گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ،حیران ہوں گھڑیوں کے ساتھ گھر سے بندوقیں برآمد نہیں ہوئیں،چیف جسٹس
گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ،حیران ہوں گھڑیوں کے ساتھ گھر سے بندوقیں برآمد نہیں ہوئیں،چیف جسٹس
سپریم کورٹ ،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آغاسراج درانی نے 82 ملین کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ ظاہر کی کیا وہ درست نہیں؟ وکیل نے کہا کہ آغا سراج درانی اور اہل خانہ کے پاس 900 ایکٹر زرعی اراضی ہے، اثاثہ جات کو ظاہر کیا گیا آغا سراج درانی کے ایک ارب کے بے نامی دار ممکن ہے کسی اور کے ہوں ، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ 10کروڑ مالیت کی گھڑیاں کہاں سے برآمد ہوئی؟ وکیل نے کہا کہ گھڑیاں آغا سراج درانی کے لاکر سے برآمد ہوئی ہیں ،
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ آغا سراج درانی کب کب پبلک آفس ہولڈر رہے ہیں؟ وکیل نے کہا کہ آغا سراج درانی1988، 1993 اور 2008 سے آج تک پبلک آفس ہولڈر ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ جن جائیدادوں کا الزام ہے کیا وہ ایف بی آر میں ظاہر ہیں؟ وکیل نے کہا کہ گیارہ جائیدادیں ہیں اور ساری ایف بی آر میں ظاہر ہیں،
اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ،دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کے گن مین کے نام پر بھی ایک پلاٹ ہے،گن مین سے اعتماد کارشتہ ہوتا ہے کیونکہ وہ پستول واپس آپ پر بھی تان سکتا ہے،حیران ہوں گھڑیوں کے ساتھ گھر سے بندوقیں برآمد نہیں ہوئیں،جیل ہر ایک کیلئے برابر ہونی چاہیے، آپ کے لیڈر نے اتنے سال جیل کاٹی تو آپ کیوں نہیں کاٹ سکتے؟آغا سراج درانی کے پاس ان کے لیڈر کی اعلی ٰمثال موجود ہے، کل پیش ہو کر تمام حقائق پر دلائل دیں
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جو بے نامی دار ظاہر کیے گئے کیاوہ آغا سراج درانی کیلئے کام کرتے ہیں؟ نیب کے مطابق منور آغا سراج درانی کا گن مین ہے منور کے پاس کئی ملین موجود ہیں، وکیل نے کہا کہ تفتیش یہ ظاہر نہیں کرتی جو شخص 6 ماہ ساتھ رہا وہ کسی اور کے ساتھ نہیں رہا، جسٹس عائشہ اے ملک نے کہا کہ مبینہ گن مین کے ڈیفنس پلاٹ کی فوٹو کاپی آپکے پاس کیا کر رہی تھی؟ وکیل نے کہا کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ جو آغا سراج کے ساتھ کام کر رہا ہے وہ اپنی الگ سرگرمیاں کر رہا ہو، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ تعجب ہے نیب نے کروڑوں روپے مالیت کی شاٹ گنز کو شامل نہیں کیا،بنیادی چیز یہ ہے کہ ملزم نے شہری جائیدادیں کیسے بنائیں؟گاڑیوں کے دستاویزات بھی آغا سراج درانی سے برآمد ہوئے،وکیل نے کہا کہ آغا سراج کچھ گاڑیوں کی مالیت سے انکار نہیں کرتے،
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ آغا سراج درانی کو ضمانت درکار نہیں آغا سراج درانی جیل میں نہیں بلکہ اپنے گھر میں ہیں، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ قانون سب کیلئے برابر ہے عدالت گھر کو جیل قرار دینے والے معاملے کو بھی دیکھے گی
آغا سراج درانی کے خلاف پیشرفت رپورٹ جمع کروانے کا حکم
سراج درانی کے خلاف کیس کی سماعت،کتنے ملزمان کے شناختی کارڈ ہوئے بلاک
نیب کی طرف سے دائر کیے گئے ریفرنس میں کہا گیا ہے کہ آغا سراج درانی نے 1 ارب 61 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے بنائے جن میں سے انہوں نے کچھ جائیدادیں فروخت بھی کردیں اسپیکر سندھ اسمبلی کے غیر قانونی اثاثہ جات میں گھر اور35 گاڑیاں شامل ہیں اور دیگر اثاثوں میں 11 گاڑیاں ، بیٹے کے بنام اور اہلیہ اور بیٹوں کے نام پر کراچی اور ایبٹ آباد میں جائیداد شامل ہیں، مذکورہ جائیدادوں کی خریداری کیلئے رقم کی ادائیگی ان کے ملازمین کے نام سے کی گئی ہے۔ نیب کی طرف سے مارے گئے چھاپے کے دوران مرکزی ملزم اور ان کے دیگر اہلخانہ سے 11کروڑ روپے کی قیمتی گھڑیاں برآمد ہوئیں اور ان کے لاکر سے 350 تولے سونا بھی برآمد کیا گیا جبکہ نیب کے مطابق اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے سال 2007ء سے سال 2018ء تک 11 کروڑ روپے آمدن ظاہر کی جو کہ زرعی زمنیوں کی بتائی گئی تاہم دوران تفتیش ملزم نے آمدنی 8 کروڑ بتائی تھی۔