02 جون تاریخ کے آئینے میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
455 کو واندالوں نے روم کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ واندالی سلطنت روم میں داخل ہوئے اور دو ہفتے تک گالیا، گالیچیا ، اندلس اور بحر روم کے بعض جزائر میں لوٹ مار کرتے رہے۔ تاریخ میں اس لوٹ مار اور قتل و غارت گری کا ذکر وندالیزم کے نام سے کیا گیا ہے۔
1618ء انگلینڈ اور ہالینڈ نے تجارتی معاہدہ پر دستخط کئے۔
1746ء روس اور آسٹریا نے کئی معاہدوں پر دستخط کئے۔
1780ء کیتھولک مخالف مظاہرین نے لندن میں پارلیمنٹ پر حملہ کیا۔
1793 کو فرانس میں دہشت گردی کے خونی دور کا آغاز ہوا۔ ایک سال تک جاری رہا، جس میں ہزاروں لوگ مارے گئے
1924ء امریکی کانگریس نے ملک کے سبھی کیریبیائی امریکیوں کو شہریت دی۔
1947ء ہنگری کے وزیراعظم فرینس نازی نے استعفیٰ دیا۔
1949ء ٹرانس جارڈن کا نام تبدیل کر کے جارڈن رکھا گیا۔
1954ء جان کوسٹولو آئرلینڈ کے وزیراعظم بنے۔
1955ء سابق سوویت یونین (یو ایس ایس آر) اور یوگوسلاویہ نے بلگریڈ اعلامیہ پر دستخط کئے جس سے ان دونوں کے تعلقات معمول پر آگئے۔
1964ء لال بہادر شاستری ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
1965ء بھارت میں ایک ماہ میں دو طوفانوں سے 35 ہزار افراد ہلاک ہوئے۔
1966ء امریکی خلائی گاڑی سرویور I چاند کی سطح پر اتری۔
1979ء ناسا نے اپنی خلائی گاڑی ایس 198 کا تجربہ کیا۔
1986ء۔۔۔٭1959ء میں جب اسلام آباد کی منصوبہ بندی کی جارہی تھی تو ان منصوبہ سازوں کے ذہن میں ایک ایسی مسجد کا خاکہ بھی تھا، جو پرشکوہ بھی ہو، پر جمال بھی ہو اور اس جدید ترین شہر کی شناخت اور پہچان بھی ہو۔ اسلام آباد کا شہر آہستہ آہستہ بستا رہا اور جب 1966ء میں سعودی عرب کے شاہ فیصل پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو انہوں نے اس مسجد کے تمام تر اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔ 1968ء میں حکومت پاکستان نے اس مسجد کے ڈیزائن کے لئے ایک بین الاقوامی مقابلے کا اہتمام کیا۔ یہ مقابلہ ترکی کے جواں سال آرکٹیکٹ ویدت دلو کے نے جیتا۔ مارچ 1975ء میں جب شاہ فیصل شہید کردیئے گئے تو حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا کہ یہ مسجد ان کے نام سے معنون کردی جائے۔ چنانچہ 28 نومبر 1975ء کو حکومت نے اس مسجد کا نام ’’شاہ فیصل مسجد‘‘ رکھنے کا اعلان کردیا۔ اکتوبر 1976ء میںجب سعودی عرب کے فرمانروا شاہ خالد پاکستان کے دورے پر تشریف لائے تو حکومت پاکستان نے ان سے درخواست کی کہ وہ اپنے بھائی کے نام سے معنون اس عظیم مسجد کا سنگ بنیاد نصب فرمائیں۔ چنانچہ 12 اکتوبر 1976ء مطابق 17 شوال 1396ھ کو شاہ خالد نے ایک باوقار تقریب میں اس عظیم الشان مسجد کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔ فیصل مسجد کے مرکزی ہال کا رقبہ 51 ہزار 984 فٹ مربع فٹ ہے مرکزی ہال کے چاروں طرف چار مینار ہیں جن میں سے ہر ایک کی بلندی 286 فٹ ہے۔ مسجد کا مرکزی ہال ایک خیمے کی شکل میں ڈیزائن کیا گیا ہے جس کی اونچائی اندرونی جانب سے 134 فٹ اور بیرونی جانب سے 150 فٹ ہے۔ اس مرکزی ہال میں پاکستان کے دو ممتاز مصوروں صادقین اور گل جی نے بھی آیات ربانی کی خطاطی کا شرف حاصل کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس ہال کے اوپر نصب کئے جانے والے طلائی ہلال کی تنصیب کا کام بھی گل جی نے انجام دیا تھا۔ یہ مسجد 10 سال کی شب و روز تعمیر کی بعد 2 جون 1986ء مطابق 23 رمضان المبارک 1406ھ کو پایہ تکمیل کو پہنچی۔ یوں وہ خواب جو شاہ فیصل نے 1966ء میں دیکھا تھا، دو دہائیوں کے بعد حقیقت کا روپ دھار گیا۔
1984ء بھارتی پنجاب میں خود مختاری کی مانگ کو لے کر ہوئے تشدد میں 22 لوگوں کے مارے جانے کے بعد فوج نے کمان سنبھالی۔
1999ء جاپانی خواتین کو انسداد حمل دوا کے استعمال کی اجازت ملی۔
2001ء کولمبیا حکومت نے بائیں بازو کی باغی تنظیم فارک کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتہ کیا۔
2008ء اسلام آباد میں ڈنمارک کے سفارتخانے پر خودکش حملہ ہواحملے میں 8 افراد ہلاک ہوئے۔
2016ء۔بھارت نے پاکستان کو پٹھان کوٹ حملے میں کلین چٹ دی۔
تعطیلات و تہوار
اطالیہ کا یوم جمہوریہ