڈی چوک میں خطاب ایک جزباتی منظر پیش کررہا تھا جہاں ہزاروں کی تعداد میں پاں میں ہاں ملارہے ہیں

 

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ڈی چوک میں اس وقت اس لانک مارچ میں جس میں بلاول بھٹو وزیراعظم کے نعرے لگ رہے تھے تو ن لیگ کے ورکز بھی بلاول بھٹو وزیراعظم کے نعرے بھی لگا رہے تھے

 

پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ میں لاکھوں کا مجمع ہے کراچی سے شروع ہونے والا لانگ مارچ ایوان اقتدار پہنچا تو پی پی کارکنان کا جوش و جزبہ دیکھنے والا تھا ۔پی پی کارکنان پارٹی پرچم لہراتے بلاول وزیراعظم کے نعرے لگاتے دکھائی دیئے پی پی کے عوامی مارچ میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے بھی ڈی چوک میں شرکت کی ڈی چوک میں اسوقت عوام کا جم غفیر ہے ملک بھر سے پی پی کارکنان نے عوامی مارچ میں شرکت کی اور حکومت کے خلاف اپنے جذبات کا اظہار کیا ۔

بلاول کی قیادت میں عوامی مارچ میں آصفہ زرداری سمیت پی پی کی مرکزی قیادت شریک رہی ۔مارچ کے اسلام آباد پہنچنے سے قبل وزیراعظم کے خلاف تھریک عدم اعتماد جمع کروا دی گئی ہے ۔اپوزیشن رہنماؤں نے متحد ہو کر تحریک جمع کروائی بعد ازاں سابق صدر زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں 172 سے زیادہ ووٹ ملیں گے ۔

اسلام آباد کا سیاسی موسم گرم ہونے کے بعد ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین بھی اسلام آباد پہنچے ہیں اور انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی بجایے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے انکے گھر جا کر ملاقات کی ہے ۔ ڈی چوک میں پی پی کارکنان موجود ہیں اور قائدین کے خطاب جاری ہیں وزیراعظم بھی متحرک ہیں اور اپنی حکومت بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں اتحادیوں سے رابطوں ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے ۔

وزیراعظم کے دورہ کراچی کا بھی امکان ہے جہان وہ ایم کیو ایم کے مرکز جائیں گے علیم خان کو بھی منانے کی کوشش جاری ہے تاہم حتمی فیصلہ جہانگیر ترین پر چھوڑ دیا گیا ہے جہانگیر ترین اسوقت لندن میں ہیں اور لندن جانے سے قبل شہباز شریف اور بلاول کی لندن سے خفیہ ملاقات ہوئی تھی ۔آنیوالے دنوں میں وزیراعظم اعتماد کا ووٹ لے کر کرسی بچا سکتے ہیں یا پھر اپوزیشن اپنا وزیراعظم بنا لے گی ابھی کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہے ۔

Shares: