بھارت میں گوبر تہوار کے بعد سے اب تک کئی میدانوں میں نماز جمعہ کے اجتماعات نہیں ہوسکے ہیں اور انتہا پسند ہندو مسلمانوں کو اس فرض سے ادائیگی کے لیے روک رہے ہیں تاہم ایک ہندو تاجر نے ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنا گیراج نماز کے لیے پیش کردیا۔

باغی ٹی وی :غیر ملکی میڈیا کے مطابق حال ہی میں ہونے والے گوبر تہوار کے باعث میدان فضلے سے بھرے ہوئے ہیں جس سے تعفن اُٹھ رہا ہے اور مسلمان ان میدانوں میں اب نماز جمعہ ادا نہیں کر پا رہے ہیں جب کہ انتظامیہ ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔


مسلمانوں کو نماز جمعہ کے اجتماعات سے روکنے کے سلسلے کا آغاز گوبر تہوار سے پہلے ہی ہوگیا تھا جب انتہا پسندوں نے مسلم آبادی کو ڈراتے دھمکاتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ گوبر تہوار تک یہاں کوئی نماز ادا نہ کرے۔

انتہا پسند ہندوؤں نے اس صورت حال کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اب بھی مسلمانوں کو نماز جمعہ کی ادائیگی سے روک رہے ہیں ایسے میں گوروگرام کے ایک ہندو تاجر نے اپنا گیراج مسلمانوں کو پیش کردیا جس میں نماز جمعہ ادا کی گئی۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گیراج میں نماز ادا کی جا رہی ہے اور کیپشن میں بتایا گیا ہے کہ آٹو موبائل مارکیٹ میں گیراج کے مالک اکشے یادیو نے مسلمانوں کو نماز کی ادائیگی جگہ دی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل ریاست ہریانہ میں بھی مسلمانوں کو نمازِ جمعہ کی ادائیگی کے لیے سکھوں نے اپنے مذہبی مقام گوردوارہ کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

گرو گرام گاؤں میں مسجد کے احاطوں کے باہر یعنی کھے آسمان تلے نماز جمعہ ادا کرنے کا تنازع گذشتہ کئی ہفتوں سے چلا آ رہا ہے اور گذشتہ دنوں دائیں بازو کی کچھ ہندو تنظیموں اور مقامی لوگوں نے مسلمانوں کے اس عمل کے خلاف مظاہرے بھی کیے تھے۔

ان مظاہروں کے بعد مقامی انتظامیہ نے مسلمانوں کو کھلے آسمان تلے نماز جمعہ ادا کرنے کے حوالے سے پہلے سے جاری اجازت نامے منسوخ کر دیے تھے۔

اس تنازع اور انڈیا میں مسلمانوں پر ہو رہے مبینہ تشدد سے متعلق حکومت پاکستان نے بھی اپنا ردعمل دیا تھا۔

پاکستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کے مطابق وزارت خارجہ کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ہم (پاکستان) بی جے پی کی حکومت والی ریاست اتر پردیش اور ہریانہ میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر جنونی ہندوؤں کی طرف سے مساجد پر حملوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات سے بہت فکر مند ہیں۔‘

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’بین الاقوامی سطح پر اٹھائے گئے خدشات کے باوجود مسلمانوں، ان کی عبادت گاہوں، گھروں اور کاروباروں پر حملے جاری ہیں

Shares: