پاکستان کے سینئر اداکار نعمان اعجاز نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری اور میڈیا کی موجودہ صورتحال پر برس پڑے-
باغی ٹی وی : سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر پر معروف ہدایتکار و پروڈیوسر رافع راشدی کے ساتھ لائیو سیشن کے دوران نعمان اعجاز نے پاکستان ڈرامہ انڈسٹری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ہمارے ڈرامے دیکھیں تو اُس میں کردار صرف لاؤنج سے ڈرائینگ روم ڈرائینگ سے کچن اور کچن سے بیڈروم تک جاتا ہے اسی چار دیواری میں پورا ڈرامہ بن جاتا ہے۔
https://www.instagram.com/tv/CCR9Ksrnyoo/?igshid=1cse0srmgaddg
نعمان اعجاز نے کہا کہ حتی کہ کردار کو کھڑکی سے باہر جھانکتے ہوئے بھی نہیں دکھایا جاتا کیونکہ کردار گھر سے باہر جانا ہی نہیں چاہتا، آخر ہم گھر کے چار کونوں میں کتنی کہانیاں بنا لیں گے گھروں کے اندر رہ کر کتنے کو ایشو ڈسکس کر لیں گے؟
اداکار نے کہا کہ ’نجی ٹی وی چینلز آنے سے پہلے ڈراموں میں چاروں صوبوں سے ڈرامے آتے تھے جن میں تمام صوبوں کی روایات اور ثقافت اور فوک کہانیوں کا پتہ چلتا تھا اور سامعین گھر بیٹھے دوسرے صوبوں کے بارے میں آگاہی ملتی رہتی تھی لیکن اب ہر ڈرامے میں صرف ایک ہی کہانی دکھائی جاتی ہے کہ اس نے اس کے ساتھ محبت کی اس کے ساتھ شادی کر لی ماں اس کے خلاف ہو گئی شوہر نے بیوی کو دھوکا دے دیا وغیرہ۔
اُنہوں نے شدید غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سب کیا ہورہا ہے؟ یہ کہاں ہوتا ہے؟ کیوں ایسا مواد دکھایا جارہا ہے جس سے معاشرہ تباہ ہو، ہمیں اب جاگنے کی ضرورت ہے، ہمارے سامعین نیٹ فلیکس اور پرائم زون کی طرف جار ہے ہیں اور اِس کی وجہ یہ ہے کہ ہم اُنہیں معلوماتی مواد نہیں دے رہے ہیں آپ ان کو اچھا مواد دو تاکہ وہ واپس آئیں آپ انہیں اچھا دے ہی نہیں پا رہے ہیں-
نعمان اعجاز نے کہا کہ ’اور اس کے لیے آپ نجی پروڈیوسر کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا سکتے ہیں بلکہ یہ ذمہ داری تو براڈکاسٹرز کی ہوتی ہے، اُن کی ہی مرضی سے کوئی بھی موادٹی وی چینل پر نشر کیا جاتا ہے۔
اداکار نے اپنے ڈرامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’میں نے پہلی بار سلطانہ آپا کے ساتھ ایک ڈرامہ کیا تھا یہ پہلا پرائیویٹ جس میں خلا سے متعلق مواد دکھایا تھا تو لوگوں نے ہم پر بہت تنقید کی تھی کہ آپ ایسا مواد ٹی وی پر کیوں نشر کر رہے ہیں۔‘
اُنہوں نے کہا کہ وہ ڈرامہ بنانے کا مقصد یہ تھا کہ لوگوں کو خلا کے بارے میں معلومات ملے سکے لیکن آج کل ڈراموں میں صرف منفی چیزیں دکھائی جارہی ہیں اور سامعین اُنہیں اپنا بھی رہے ہیں ساس بہو کا جھگڑا، بیٹے کا باپ سے انتقام، شوہر نے بیوی کو دھوکا دے دیا، بیٹی کی اپنی ماں سے نفرت وغیرہ یہ کہاں ہوتا ہے آج کل یہ نہیں ہوتا ہے یہ ہوتا کبھی غاروں کے وقت میں لیکن اب نہیں ہوتا-آپ اپنے آڈیو کو ایجوکیشن ہی نہیں دے رہے-
نعمان اعجاز نے میڈیا پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ذاتی طور پر لگتا ہے کہ ہمارے میڈیا کو پھانسی دے دینی چاہیے کیونکہ ہمارا میڈیا تعلیم دینے کے بجائے معاشرے کو برباد کر رہا ہے-
انہوں نے کہا آپ کے لوگ بہت پروگریسیو ہوتے جارہے ہیں لیکن ہمارا میڈیا وہیں پھنسا ہوا ہے ہمارا میڈیا پروگریسیو نہیں ہوا میڈیا کو بدلنے کی ضرورت ہے-