ہماری حکومت گرانے میں تاجروں کا ہاتھ تھا،پی ٹی آئی کا ایک اور یوٹرن

0
69
pti

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ختم کے سینئیر رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت گرانے میں تاجروں کا ہاتھ ہے-

باغی ٹی وی:پاکستان کے بائیسویں وزیراعظم عمران خان ملک کی تاریخ کے پہلے وزیراعظم ہیں جن کے خلاف قومی اسمبلی میں تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہوئی-

گزشتہ سال 9 اپریل کی شب رات گیارہ اور بارہ بجے کے درمیان پہلے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے استعفیٰ دیا، اجلاس کی صدارت ایاز صادق نے سنبھالی اور پھر تحریک پر پر ووٹنگ کروائی گئی۔ رات بجنے کے کچھ دیر بعد عمران خان وزیراعظم نہ رہے جب سے پی ٹی آئی کی حکومت ختم ہوئی تب سے عمران خان سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے مختلف متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں-

حکومت ختم ہونے کے بعد عمران خان نے متعدد بار امریکا پر الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت ختم کرنے میں امریکا کا ہاتھ ہے امریکا نے پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر ایک سازش کے تحت ان کی حکومت گرائی گئی جس پر امریکا کی جانب سے بھی متعدد بار عمران خان کے اس بیان کی تردید کی گئی-

بعد ازاں پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پر الزام کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں جنرل قمر باجوہ کا ہاتھ ہے جنرل ریٹائرڈ باجوہ نے ن لیگ کے ساتھ مل کر ان کی حکومت گرائی عمران خان نے کہا تھا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے رجیم چینج کا خود اعتراف کیا ہے، ان کے خلاف فوج کے اندر انکوائری ہونی چاہیے۔

وائس آف امریکا (وی او اے) اردو کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا تھا کہ ’اس وقت مسلم لیگ(ن)، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سب ایک طرف کھڑے ہیں اور ہماری حکومت بھی ان سب نے مل کر گرائی تھی‘۔

عمران خان نے کہا تھا کہ ’جنرل باجوہ نے ایک صحافی کو بیان بھی دیا ہے کہ ہم نے حکومت ان وجوہات پر گرائی تھی تو وہ رجیم چینج کا مان گئے ہیں، انہوں نے مل کر حکومت گرائی تھی اور اس کے بعد سب اکٹھے رہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’ہم نے 36 ضمنی انتخابات میں سے 29 جیتے ہیں اور ان سب کو ہرایا، لگ رہا ہے اب جو انتخابات ہوں گے یہ سب مل کر ہمارے خلاف کھڑے ہوں گے جنرل باجوہ ٹی وی پر آکر تسلیم کرچکے ہیں کہ فوج بطورادارہ سیاست میں ملوث رہی ہےسابق وزیراعظم کی حیثت سے آپ سمجھتے ہیں ان کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے-

اس سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے اوپر بالکل بلکہ فوج کے اندر بیٹھ کر ان کے اوپر انکوائری ہونی چاہیے کہ ان کے اپنے بیان جو انہوں نے دیے ہیں اور بڑے فخر اور بڑے تکبر سے کہ میں نے فیصلہ کیا ملک کے یہ حالات تھے جیسا کہ وہ معیشت کے ماہر ہوں اس پر اندر سوچنا چاہیے، اس سے عوام اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان فاصلے بڑھ گئے، جو ساری قوم سمجھتی تھی کہ جنرل باجوہ کی وجہ سے حکومت گری تھی تو اب انہوں نےخود تسلیم کرلیا اوراس چیز سے پردہ ہی ہٹا دیالوگوں کو شک تھا بلکہ شک بھی نہیں اور لوگوں کو واضح ہوگیا تھا کہ آرمی چیف نے حکومت نے گرائی ہے-

آج آرمی چیف اور وزیر خزانہ سے بزنس کمیونٹی کی ملاقات کے بعد پی ٹی آئی نے اپنے بیانات میں ایک اور یوٹرن لیتے ہوئے اپنی حکومت کی ناکامی کا سارا ملبہ تاجروں پر ڈال دیا ہے-

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے آرمی چیف اور وزیر خزانہ اسحاق چوہدری سے بزنس کمیونٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت گرانے میں یہی تاجر شامل تھے-

فواد چہودری نے تاجروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوف صرف اپنا مفاد سامنے رکھتے ہیں یہ لوگ جنرل باجوہ کو بھی کہتے تھے کہ لُٹ گئے مر گئے کہتے تھے برباد ہوگئے یہ کر دیں وہ کر دیں-

واضح رہے کہ ملک کے ہ بڑے تاجروںِ صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کی آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے ساتھ اہم ملاقات ہوئی، اس تفصیلی ملاقات میں شامل تاجر رہنما نے بتایا کہ ملاقات میں ملک کی معاشی و سیاسی صورتحال بارے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا ہے البتہ موضوع کا محور ملک کی معاشی صورتحال رہی اور ملکی معیشت میں بہتری بارے اعتماد کا اظہار کیا گیا۔

ملاقات میں معاشی بے چینی، بداعتمادی اور سیاسی عداستحکام سمیت تمام متعلقہ ایشوز پر کھل کر بات چیت ہوئی ہے جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے تاجر برادری کو آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام ٹریک پر لانے کے ساتھ ساتھ دوست ممالک کے تعاون اور مستقل کے متوقع معاشی منظر نامے پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

سیاسی و عسکری قیادت نے صنعت کار و سرمایہ کار برادری کو یقین دہانی کروائی کہ معاشی حالات مشکل ضرور ہیں مگر بہتری کی طرف گامزن ہیں اور توقع ہے کہ مشکل حالات سے جلد نکل آئیں گے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یقین دہانی کروائی کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ اسٹاف سطح کا معاہدہ بھی جلد ہوجائے گا، جس کے بعد حکومت جون میں آئی ایم ایف کا یہ پروگرام مکمل کر کے آئندہ کی معاشی حکمت عملی کے حوالے سے اپنے آپشنز دیکھے گی۔

عسکری قیادت نے دوٹوک پغام دیا ہے کہ فوج کسی صورت سیاست میں مداخلت نہیں کرے گی، سیاست دان اپنے معاملات خود حل کریں عمران خان اور دوسری سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر سیاسی معاملات حل کرنا ہوں گے۔

Leave a reply