کراچی پولیس نے مردوں کو ہنی ٹریپ کرکے کچے کے ڈاکوؤں کے حوالے کرنے والی خاتون کو گرفتار کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) نے کچے کے ڈاکوؤں کی مبینہ سہولت کار خاتون ملزمہ کو شہر قائد کے علاقہ سہراب گوٹھ سے حراست میں لیا.
اس مقصد کے لیے عمل میں لائی گئی کارروائی کے دوران سہراب گوٹھ سے شہریوں کو شادی کا جھانسہ دے کر کشمور، کندھ کوٹ، شکارپور اور گھوٹکی بھیجنے والی خاتون ملزمہ پکڑی گئی۔بتایا گیا ہے کہ کراچی سے گرفتار کی جانے والی مزکورہ خاتون ملزمہ خود کو کچے کے ڈاکوؤں کے سربراہ بڈیل خان کی بیوی بتاتی ہے، ملزمہ کی مدد سے ڈاکو شہریوں کو کچے کے علاقہ میں لے جا کر ان سے تاوان طلب کرتے تھے، ملزمہ سے ہنی ٹریپ میں استعمال ہونے والی سم بھی برآمد کرلی گئی۔سندھ کے ضلع گھوٹکی کے ایس ایس پی تنویر تنیو نے بتایا کہ کچے سے باہر کے اردگرد کے علاقوں کو پولیس نے کافی حد محفوظ بنا لیا ہے اور یہاں رہنے والے ڈاکوؤں کے لیے اب اپنے علاقے سے باہر جا کے اغوا کی واردات کرنا ذرا مشکل ہو چکا ہے لہذا اب انہوں نے کارروائیوں کے لیے ہنی ٹریپ کی تکنیک استعمال کرنا شروع کر دی ہے، یہ اغوا کار انجان نمبرز پر کال ملا کر فون اٹھانے والے بندے کو اپنے جال میں پھنساتے ہیں، ان کی باتوں میں پھنسنے والا آدمی جیسے ہی ملاقات کے لیے پہنچتا ہے تو مسلح افراد اس کو اغوا کر لیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ تفتیش کے دوران یہ بھی سامنا آیا کہ سوشل میڈیا پر ان کے پیج بنے ہوئے ہیں جہاں وہ خوبصورت لڑکیوں کی تصاویر اپ لوڈ کرتے رہتے ہیں، ان تصاویر کے جھانسے میں آ کر بھی لوگ پھنس جاتے ہیں اور یوں اغوا ہو جاتے ہیں، سندھ میں ہنی ٹریپ کا شکار لوگ کم ہوتے ہیں، اب ان کا شکار زیادہ تر خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے لوگ بنتے ہیں، یہ لوگ لڑکی کے علاوہ لوگوں کو سستی سکیموں کا بھی جھانسہ دیتے ہیں، لوگوں کو سستے ٹریکٹر، سستی گاڑی اور دیگر مشینری کا لالچ دے کر بلایا جاتا ہے اور اغوا کر لیا جاتا ہے جہاں سے ان کو کچے کے علاقوں میں لے جاتے ہیں اور پھر بھاری تاوان کے عوض ہی ان کے چنگل سے آزاد ہوتے ہیں۔
ایم کیو ایم وفد کی علی خورشیدی کی قیادت میں مزارِ لیاقت علی خان پر حاضری