حسیات کی انسانی زندگی میں اہمیت .تحریر: عترت آبیار

0
29

‏انسان نے دنیا میں آنکھ کھولی تو سب سے زیادہ آنکھ اور زبان کا استعمال کیا . ارتقا۶ کے ماہرین کے مطابق جنگلی زندگی نے انسانی جسم میں بے پناہ تبدیلیاں کیں .مرد نے شکار کے لیۓ دور دراز جانا شروع کیا تو عورت نے زراعت کے ذریعے اپنی گزر بسر اور تنہاٸ ختم کرنے کے لیۓ سبزیاں اور پالتو ‏جانور اور پرندے پالنا شروع کر دیے اور یوں عورت گھر اور گھر کی حفاظت تک محدود ہوگٸ جبکہ مرد کے لیۓ باہر کی دنیا کے راستے کھلتے چلے گیۓ اس نظریہ میں کتنی حقیقت اور کتنا فسانہ ہے یہ تو وقت کے ساتھ واضح ہوتا جائے گا مگر ایک بات میں حقیقت ضرور محسوس ہوتی ہے کہ جنگل کی زندگی میں جہاں ‏ہر طرف جنگلی جانور اور درندے انسان کے ساتھ بستے تھے آخر انسان حفاظت کے لیۓ کون سے طریقہ اپناتا ہوگا؟ آنکھیں ایک خاص حد سے آگے کام کرنا چھوڑ دیتی تھیں اور ہاتھ سے صرف قریب کی چیزوں کو محسوس کیا جاسکتا تھا .

اس صورت میں وہ کون سی حسیات تھیں جو انسان کی حفاظت کرنے میں معاون ہوتی تھی ‏علم الانسان کے مطابق سننے اور سونگھنے کی حیسیات انسان زندگی کو محفوظ بنانے میں معاون بنی .اندھیرے میں دور سے آنے والے انجان حملہ آور کو پہچاننے میں ”سماعت“اور”بو“ نے مدد کی اور زندگی اپنے مدارج طے کرنے لگی .ابتدا میں مرد و عورت ایک دوسرے کو خوشبو سے پہچانتے تھے پھر زندگی نے کروٹ ‏لی تو پہچان کے دوسرے طریقے ایجاد ہوے مگر جانوروں میں آج بھی یہی طریقہ موجود ہیں . جنگلی جانور شکار کی خوشبو دور سے سونگھ لیتے ہیں اور کتا ،بلی،شارک،بھیڑیا ہاتھی سب اپنی سونگھنے کی حس کی بدولت ہی زندہ ہیں اور اپنے بچوں کو پہچانتے ہیں چیونٹی جیسی چھوٹی مخلوق قطار میں چلتے ہوے ‏ایک دوسرے کی بو سونگھ کر چلتی ہیں انسان کی ساٸنسی ترقی نے جسمانی اعضا۶ کو منجمد کر دیا ہے آنکھوں کی کمزوری کو عینک لگا کر دور کیا جاتا ہے کیونکہ اب ہم آنکھوں سے زیادہ کام لیتے ہیں جبکہ دوسرے اعضا۶ کی معاونت کے لیۓ مصنوعی چیزیں مارکیٹ میں آچکی ہیں مگر دنیا میں آنے والا بچہ اپنی ‏ماں کو صرف خوشبو اور آواز سے پہچانتا ہے

اگر ہم غور کریں تو خوشبو آج بھی زندگی کا بہت اہم حصہ ہے آنکھیں بند کرکے باغ میں جاٸیں تو ہر پھول کو لمس کے بغیر صرف خوشبوسے جان جاتے ہیں .کمرے میں بیٹھے ہونے کے بوجود بارش کی خوشبو اپنے آنے کی خبر دیتی ہے جسے ہم پسینہ کی بو کہتے ہیں وہ بھی ‏دراصل ہر انسان کی پہچان کی وجہ ہے ،کھانے کی خوشبو اشتہا۶ میں اضافہ کا سبب بنتی ہے جبکہ ناپسندیدہ بو تکلیف کا سبب بنتی ہے. ان سب نعمتوں کو ہر انسان اپناحق سمجھتا ہے مگر حق سمجھنے کے ساتھ ساتھ ان نعمتوں سے نوازنے والی ذات کا شکر ادا کرنے کے لیۓ بھی سوچ لیا کریں .

Leave a reply