ہالی وڈ فلموں میں 25 سال قبل ہی کورونا جیسےوائرس کی نشاندہی کر دی گئی تھی
چین میں پھیلے مہلک کورونا وائرس کی نشاندہی ایک امریکی فلم میں 1995 میں کردی گئی تھی جو جانور سے انسانوں میں منتقل ہوا
اس وقت چین میں 180 سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہوکر ابدی نیند سو چکے ہیں اس وائرس سے ہزاروں افراد متاثر ہیں جبکہ چین میں موجود غیر ملکی اپنے اپنے وطن واپس جانے کے لیے بے چین ہیں
کورونا وائرس ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے نزلہ زکام جیسی بیماری لاحق ہوسکتی ہے بروقت اور مناسب علاج نہ ملنے کی وجہ سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے تاہم ایسے ہی جراثیموں کے بارے میں بین الاقوامی فلم انڈسٹریز میں فلمیں بھی بنائی جاتی رہتی ہیں
امریکا میں بھی اس کورونا وائرس جیسے جراثیم کے بارے میں 1995 میں ایک فلم بنائی گئی جس کا نام ’آؤٹ بریک‘ تھا یہ یہ فلم ایک غیر افسانوی کتاب پر بنائی گئی ہے
اس فلم کے مناظر میں دکھایا گیا ہے کہ ایک جنگلی بندر کو پکڑنے کی کوشش میں ایک شخص کو اس جانور کے پنجے مارنے کی وجہ سے وائرس منتقل ہوجاتا ہے یہ وائرس آہستہ آہستہ دیگر لوگوں میں پھیلتا ہوا پورے ملک میں پھیلنے لگتا ہے
دی ہاٹ زون نامی یہ کتاب 1994 میں شائع ہوئی تھی جو 1992 میں امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع کئے گئے ایک آرٹیکل کی بنیاد پر رچرڈ پرسٹن نے لکھی تھی
سوشل میڈیا پر جانوروں میں کرونا وائرس کی خبریں جھوٹ کا پلندہ، حکومت
ایسی ہی ایک اورفلم ڈائریکٹر اسٹیون سودربرگ کی 2011 کی تھرلر فلم ’کانٹیجن‘ 2011 میں بھی ریلیز ہوئی تھی جس میں وائرسز کو بہت تیزی کے ساتھ انسانوں میں پھیلتا ہوا دکھایا گیا تھا
اس فلم میں یہ وائرس ایک چمگادڑ سے ایک چینی مارکیٹ میں فروخت ہونے والے ایک جانور منتقل ہوا اور پھر امریکی خاتون تک پہنچا اور کورونا وائرس کے بارے میں بھی مانا جارہا ہے کہ یہ چمگادڑ سے شروع ہوکر ووہان کی سی فوڈ مارکیٹ میں فروخت ہونے والے کسی جانور کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوا
اس فلم کا آغاز ایک خاتون سے ہوتا ہے جو ہانگ کانگ سے واپس مینیسوٹا ایک عجیب بیماری کے ساتھ واپس لوٹتی ہے، چند دنوں میں اس کی موت ہوجاتی ہے جس کے بعد اس کے شوہر اور دیگر میں وہی علامات ظاہر ہوتی ہیں بلکہ دنیا بھر میں وبا پھیل جاتی ہے
اس کو دیکھ کرایسا لگتا ہے جیسے فلم میں کورونا وائرس کی پیشگوئی کی گئی ہے فلم میں ایم ای وی 1 نامی وائرس کو پھیلتے ہوئے دکھایا گیا اور اس وقت کورونا وائرس مختلف ممالک میں سامنے آیا ہے جسے فی الحال عالمگیر وبا کی جگہ گلوبل پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے
مذکورہ دونوں فلموں میں وائرس کا شکار ہونے والوں کو چلتے چلتے گرتا ہوا دکھایا گیا ہے جیسا کہ بالکل اسی طرح آج سامنے آنے والے کورونا وائرس کے شکار افراد چلتے چلتے گر رہے ہیں کورونا کے پھیلتے ہی کنٹیجن اور آؤٹ بریک نامی فلموں نے دوبارہ مقبولیت حاصل کر لی ہے
واضح رہے کہ ماہرین بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ آج چین سے امریکا تک پھیلنے والا یہ وائرس بھی جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوا ہے