بدنام زمانہ ہالی وڈ ہدایتکار ہاروی وائنسٹن کو عدالت نے جنسی زیادتی اور جنسی تشدد کے الزامات ثابت ہونے پر 23 سال قید کی سزا سنا دی ہے

باغی ٹی وی: ہاروی وائنسٹن کو گزشتہ ماہ نیویارک کی ایک عدالت نے 2 مختلف خواتین پر جنسی حملے اور ریپ کے مقدمات میں مجرم قرار دیا تھا لہذا گذشتہ مجرم کوایک جرم میں 20 سال اور دوسرے جرم میں 3 سال سزا سنائی گئی جبکہ ان کے وکلا نے نرمی کی درخواست کرتے ہوئے اصرار کیا تھا کہ 5 سال کی کم از کم سزا بھی ہاروی وائنسٹن کے لیے ہی عمرقید ثابت ہوگی

واضح رہے کہ کئی ہفتوں کی سماعت کے دوران کئی خواتین نے اپنے بیانات میں پروڈیوسر کی جانب سے ریپ، جنسی استحصال اور دیگر متعدد باتوں کا ذکر کیا تھا جیوری نے ہاروی وائنسٹن کے خلاف الزامات پر 5 دن تک غورکرنے کے بعد پروڈیوسر کو مجرم قرار دیا تھا جبکہ اس کو 3 دیگر کیسز میں مجرم قرار نہیں دیا گیا تھا جن کے ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی جاسکتی تھی

فیصلے کے بعد ہاروی وائنسٹن ک جیل بھیج دیا گیا تھا جبکہ ضمانت منسوخ کردی گئی تھی اور عدالت نے کہا تھاپروڈیوسر کو سزا 11 مارچ کو سنائی جائے گی

ہاروی وائنسٹن کے خلاف کیس 3 الزامات پر مبنی تھا پہلا 2013 میں ایک ہوٹل کے کمرے میں اداکارہ جیسیکا من پر جنسی حملہ اور ریپ دوسرا 2006 میں پروڈکشن اسسٹنٹ مریم ہیلی کو زبردستی جنسی استحصال کا نشانہ بنانے اور تیسرا 1990 کی دہائی میں اداکارہ اینا بیلا شیورہ کو ان کے اپارٹمنٹ میں ریپ کا نشانہ بنانا تھا

2 مقدمات جیسیکا من اور مریم ہیلی میں پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن کو مجرم قرار دیا گیا مگر اینابیلا شیورہ کے معاملے میں انہیں مجرم نہیں ٹھہرایا گیا

واضح رہے کہ نیویارک کی عدالت کی جانب سے 19 جنوری 2020 کو بنائی گئی جیوری کے سامنے مجموعی طور پر 6 خواتین اداکارہ و ماڈل ڈان ڈننگ، ماڈل ترالے وولف، ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی، اداکارہ اینابیلا شیورہ، اداکارہ و ماڈل لورین ینگ اور میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسر و اداکارہ جیسیکا من پیش ہوئیں

تمام اداکاراؤں نے بتایا تھا کہ جب ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تب انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ ہاروی وائنسٹن طاقتور ہیں اور ان پر کوئی یقین بھی نہیں کرے گا یہ تمام خواتین 11 مارچ بدھ کو فیصلے کے وقت بھی عدالت میں موجود تھیں

ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں می ٹو مہم کا آغاز ہوا تھا

ہاروی وائنسٹن می ٹو مہم کے تاریخ ساز فیصلے میں مجرم قرار

Shares: