ارے بابا وہ ہمیں بہت ماریں گے،چینی فوج کی لداخ میں نقل وحرکت پردہلی میں چیخ وپکار

نئی دہلی:ارے بابا وہ ہمیں بہت ماریں گے،چینی فوج کی لداخ میں نقل وحرکت پردہلی میں چیخ وپکار ،اطلاعات کے مطابق نئی دہلی میں بھارتی فوج کی ایک اعلیٰ‌سطحی اہم میٹنگ میں ہونے والی آہ و بکا کی آوازیں بیجنگ اور اسلام آباد تک سنائی دی جانے لگی ہیں ، اطلاعات ہیں کہ اس اہم اجلاس میں لداخ اورکشمیر میں ماموراعلیٰ بھارتی جرنیلوں نے بھارتی حکومت اور فوجی قیادت سے یہ شکوہ کیا ہے کہ چین لداخ میں کچھ کرنے جارہا ہے اورجس کا نتیجہ وہاں پھربھارتی افواج کو ذلت آمیزرسوائی کی صورت میں اٹھانا پڑے گا

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس اہم اجلاس میں اسی دوران چینی فوج کی نقل وحرکت اور دیگرسرگرمیوں کے حوالےسے واویلا کیا گیا ، دوسری طرف بھارتی فوج کے اہم اجلاس سے کچھ اہم باتیں کے حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے بھارتی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ چین نے2020ءمیں مشرقی لداخ میں جس بھارتی علاقے پر قبضہ کیاتھا وہاں چینی فوج اپنے لیے نئے مسکن، ہائی ویز اور سڑکیں بنا رہی ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اس پیشرفت سے بھارت کے سابق فوجی افسروں اور سکیورٹی ماہرین میں خدشات مزید گہرے ہو گئے ہیں کہ چین شاید اس علاقے پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے کا منصوبہ بنا رہا ہے اوروہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول پرنئے سٹیٹس کوکا اعلان کر سکتا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ کی ایک رپورٹ میں بھارت کی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاکہ انٹیلی جنس رپورٹس بتاتی ہیں کہ چینی فوج مشرقی لداخ میں مزید شاہراہیں اور سڑکیں بنا کر اپنی فوجی پوزیشنوں میں اضافہ کررہی ہے اور اس نے اپنے فوجیوں کے لیے بھارتی علاقے کے اندرر نئے مسکن بنائے ہیں۔

بھارت اورچین کی فوجیں گزشتہ سال مئی سے لداخ کے متعدد مقامات پر ایک دوسرے کے آمنے سامنے ہیں۔ چین نے اب تک ہاٹ اسپرنگس اور ڈیپسانگ کے میدانی علاقے چھوڑنے کا کوئی ارادہ ظاہر نہیں کیا ہے جبکہ وادی گلوان، پینگونگ جھیل اور گوگرا سے اپنی شرائط پرجزوی واپسی پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان تینوں جگہوں پر دونوں فوجیں یکساں فاصلے کے ساتھ پیچھے ہٹ گئی ہیں تاہم چینی فوج اب بھی بھارت کے دعویٰ کردہ علاقے میں موجود ہے اور بھارت اپنے ہی علاقے میں پیچھے ہٹ گیا ہے جس کی وجہ سے اس پر چین کومزید زمین دینے کے الزامات لگ رہے ہیں۔

Comments are closed.