اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے عارف عثمانی کی بطور چیف ایگزیکٹو نیشنل بنک آف پاکستان تعیناتی کے خلاف کیس کی سماعت.
سماعت 13آگست تک ملتوی کردی۔جمعہ کو عدالت عالیہ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے نیشنل بنک کے سابق اسسٹنٹ وائس پریذیڈنٹ جاوید اقبال کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کی ۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل کی عدم پیشی پر عدالت نےسماعت بغیر کسی کاروائی کے 13اگست تک ملتوی کر دی. دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ عارف عثمانی کی تقرری پبلک سیکٹر (اپوائنٹمنٹ آف چیف ایگزیکٹو) گائیڈ لائنز 2015 کے برعکس کی گئی ، وہ اس عہدے کے اہل نہیں۔ عارف عثمانی پر بطور ایم ڈی سٹی بنک نائجیریا میں منی لانڈرنگ کے الزام میں فرد جرم بھی عائد ہوئی جس کی بناءپر وہ تاحیات نیشنل بنک آف پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کے عہدے کے لئے نااہل ہیں۔
تقرری کے لئے درخواست دیتے وقت عارف عثمانی نے اپنی دوہری شہریت بھی ظاہر نہیں کی ، مدعا علیہان نے عارف عثمانی کو نوازنے کے لئے دوہری شہریت ترک کرنے تک فروری 2019ءتک ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن روکے رکھا۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عارف عثمانی سے پوچھا جائے کہ وہ کس اتھارٹی کے تحت اس عہدے پر براجمان ہیں جبکہ دیگر فریقین سے استفسار کیا جائے کہ وہ قانون کی حکمرانی کو قائم کرنے میں کیوں ناکام رہے۔دائر درخواست میں وفاق بذریعہ سیکرٹری اسٹیبلشمینٹ ڈویژن ,وزارت خزانہ, اسٹیٹ بینک آف پاکستان , نیشنل بینک اور نیشنل بینک کے سی ای او عارف عثمانی کو فریق بنایا گیا ہے.