پاکستان کی سیاست میں اکثر نئے بیانیے اور تبدیلی کی باتیں کی جاتی ہیں، لیکن جب حقیقت کی گہرائی میں جایا جاتا ہے تو سامنے ایک تلخ اور بدبودار سچائی آتی ہے۔ "امریکی غلامی نا منظور” کا نعرہ لگانے والی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج کس قدر بدلے ہوئے حالات میں ہے، یہ ایک افسوسناک حقیقت ہے۔ پی ٹی آئی، جو کبھی خودمختاری اور غیرت کی باتیں کرتی تھی، آج اس حد تک گر چکی ہے کہ وہ اپنے ہی نعروں کا مذاق اُڑا کر انہیں دھوکہ دینے والے عناصر کے سامنے جھکنے پر مجبور ہو گئی ہے۔

آج سے چند سال قبل، جب پی ٹی آئی نے "امریکی غلامی نہیں منظور” کے نعرے بلند کیے تھے، تو اُس وقت جماعت نے خود کو قوم کی آواز اور آزادی کا علمبردار تصور کیا تھا۔ لیکن اب یہ جماعت اپنے سابقہ دعووں اور نعروں سے مخلص نہیں رہی۔ اسے یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ آج پی ٹی آئی کی قیادت ایسی شخصیات کے دربار میں جا کر مدد کی بھیک مانگ رہی ہے، جو کبھی خود اس کے مذموم بیانیے کا حصہ تھے۔رچرڈ گرینل ایک ایسا نام ہے جو سیاست، سفارتکاری، اور متنازعہ بیانات کے لحاظ سے خاصا معروف ہے۔ وہ ایک امریکی سفارتکار ہیں، جن کا ماضی کئی سیاسی و اخلاقی معاملات میں الجھا ہوا ہے۔ گرینل کا تعلق ایک ایسے شخص سے ہے جو اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بھی متنازعہ رہا ہے، اور اس کے جنسی رجحانات بھی اس کی سیاست میں ایک اہم عنصر بن چکے ہیں۔یہ وہی رچرڈ گرینل ہیں جنہوں نے ہم جنس پرستی کے عالمی پرچار میں نمایاں کردار ادا کیا اور خود کو سرٹیفائیڈ ہم جنس پرست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا۔ گرینل نے جرمنی میں اپنی تعیناتی کے دوران نہ صرف سفارتی اصولوں کی پامالی کی بلکہ اپنی غیر اخلاقی حرکات سے بھی کئی بار شہرت پائی۔ ایسے شخص کے ساتھ سیاسی تعلقات قائم کرنا پی ٹی آئی کے لیے نہ صرف ایک اخلاقی دھچکا ہے، بلکہ اس سے اس جماعت کی خودمختاری اور آزادی کے دعووں کی قلعی بھی کھل گئی ہے۔

جو جماعت کبھی خودمختاری اور غیرت کی دعویدار تھی، وہ آج اس قدر گر چکی ہے کہ وہ ایک ایسے شخص کے سامنے جھک رہی ہے جو نہ صرف ان کے نعروں کا مذاق اُڑاتا ہے، بلکہ ان کے سیاسی و اخلاقی نظریات کے بھی مخالف ہے۔ یہ حقیقت ایک تلخ حقیقت ہے کہ پی ٹی آئی، جو کبھی "امریکی غلامی نہیں منظور” کے نعرے بلند کرتی تھی، آج اپنے ہی نعرے کو نظرانداز کر کے امریکہ کے ایک متنازعہ سفارتکار سے مدد کی درخواست کر رہی ہے۔اس صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی کی سیاست میں تبدیلی نہیں آئی بلکہ اس نے اپنے نظریات، بیانیے، اور عوامی حمایت کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔ آج پی ٹی آئی کا دعویٰ "نیا پاکستان” بنانا ہے، لیکن حقیقت میں یہ ایک "سیاسی منافقت کا شاہکار” بن چکا ہے۔پاکستان کی سیاست میں ایک نیا بیانیہ اور تبدیلی کی بات کی جاتی ہے، لیکن جب ہم پی ٹی آئی کی موجودہ پوزیشن کو دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ جماعت نے اپنے اصولوں اور مفادات کی خاطر اپنے عوامی نعرے کو قربان کر دیا ہے۔ اب پی ٹی آئی کا نیا پاکستان "سیاسی منافقت” کا نمونہ بن چکا ہے، جہاں پر کسی بھی اصول یا نظریے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

اگر پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنے پچھلے بیانیے کو نظرانداز کر کے رچرڈ گرینل جیسے متنازعہ شخص کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے عوام کے مفادات سے زیادہ ذاتی مفادات کی فکر کر رہی ہے۔ یہ سیاسی منافقت ہی ہے جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد ٹوٹ رہا ہے اور وہ سوالات اٹھا رہے ہیں کہ آخرکار پی ٹی آئی کے نظریات کہاں گئے؟آج پی ٹی آئی نے جو راستہ اختیار کیا ہے، وہ صرف اس کے سیاسی مفادات کو بڑھا رہا ہے لیکن اس سے اس جماعت کی اخلاقی اور نظریاتی بنیادیں متزلزل ہو چکی ہیں۔ "امریکی غلامی نہیں منظور” کا نعرہ لگانے والی پی ٹی آئی آج امریکہ کے ایک متنازعہ سفارتکار کے سامنے جھک کر اپنی بے عزتی کروا رہی ہے۔اس صورتحال نے اس بات کو ثابت کر دیا ہے کہ سیاست میں اصول اور نظریات کی حقیقت محض ایک دکھاوا ہوتی ہے، جب تک کہ وہ شخص اپنے مفاد میں نہ ہوں۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ جو جماعت عوامی حمایت اور آزادی کے نعرے لگاتی ہے، وہ بھی وقت کے ساتھ اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کر لیتی ہے، جب وہ اقتدار کے حصول کے قریب پہنچتی ہے۔

عمران کی رہائی کا مطالبہ کرنیوالا،ہم جنس پرست رچرڈ گرینل ٹرمپ کا ایلچی مقرر

پنجاب کو دنیابھرکےلیےتجارت اورسرمایہ کاری کا مرکز بنائیں گے،مریم نواز

ہم جنس پرستی بارے گفتگو پر یونائیٹڈ ایئر لائن کا فلائٹ اٹینڈنٹ برطرف

پی ٹی آئی کا ناروے کی ہم جنس پرستی کی حامی پارٹی سے رابطہ

ڈیٹنگ ایپس،ہم جنس پرستوں کے لئے بڑا خطرہ بن گئیں

ہم جنس پرستی کلب کے قیام کی درخواست پر ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ردعمل

Shares: